با ادب
محفلین
شاہیں کا جہاں
کچھ شخصیات بہت مقبول اور معروف ہوتی ہیں ۔
میں ہمیشہ سوچا کرتی کہ جانے معروف و مقبول شخصیات کیسی ہوا کرتی ہیں؟ ؟
اور زندگی میں کیے جانے والے بڑے کام کیا ہوتے ہیں؟ ؟
جب سب لوگ ایک ڈگر پر چل رہے ہوں تو ان لوگوں سے الگ اپنا راستہ بنانے والے ممتاز ہو جاتے ہیں ۔ لوگ انھیں پاگل مجنوں دیوانے کہہ کے مذاق اڑاتے ہیں ۔ اور یہ دیوانے اپنا راستہ کھودتے چلے جاتے ہیں ۔ جب یہ نیا بنا ہوا راستہ لوگوں کی گزرگاہ بنننے کے قابل ہوجاتا ہے تو لوگ یاد کرتے ہیں کہ ایک دیوانہ ہوا کرتا تھا جس نے یہ راستہ بنایا ۔ تب یہ کس قدر نا ممکن لگتا تھا کہ وہ یہ راستہ واقعی بنا پائے گا یا نہیں ۔
لیکن آج یہ اس دیوانے کی یاد میں قائم ہے ۔
یہ الگ بات ہے کہ جب راستے ہموار ہو جائیں تو دیوانے چل بستے ہیں ۔
یہی دیوانے امر ہو جاتے ہیں ۔ یہی دیوانے وہ ہیں جو فقط اپنے لیے نہیں جیتے بلکہ دوسروں کے لیے جی کر امر ہو جاتے ہیں ۔ تاریخ کا شاندار حصہ بن جاتے ہیں ۔
میں سوچا کرتی میں سلطان محمد فاتح بنونگی ۔ قسطنطینیہ کا فاتح ۔
شاید تب میں ایک مشہور و معروف شخصیت کہلاؤنگی ۔
لیکن میں ایک سپاہ کیسے بنا پاؤنگی؟ ؟
پھر اس سپاہ کی قیادت اور پاکستان کے دور افتادہ گاؤں سے چل کر قسطنطینیہ فتح کر لینا یہ سب کس قدر دشوار گزار باتیں ہیں ۔ جب کہ مجھے گھوڑوں سے ڈر بھی لگتا ہے ۔
اور پھر ناعمہ سے ملاقات ہوئی ۔ جس نے آنکھیں میچ کے میرا بازو پکڑا اور دبے دبے جوش سے بولی
اللہ باجی کیا تربیلہ میں گھوڑے ہوتے ہیں؟ ؟
میں گھڑ سواری کرونگی ۔
مجھے لگا یہ لڑکی چاہتی ہے کہ وہ گھوڑے پہ سوار ہو تو گھوڑے کی رسی پکڑے ایک شخص آگے آگے چلتا ہو اور گھوڑا شرافت سے اس کے پیچھے چلتا جائے ۔
میں نے کہا ناعمہ یہاں گھڑ سواری نہیں ہوتی وہ تو کسی تفریحی مقام پہ ممکن ہوگی ۔
باجی میں نے گھوڑے دوڑائے ہیں نتھیا گلی میں ۔
دوڑائے ہیں؟ ؟
میں نے مکھی اڑائی
باجی میں گھڑسوار ہوں ۔
گھوڑے کو قابو کرنا آسان نہیں ۔
بالکل بھی مشکل نہیں بس اسکی لگام پہ گرفت ہو ۔
ناعمہ کسی ماہر کی غیر موجودگی میں گھوڑے دوڑانا آسان نہیں ۔
اور ناعمہ نے مجھے باور کروادیا کہ ضروری نہیں قسطنطینیہ ہی فتح کر کے نامور بنا جائے ۔
ناموری تو اپنے دائرہ کار میں الگ راستہ بنانے کا نام ہے ۔
آپ ایک مخصوص پس منظر سے تعلق رکھتے ہیں ۔ لیکن اس پس منظر سے ہٹ کر چیزوں کی ترتیب بدل ڈالتے ہیں فقط اسلیے کہ آپ کے پاس ہنر ہے انھیں بہتر ترتیب میں لانے کا تو کیوں نا آپ اپنے ہنر کا استعمال کریں ۔
