شاید میں کچھ کر سکتا تھا
زخمِ تمنا بھر سکتا تھا
خوف سے تھر تھر کانپنے والے!
خوف بھی تجھ سے ڈر سکتا تھا
اُس راہی نے منزل ماری
جو رستے میں مر سکتا تھا
اُس کی آنکھیں بول رہی تھیں
جس کے ہونٹوں پر سکتا تھا
آہ وہ قطرۂ نیساں، موجو!
جو سیپی میں اُتر سکتا تھا
در در دیتا ہوں آوازیں
ورنہ چپ بھی گزر سکتا تھا
فرق منیبؔ میں بس اتنا تھا
جو کہتا تھا کر سکتا تھا
زخمِ تمنا بھر سکتا تھا
خوف سے تھر تھر کانپنے والے!
خوف بھی تجھ سے ڈر سکتا تھا
اُس راہی نے منزل ماری
جو رستے میں مر سکتا تھا
اُس کی آنکھیں بول رہی تھیں
جس کے ہونٹوں پر سکتا تھا
آہ وہ قطرۂ نیساں، موجو!
جو سیپی میں اُتر سکتا تھا
در در دیتا ہوں آوازیں
ورنہ چپ بھی گزر سکتا تھا
فرق منیبؔ میں بس اتنا تھا
جو کہتا تھا کر سکتا تھا
مدیر کی آخری تدوین: