احمد وصال
محفلین
شبِ ہجراں میں ستارہ سر_مژگاں دیکھا
صبح آنے کو ھے، روشن سا ستاره دیکھا
ایک دن دیر سے میں لوٹ کے آیا گھر تو
صرف "اماں " کو بھرے گھر پریشاں دیکھا
زخمِ سینہ ، چاکِ دامن سبهی اک جیسے ہیں
جس نے بھی دیکھا ،تو انگشت بدنداں دیکھا
وجہ معلوم نہیں ، بحرِ تخیر میں ھوں
آج اس زودِ پشیماں کو پشیماں دیکھا
چشم ناز کے دیکھے کا اثر کیا ، کیا ھے
وجہء درد بھی یہ، درد کا درماں دیکھا
انسیت اُنس سے ماخوذ ھے بہ معنیِ وفا
پھر بھی انسان کو انسان سے نالاں دیکھا
میری ھر غلطی کا ملزم کوئی شیطان تو نہیں
میں نے خود نفس میں چھپا اک بڑا شیطاں دیکھا
رازِ دل کس کو بتائیں ، کوئی ملتا ہی نہیں
راز اپنا یہاں اپنوں سے ہی افشاں دیکھا
صبح آنے کو ھے، روشن سا ستاره دیکھا
ایک دن دیر سے میں لوٹ کے آیا گھر تو
صرف "اماں " کو بھرے گھر پریشاں دیکھا
زخمِ سینہ ، چاکِ دامن سبهی اک جیسے ہیں
جس نے بھی دیکھا ،تو انگشت بدنداں دیکھا
وجہ معلوم نہیں ، بحرِ تخیر میں ھوں
آج اس زودِ پشیماں کو پشیماں دیکھا
چشم ناز کے دیکھے کا اثر کیا ، کیا ھے
وجہء درد بھی یہ، درد کا درماں دیکھا
انسیت اُنس سے ماخوذ ھے بہ معنیِ وفا
پھر بھی انسان کو انسان سے نالاں دیکھا
میری ھر غلطی کا ملزم کوئی شیطان تو نہیں
میں نے خود نفس میں چھپا اک بڑا شیطاں دیکھا
رازِ دل کس کو بتائیں ، کوئی ملتا ہی نہیں
راز اپنا یہاں اپنوں سے ہی افشاں دیکھا