میں نے دیکھا وہ ننھی گھڑسوار اہنے اندر امڈتے طوفانوں کا دھارا موڑنے کے لیے سرکش گھوڑوں کی لگامیں تھام لینا چاہتی ہے ۔
جب آپ ذہین ترین بچوں کی ماں ہوتی ہیں تو آپ اپنے بچے کو لوگ کیا کہیں گے کی منطق نہیں دے سکتیں ۔
کیونکہ وہ اس منطق کو لپیٹ کر کسی تنگ و تاریک گوشے میں پھینک آئیں گے اور لوگوں سے کنارہ کشی اختیار کر کے گھوڑے کی بھاگ سنبھال لیں گے ۔
ذہانت اسے تنگ کرتی ہے ۔
وہ کچھ الگ کرنا چاہتا ہے ۔
وہ منفرد ہے ۔
اس سے کہیے ناعمہ تمھارا ایک بیٹا ہے ۔ ذمے داریاں ہیں ۔ تو ناعمہ آپکو چونکا کے رکھ دے گی اس ایک بیٹے کے ساتھ وہ تعلیم بھی مکمل کرتی ہے ۔ زندگی کی جنگ کو بے جگری سے لڑتی ہے ۔
اور ایک بہترین بڑھئی بن کر جب رندے سے لکڑی کا سینہ شق کرتی ہے تو باجی کو یقین آجاتا ہے کہ ناعمہ کو راستہ دکھانے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ ناعمہ اپنا راستہ خود بنائے گی ۔
وہ دوسروں کے راستوں پہ کبھی نہیں چلے گی کہ اسطرح وہ خود کو اپاہج تسلیم کرے گی ۔
کرگس کا جہاں اور ہے شاہیں کا جہاں اور
اسکی اٹھی ہوئی ناک کہتی ہے کہ وہ اپنے قوت بازو پہ انحصار کرنا جانتی ہے ۔
میں نے ناعمہ سے مل کر جان لیا کہ فاتح فقط وہی نہیں جو قسطنطینیہ پہ چڑھائی کرے بلکہ کچھ فاتحین ایسے بھی ہیں جو اپنے دائرے میں بڑے بڑے کام کرنے کا جنون لیے ہوئے ہوتے ہیں ۔
آپ نے کچھ بچے ایسے دیکھے ہونگے جو بہت ہائیپر ہوتے ہیں ۔ نچلا بیٹھنا انھیں آتا ہی نہیں ۔ ہر شخص ان سے عاجز ہوتا ہے کہ یہ بد تمیز ہیں ۔
یہ وہی بچے ہوتے ہیں جنہیں بہت سے کام کرنے کا جنون ہوتا ہے اور ان کا پوٹینشل لیول اس قدر بلند ہوتا ہے کہ وہ ٹک کر ایک جا بیٹھ ہی نہیں سکتے ۔
ایک وقت تھا جب میں کئی کئی میل پیدل چلا کرتی کہ یہ سمجھ میں نہیں آتا کہ ٹک کے بیٹھا کیسے جائے ۔
جب ناعمہ نے گھوڑے دوڑانے کی بات کی اور جب اس نے بڑھئی کے اوزار لے کر اپنا بیڈ بنایا جب اس نے ان اوزاروں سے آرٹ تخلیق کرنا شروع کیا تو مجھے سمجھ آگئی کہ کبھی کبھی کچھ چیزیں آپکو اضطراب میں مبتلا کیے رکھتی ہیں ۔
آپ بڑے کام کرنا چاہتے ہیں لیکن آپ کو یہ ہی نہیں سمجھ آتا کہ بڑا کام ہوتا کیا ہے؟ ؟
نظریں قسطنطینیہ کے آسمان پہ یوں تو اپنا آسمان دکھائی ہی نہیں دیتا ۔
کچھ لوگ خاص ہوتے ہیں انھیں عام کی لاٹھی سے مت ہانکا کیجیے ۔ یہ تکلیف دہ امر ہوتا ہے ۔ لیکن اسی تکلیف میں پک کر کندن بنا جاتا ہے ۔
جو بھٹی میں جل کر کوئلہ ہو جاتے ہیں انکی دنیا اور ہے اور جو تپ کر کندن بن کے جگمگا اٹھیں انکی دنیا اور ہے ۔ دونوں کا کیا تقابل؟ ؟
