ایسے اشعار جن میں لفظ شام آئے۔
جاسمن لائبریرین مارچ 13، 2016 #2 اُبھرتے ڈوبتے سُورج سے توڑ لُوں رشتہ میں شام اُوڑھ کے سو جاؤں اور سحر نہ کروں
جاسمن لائبریرین مارچ 13، 2016 #3 محسن برہنہ سر چلی آئی ہے شامِ غم غُربت نہ دیکھ،اس پہ ستاروں کی شال کر
محمد ریحان قریشی محفلین مارچ 13، 2016 #4 کر قطع کب گیا ترے کوچھ سے مصحفی گر صبح کو گیا وہیں پھر شام آ گیا کاؤ کاوِ سخت جانی ہائے تنہائی نہ پوچھ صبح کرنا شام کا لانا ہے جوئے شیر کا شامِ غم لیکن خبر دیتی ہے صبح عید کی ظلمتِ شب میں نظر آئی کرن امید کی فی الحال یہی یاد آئے ہیں۔ دو منٹ میں۔
کر قطع کب گیا ترے کوچھ سے مصحفی گر صبح کو گیا وہیں پھر شام آ گیا کاؤ کاوِ سخت جانی ہائے تنہائی نہ پوچھ صبح کرنا شام کا لانا ہے جوئے شیر کا شامِ غم لیکن خبر دیتی ہے صبح عید کی ظلمتِ شب میں نظر آئی کرن امید کی فی الحال یہی یاد آئے ہیں۔ دو منٹ میں۔
محمد تابش صدیقی منتظم مارچ 13، 2016 #5 ستم کا آشنا تھا وہ سبھی کے دل دکھا گیا کہ شامِ غم تو کاٹ لی سحر ہوئی چلا گیا
محمد تابش صدیقی منتظم مارچ 14، 2016 #6 اس زندگی سے کون سی ایسی خطا ہوئی جکڑی گئی جو سلسلۂ صبح و شام سے نظر لکھنوی
محمد ریحان قریشی محفلین مارچ 14، 2016 #7 صبح ہوتی ہے شام ہوتی ہے عمر یونہی تمام ہوتی ہے اجالے اپنی یادوں کے ہمارے ساتھ رہنے دو نہ جانے کس گلی میں زندگی کی شام ہو جائے
صبح ہوتی ہے شام ہوتی ہے عمر یونہی تمام ہوتی ہے اجالے اپنی یادوں کے ہمارے ساتھ رہنے دو نہ جانے کس گلی میں زندگی کی شام ہو جائے
لاریب مرزا محفلین مئی 18، 2016 #8 تم سے نہ کٹ سکے گا اندھیروں کا یہ سفر اب شام ہو گئی ہے ، میرا ہاتھ تھام لو.۔!!
الشفاء لائبریرین مئی 19، 2016 #9 شام ہوتے ہی چراغوں کو بجھا دیتا ہوں دل ہی کافی ہے تری یاد میں جلنے کے لئے (قلفی کھوئے والی ملائی والی ریڑھی پر لکھا ہوا شعر، بچپن میں پڑھا ہوا ابھی تک یاد ہے)
شام ہوتے ہی چراغوں کو بجھا دیتا ہوں دل ہی کافی ہے تری یاد میں جلنے کے لئے (قلفی کھوئے والی ملائی والی ریڑھی پر لکھا ہوا شعر، بچپن میں پڑھا ہوا ابھی تک یاد ہے)
الشفاء لائبریرین مئی 19، 2016 #10 یہ شام اور تیرا نام دونوں کتنے ملتے جلتے ہیں تیرا نام نہیں لوں گا میں تجھ کو شام کہوں گا۔ (ایک گیت)
الشفاء لائبریرین مئی 24، 2016 #11 گرمئی حسرت ناکام سے جل جاتے ہیں ہم چراغوں کی طرح شام سے جل جاتے ہیں۔
حمیرا عدنان محفلین مئی 24، 2016 #12 کہیں لالی بھری تھالی نہ گر جائے سمندر میں چلا ہے شام کا سورج کہاں آہستہ آہستہ مکیں جب نیند کے سائے میں سستانے لگیں تابش سفر کرتے ہیں بستی کے مکاں آہستہ آہستہ
کہیں لالی بھری تھالی نہ گر جائے سمندر میں چلا ہے شام کا سورج کہاں آہستہ آہستہ مکیں جب نیند کے سائے میں سستانے لگیں تابش سفر کرتے ہیں بستی کے مکاں آہستہ آہستہ
حمیرا عدنان محفلین مئی 24، 2016 #13 جس شام برستے ہیں تیرے ہجر کے بادل اس صبح کوئی ہجر کا تارا نهیں ہوتا یونہی میرے پہلو میں چلا آتا هے اکثر وہ درد جسے میں نے پکارا نهیں ہوتا
جس شام برستے ہیں تیرے ہجر کے بادل اس صبح کوئی ہجر کا تارا نهیں ہوتا یونہی میرے پہلو میں چلا آتا هے اکثر وہ درد جسے میں نے پکارا نهیں ہوتا
تجمل حسین محفلین مئی 24، 2016 #14 ہاں دکھا دے اے تصور پھر وہ صبح شام تو دوڑ پیچھے کی طرف اے گردشِ ایام تو
محمد تابش صدیقی منتظم ستمبر 2، 2016 #15 ہوا کے واسطے اِک کام چھوڑ آیا ہوں دِیا جلا کے سرِشام چھوڑ آیا ہوں (اعجاز رحمانی)
فہیم ملک جوگی محفلین ستمبر 11، 2016 #16 درد کی آبرو شام رکھ لیتی ہے . . . . اور باقی تو سبھی پہر ہنستے ہیں . . . . (جوگی)
فہیم ملک جوگی محفلین ستمبر 11، 2016 #17 یہ رنگِ شام میں جو سجاوٹ ہے ۔ ۔ ۔ ۔ لہوِ جگر کی اس میں ملاوٹ ہے۔ ۔ ۔ ۔ (جوگی)
فہیم ملک جوگی محفلین ستمبر 11، 2016 #18 چُھو کر جو شام کو آتے ہیں یہ مست جھونکے ۔ ۔ ۔ ۔ حالت بھی رقصِ بسمل سی ہوتی ہے ہماری ۔ ۔ ۔ ۔ (جوگی)
فہیم ملک جوگی محفلین ستمبر 11، 2016 #19 رس۔ِم دوستی نبھاتی رہو شامِ درد ۔ ۔ ۔ ۔ میں ترے حُسن کا دیوانہ ہو رہا ہوں ۔ ۔ ۔ ۔ (جوگی)
فہیم ملک جوگی محفلین ستمبر 11، 2016 #20 دل گرفتہ ہی سہی ، بزم سجا لی جائے ۔ ۔ ۔ ۔ یادِ جاناں سے کوئی شام نہ خالی جائے ۔ ۔ ۔۔ ( احمد فراز )