اسامہ جمشید
محفلین
شاہ اللہ دتہ
اب شام ڈھلی سی جاتی ہے
کچھ دیر وہاں پر سورج تھا
دو چار پرندے بولے تھے
اب رات نے چادر اوڑھی
پربت پہ خموشی طاری ہے
سنسان حویلی روشن ہے
اک راز سا ہندی فلموں کا
اس شوخ حویلی کے اندر
کتنے ہی فسانے پنہاں ہیں
اور لوگ تو یہ بھی کہتے ہیں
اس پار تو ندی چشمے ہیں
اک پیڑ وہاں ہے برکت کا
کچھ لوگ زیارت کرنے کو
دن رات وہاں پر آتے ہیں
اور لوگ وہ کتنے پیارے ہیں
جو روز وہاں پر آتے ہیں
(اے کاش یہاں ہی رہ جاؤں
یہ پیار بھری اک وادی ہے)
اب مائیں گھروں میں بچوں کو
آغوش میں لے کر بیٹھی ہیں
ہر سمت ہی نیند کا عالم ہے
آرام سے سب یاں سوئیں گے
اور چاند فلک پر جاگے گا
اس رات میں کتنے تارے ہیں
کل صبح سویرا ہوگا جب
سب لوگ گھروں سے نکلیں گے
اور کام کو اپنے جائیں گے
اطفال بھی بستوں کو پہنے
اسکول کی جانب دوڑیں گے
کچھ لوگ گھڑوں میں پانی کو
بھرنے کےلئے بھی جائیں گے
چپ چاپ ہی چلتے جائیں گے
یہ رات بہت ہی ٹھنڈی ہے
ہوتی ہے ہوا بھی مستانی
کیا خوب ہیں نغمے پتوں کے
کچھ ساز جبیں پر بجتے ہیں
کچھ سوز جگر میں پلتے ہیں
نگری یہ بہت ہی پیاری ہے
اے کاش ادھر ہی رہ جاؤں
میں عشق ادھر ہی کر جاؤں
اسامہ جمشید
شاہ اللہ دتہ، اسلام آباد
2017
اب شام ڈھلی سی جاتی ہے
کچھ دیر وہاں پر سورج تھا
دو چار پرندے بولے تھے
اب رات نے چادر اوڑھی
پربت پہ خموشی طاری ہے
سنسان حویلی روشن ہے
اک راز سا ہندی فلموں کا
اس شوخ حویلی کے اندر
کتنے ہی فسانے پنہاں ہیں
اور لوگ تو یہ بھی کہتے ہیں
اس پار تو ندی چشمے ہیں
اک پیڑ وہاں ہے برکت کا
کچھ لوگ زیارت کرنے کو
دن رات وہاں پر آتے ہیں
اور لوگ وہ کتنے پیارے ہیں
جو روز وہاں پر آتے ہیں
(اے کاش یہاں ہی رہ جاؤں
یہ پیار بھری اک وادی ہے)
اب مائیں گھروں میں بچوں کو
آغوش میں لے کر بیٹھی ہیں
ہر سمت ہی نیند کا عالم ہے
آرام سے سب یاں سوئیں گے
اور چاند فلک پر جاگے گا
اس رات میں کتنے تارے ہیں
کل صبح سویرا ہوگا جب
سب لوگ گھروں سے نکلیں گے
اور کام کو اپنے جائیں گے
اطفال بھی بستوں کو پہنے
اسکول کی جانب دوڑیں گے
کچھ لوگ گھڑوں میں پانی کو
بھرنے کےلئے بھی جائیں گے
چپ چاپ ہی چلتے جائیں گے
یہ رات بہت ہی ٹھنڈی ہے
ہوتی ہے ہوا بھی مستانی
کیا خوب ہیں نغمے پتوں کے
کچھ ساز جبیں پر بجتے ہیں
کچھ سوز جگر میں پلتے ہیں
نگری یہ بہت ہی پیاری ہے
اے کاش ادھر ہی رہ جاؤں
میں عشق ادھر ہی کر جاؤں
اسامہ جمشید
شاہ اللہ دتہ، اسلام آباد
2017