#سمیراامام
کچھ شخصیات بہت مقبول اور معروف ہوتی ہیں ۔
میں ہمیشہ سوچا کرتی کہ جانے معروف و مقبول شخصیات کیسی ہوا کرتی ہیں؟ ؟
اور زندگی میں کیے جانے والے بڑے کام کیا ہوتے ہیں؟ ؟
جب سب لوگ ایک ڈگر پر چل رہے ہوں تو ان لوگوں سے الگ اپنا راستہ بنانے والے ممتاز ہو جاتے ہیں ۔ لوگ انھیں پاگل مجنوں دیوانے کہہ کے مذاق اڑاتے ہیں ۔ اور یہ دیوانے اپنا راستہ کھودتے چلے جاتے ہیں ۔ جب یہ نیا بنا ہوا راستہ لوگوں کی گزرگاہ بنننے کے قابل ہوجاتا ہے تو لوگ یاد کرتے ہیں کہ ایک دیوانہ ہوا کرتا تھا جس نے یہ راستہ بنایا ۔ تب یہ کس قدر نا ممکن لگتا تھا کہ وہ یہ راستہ واقعی بنا پائے گا یا نہیں ۔
لیکن آج یہ اس دیوانے کی یاد میں قائم ہے ۔
یہ الگ بات ہے کہ جب راستے ہموار ہو جائیں تو دیوانے چل بستے ہیں ۔
یہی دیوانے امر ہو جاتے ہیں ۔ یہی دیوانے وہ ہیں جو فقط اپنے لیے نہیں جیتے بلکہ دوسروں کے لیے جی کر امر ہو جاتے ہیں ۔ تاریخ کا شاندار حصہ بن جاتے ہیں ۔
میں سوچا کرتی میں سلطان محمد فاتح بنونگی ۔ قسطنطینیہ کا فاتح ۔
شاید تب میں ایک مشہور و معروف شخصیت کہلاؤنگی ۔
لیکن میں ایک سپاہ کیسے بنا پاؤنگی؟ ؟
پھر اس سپاہ کی قیادت اور پاکستان کے دور افتادہ گاؤں سے چل کر قسطنطینیہ فتح کر لینا یہ سب کس قدر دشوار گزار باتیں ہیں ۔ جب کہ مجھے گھوڑوں سے ڈر بھی لگتا ہے ۔
اور پھر ناعمہ سے ملاقات ہوئی ۔ جس نے آنکھیں میچ کے میرا بازو پکڑا اور دبے دبے جوش سے بولی
اللہ باجی کیا تربیلہ میں گھوڑے ہوتے ہیں؟ ؟
میں گھڑ سواری کرونگی ۔
مجھے لگا یہ لڑکی چاہتی ہے کہ وہ گھوڑے پہ سوار ہو تو گھوڑے کی رسی پکڑے ایک شخص آگے آگے چلتا ہو اور گھوڑا شرافت سے اس کے پیچھے چلتا جائے ۔
میں نے کہا ناعمہ یہاں گھڑ سواری نہیں ہوتی وہ تو کسی تفریحی مقام پہ ممکن ہوگی ۔
باجی میں نے گھوڑے دوڑائے ہیں نتھیا گلی میں ۔
دوڑائے ہیں؟ ؟
میں نے مکھی اڑائی
باجی میں گھڑسوار ہوں ۔
گھوڑے کو قابو کرنا آسان نہیں ۔
بالکل بھی مشکل نہیں بس اسکی لگام پہ گرفت ہو ۔
ناعمہ کسی ماہر کی غیر موجودگی میں گھوڑے دوڑانا آسان نہیں ۔
اور ناعمہ نے مجھے باور کروادیا کہ ضروری نہیں قسطنطینیہ ہی فتح کر کے نامور بنا جائے ۔
ناموری تو اپنے دائرہ کار میں الگ راستہ بنانے کا نام ہے ۔
آپ ایک مخصوص پس منظر سے تعلق رکھتے ہیں ۔ لیکن اس پس منظر سے ہٹ کر چیزوں کی ترتیب بدل ڈالتے ہیں فقط اسلیے کہ آپ کے پاس ہنر ہے انھیں بہتر ترتیب میں لانے کا تو کیوں نا آپ اپنے ہنر کا استعمال کریں ۔
