کاشفی
محفلین
غزل
(ہری چند اختر)
شباب آیا، کسی بُت پر فدا ہونے کا وقت آیا
مری دنیا میں بندے کے خدا ہونے کا وقت آیا
تکلّم کی خموشی کہہ رہی ہے حرفِ مطلب سے
کہ اشک آمیز نظروں سے ادا ہونے کا وقت آیا
اُسے دیکھا تو زاہد نے کہا، ایمان کی یہ ہے
کہ اب انسان کو سجدہ روا ہونے کا وقت آیا
خدا جانے یہ ہے اوجِ یقیں یا پستیء ہمت
خدا سے کہہ رہا ہوں ناخدا ہونے کا وقت آیا
ہمیں بھی آپڑا ہے دوستوں سے کام کچھ، یعنی
ہمارے دوستوں کے بے وفا ہونے کا وقت آیا
نویدِ سربلندی دی منجّم نے تو میں سمجھا
سگانِ دہر کے آگے دوتا ہونے کا وقت آیا
(ہری چند اختر)
شباب آیا، کسی بُت پر فدا ہونے کا وقت آیا
مری دنیا میں بندے کے خدا ہونے کا وقت آیا
تکلّم کی خموشی کہہ رہی ہے حرفِ مطلب سے
کہ اشک آمیز نظروں سے ادا ہونے کا وقت آیا
اُسے دیکھا تو زاہد نے کہا، ایمان کی یہ ہے
کہ اب انسان کو سجدہ روا ہونے کا وقت آیا
خدا جانے یہ ہے اوجِ یقیں یا پستیء ہمت
خدا سے کہہ رہا ہوں ناخدا ہونے کا وقت آیا
ہمیں بھی آپڑا ہے دوستوں سے کام کچھ، یعنی
ہمارے دوستوں کے بے وفا ہونے کا وقت آیا
نویدِ سربلندی دی منجّم نے تو میں سمجھا
سگانِ دہر کے آگے دوتا ہونے کا وقت آیا