فارسی شاعری شاہ اسماعیل صفوی کے نام سلطان سلیم عُثمانی کا رجَز

حسان خان

لائبریرین
مندرجۂ ذیل رجَز کو شاہ اسماعیل صفوی کے نام بھیجے گئے سلطان سلیم خان اول کے ایک تہدید آمیز فارسی مکتوب سے اخذ کیا گیا ہے جس کو مولانا مُرشدِ عجم نے انشاء فرمایا تھا۔ احتمال ہے کہ یہ شاعری خود سلطان سلیم کے دہن سے نکلی ہو کیونکہ وہ بھی صاحبِ دیوان فارسی شاعر تھا۔

من آنم که چون برکَشَم تیغِ تیز
برآرم ز رُویِ زمین رستخیز
کباب از دلِ نرّه شیران کنم
صبوحی به خونِ دلیران کنم
شود صیدِ زاغِ کمانم عُقاب
ز تیغم بِلرزد دلِ آفتاب
اگر در نبردم تو کم دیده‌ای
ز گردونِ گردنده نشْنیده‌ای
ز خورشید تابِ عِنانم بِپُرس
ز بهرام آبِ سِنانم بِپُرس
اگر تاج داری مرا تیغ هست
چو تیغم بُوَد تاجت آرم به دست
امیدم چنان است ز نیرویِ بخت
که بِسْتانم از دشمنان تاج و تخت


ترجمہ:
میں وہ ہوں کہ جب تیغ تیز بیرون نکالتا ہوں تو رُوئے زمین پر قیامت برپا کر دیتا ہوں۔۔۔ میں نر شیروں کے دل سے کباب بناتا ہوں۔۔۔ میں دلیروں کے خون سے شرابِ صبحگاہی پیتا ہوں۔۔۔ عُقاب میرے زاغِ کمان کا صید ہو جاتا ہے۔۔۔ میری تیغ سے آفتاب کا دل لرزتا ہے۔۔۔ اگر تم نے مجھے نبرد میں کم دیکھا ہے۔۔۔ [یا اگر میرے بارے میں] تم نے چرخِ گردوں سے نہیں سُنا ہے۔۔۔ تو خورشید سے میرے لگام کی تاب پوچھو۔۔۔ مِرّیخ سے میرے نیزے کی آب پوچھو۔۔۔ اگر تم تاج رکھتے ہو تو میرے پاس تیغ ہے۔۔۔ چونکہ میرے پاس تیغ ہے، میں تمہارے تاج کو [اپنے] دست میں لے آؤں گا۔۔۔۔ مجھے یہ امید ہے کہ بخت کی قوّت سے میں دشمنوں سے تاج و تخت چھین لوں گا۔

مأخذ:
شاه اسماعیل صفوی: مجموعهٔ اسناد و مکاتباتِ تاریخی همراه با یادداشت‌هایِ تفصیلی

ز خورشید تابِ عِنانم بِپُرس
ایک جا اِس مصرعے کا متن یہ نظر آیا ہے:
ز خورشیدِ تابان عِنانم بِپُرس
 
آخری تدوین:
Top