میں نے دیکھا وہ ننھی گھڑسوار اہنے اندر امڈتے طوفانوں کا دھارا موڑنے کے لیے سرکش گھوڑوں کی لگامیں تھام لینا چاہتی ہے ۔
جب آپ ذہین ترین بچوں کی ماں ہوتی ہیں تو آپ اپنے بچے کو لوگ کیا کہیں گے کی منطق نہیں دے سکتیں ۔
کیونکہ وہ اس منطق کو لپیٹ کر کسی تنگ و تاریک گوشے میں پھینک آئیں گے اور لوگوں سے کنارہ کشی اختیار کر کے گھوڑے کی بھاگ سنبھال لیں گے ۔
ذہانت اسے تنگ کرتی ہے ۔
وہ کچھ الگ کرنا چاہتا ہے ۔
وہ منفرد ہے ۔
اس سے کہیے ناعمہ تمھارا ایک بیٹا ہے ۔ ذمے داریاں ہیں ۔ تو ناعمہ آپکو چونکا کے رکھ دے گی اس ایک بیٹے کے ساتھ وہ تعلیم بھی مکمل کرتی ہے ۔ زندگی کی جنگ کو بے جگری سے لڑتی ہے ۔
اور ایک بہترین بڑھئی بن کر جب رندے سے لکڑی کا سینہ شق کرتی ہے تو باجی کو یقین آجاتا ہے کہ ناعمہ کو راستہ دکھانے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ ناعمہ اپنا راستہ خود بنائے گی ۔
وہ دوسروں کے راستوں پہ کبھی نہیں چلے گی کہ اسطرح وہ خود کو اپاہج تسلیم کرے گی ۔
کرگس کا جہاں اور ہے شاہیں کا جہاں اور
اسکی اٹھی ہوئی ناک کہتی ہے کہ وہ اپنے قوت بازو پہ انحصار کرنا جانتی ہے ۔
میں نے ناعمہ سے مل کر جان لیا کہ فاتح فقط وہی نہیں جو قسطنطینیہ پہ چڑھائی کرے بلکہ کچھ فاتحین ایسے بھی ہیں جو اپنے دائرے میں بڑے بڑے کام کرنے کا جنون لیے ہوئے ہوتے ہیں ۔
آپ نے کچھ بچے ایسے دیکھے ہونگے جو بہت ہائیپر ہوتے ہیں ۔ نچلا بیٹھنا انھیں آتا ہی نہیں ۔ ہر شخص ان سے عاجز ہوتا ہے کہ یہ بد تمیز ہیں ۔
یہ وہی بچے ہوتے ہیں جنہیں بہت سے کام کرنے کا جنون ہوتا ہے اور ان کا پوٹینشل لیول اس قدر بلند ہوتا ہے کہ وہ ٹک کر ایک جا بیٹھ ہی نہیں سکتے ۔
ایک وقت تھا جب میں کئی کئی میل پیدل چلا کرتی کہ یہ سمجھ میں نہیں آتا کہ ٹک کے بیٹھا کیسے جائے ۔
جب ناعمہ نے گھوڑے دوڑانے کی بات کی اور جب اس نے بڑھئی کے اوزار لے کر اپنا بیڈ بنایا جب اس نے ان اوزاروں سے آرٹ تخلیق کرنا شروع کیا تو مجھے سمجھ آگئی کہ کبھی کبھی کچھ چیزیں آپکو اضطراب میں مبتلا کیے رکھتی ہیں ۔
آپ بڑے کام کرنا چاہتے ہیں لیکن آپ کو یہ ہی نہیں سمجھ آتا کہ بڑا کام ہوتا کیا ہے؟ ؟
نظریں قسطنطینیہ کے آسمان پہ یوں تو اپنا آسمان دکھائی ہی نہیں دیتا ۔
کچھ لوگ خاص ہوتے ہیں انھیں عام کی لاٹھی سے مت ہانکا کیجیے ۔ یہ تکلیف دہ امر ہوتا ہے ۔ لیکن اسی تکلیف میں پک کر کندن بنا جاتا ہے ۔
جو بھٹی میں جل کر کوئلہ ہو جاتے ہیں انکی دنیا اور ہے اور جو تپ کر کندن بن کے جگمگا اٹھیں انکی دنیا اور ہے ۔ دونوں کا کیا تقابل؟ ؟
#سمیراامام