Wajih Bukhari
محفلین
بنے گا رنج کا کوئی سبب کبھی نہ کبھی
تمام ہو گا بالآخر یہ سب کبھی نہ کبھی
ذرا سی دیر ہے باقی سحر کے ہونے میں
گزر تو جائے گی آخر یہ شب کبھی نہ کبھی
اگرچہ قفل لگے ہوں گے لب کی جنبش پر
تمہارا نام پکاریں گے لب کبھی نہ کبھی
یہ سوچ سوچ کے دل غم سے پھٹ رہا ہے مرا
یہ خواب ختم تو ہونا ہے اب کبھی نہ کبھی
تمہارے عشق کی طاقت سے خوف آتا ہے
بڑھے گی اور زیادہ طلب کبھی نہ کبھی
ابھی تو سخت ہیں گھڑیاں فراق کی دل پر
رکے گا دل پہ یہ جاری غضب کبھی نہ کبھی
پڑھیں گے لوگ جو میں نے لہو سے لکھّا ہے
تمہارے ذکر کا قصّہ عجب کبھی نہ کبھی
وہ بات ختم کریں گے جو نا تمام رہی
ہماری ہو گی ملاقات جب کبھی نہ کبھی
دمِ فراق دلاسے مجھے یہ دیتے ہو
کہ لوٹ آئے گا وقتِ طرَب کبھی نہ کبھی
اب اس کے بعد اسی آسرے پہ جینا ہے
سنے گا نالہ و فریاد رب کبھی نہ کبھی
تمام ہو گا بالآخر یہ سب کبھی نہ کبھی
ذرا سی دیر ہے باقی سحر کے ہونے میں
گزر تو جائے گی آخر یہ شب کبھی نہ کبھی
اگرچہ قفل لگے ہوں گے لب کی جنبش پر
تمہارا نام پکاریں گے لب کبھی نہ کبھی
یہ سوچ سوچ کے دل غم سے پھٹ رہا ہے مرا
یہ خواب ختم تو ہونا ہے اب کبھی نہ کبھی
تمہارے عشق کی طاقت سے خوف آتا ہے
بڑھے گی اور زیادہ طلب کبھی نہ کبھی
ابھی تو سخت ہیں گھڑیاں فراق کی دل پر
رکے گا دل پہ یہ جاری غضب کبھی نہ کبھی
پڑھیں گے لوگ جو میں نے لہو سے لکھّا ہے
تمہارے ذکر کا قصّہ عجب کبھی نہ کبھی
وہ بات ختم کریں گے جو نا تمام رہی
ہماری ہو گی ملاقات جب کبھی نہ کبھی
دمِ فراق دلاسے مجھے یہ دیتے ہو
کہ لوٹ آئے گا وقتِ طرَب کبھی نہ کبھی
اب اس کے بعد اسی آسرے پہ جینا ہے
سنے گا نالہ و فریاد رب کبھی نہ کبھی