شاہیں بچے

مجهے اقبال کے شاہیں بچوں والے اشعار کبهی ٹهیک نہیں لگے
پهر ان شاہیں بچوں کو بال و پر دے
پر ن شا ہی مفاعیلن بچو کو ؟؟؟ با لپر دے فاعلاتن

کیا یہ درست ہے جبکہ باقی رباعی مفاعیلن مفاعیلن فعولن کے وزن پر ہے.

ایک اور سوال ہے
یہ نہ تهی ہماری قسمت کے وصال یار ہوتا
میں نے اس کی تقطیع متفاعلن فعولن متفاعلن فعولن کی تهی اور عروض کے مطابق فعلات فاعلاتن ہے. دونوں چل سکتی ہیں؟
 
مجهے اقبال کے شاہیں بچوں والے اشعار کبهی ٹهیک نہیں لگے
اقبالؔ کی عین بدنصیبی ہے یہ! :)
پهر ان شاہیں بچوں کو بال و پر دے
مفاعیلن مفاعیلن فعولن
بچہ فارسی کا لفظ ہے اور اسے تشدید کے ساتھ اور بغیر دونوں طرح استعمال کیا جاتا ہے۔ اردو کے معروف تلفظ میں البتہ تشدید کے ساتھ ہی ہے جس کی وجہ سے آپ کو دھوکا لگا۔
بعض اکابر کی اس قسم کی آرا بھی میری نظر سے گزری ہیں جن میں تشدید کو صریح عربی لسانی رویہ قرار دیا گیا ہے اور فارسی کی بابت یہ خیال ظاہر کیا گیا ہے کہ اس کی خالص اور ابتدائی شکل میں مشدد الفاظ موجود نہیں تھے۔ موجود فارسی لغت کو بھی دیکھا جائے تو ٹھیٹھ فارسی الفاظ ایسے بہت کم ملیں گے جن میں تشدید پائی جاتی ہو۔
یہ نہ تهی ہماری قسمت کے وصال یار ہوتا
میں نے اس کی تقطیع متفاعلن فعولن متفاعلن فعولن کی تهی اور عروض کے مطابق فعلات فاعلاتن ہے. دونوں چل سکتی ہیں؟
وزن تو وہی ہے جو دونوں سے ظاہر ہے۔ البتہ فعلات فاعلاتن فعلات فاعلاتن کی صورت میں اسے تقطیعِ حقیقی کہا جاتا ہے اور عروض دانی کا ثبوت گردانا جاتا ہے۔
 
آخری تدوین:

اکمل زیدی

محفلین
کہیں آپ نے یہ تنقید اپنے موجودہ موڈ حساب کے سے تو نہیں کردی :LOL::LOL:
موڈ:
Devilish.gif
 

سید عاطف علی

لائبریرین
یہ مسئلہ بچہ کے چے کو غیر مشدد استعمال کر نے کا ہے ۔
فارسی میں پیام مشرق میں ماہی بھے اور شاہیں بچے کی گفتگو بھی اسی طرز پر ہوئی ہے۔
ماہی بچہ اے شوخ بہ شاہیں بچہ اے گفت
ایں سلسہ اے موج کہ بینی ہمہ دریاست۔۔۔۔زد بانگ کہ ۔۔۔۔۔۔الخ
۔
 
Top