شبِ ہجر تیری کہانی سُنائے----برائے اصلاح

الف عین
عظیم
خلیل الرحمن
--------------
فعولن فعولن فعولن فعولن
---------------
شبِ ہجر تیری کہانی سُنائے
تصوّر میں تیری جوانی دکھائے
-------------
مرے دل میں افسوس اس کا رہے گا
اگر زندگی میں نہ ملنے کو آئے
----------------
لگی ہے مرے دل میں الفت کی آتش
لگائی ہے جس نے وہ آ کر بجھائے
----------------
ہوئے خواب پورے نہ میرے کبھی بھی
تمہارے لئے تھے جو دل میں سجائے
-------------
ہمارے ملن کا زمانہ تھا دشمن
سبھی اس میں شامل تھے اپنے پرائے
--------------
نظر میں تمہاری نہ قیمت تھی اُن کی
جو آنسو جدائی میں ہم نے بہائے
----------------
تجھے یاد آئیں گی ارشد کی باتیں
جدائی میں نکلے گی تیری بھی ہائے
---------------
 

الف عین

لائبریرین
شبِ ہجر تیری کہانی سُنائے
تصوّر میں تیری جوانی دکھائے
------------- اب بوڑھی ہو گئی ہیں مخترمہ؟ جو محض تصور میں ہی جوانی آ سکتی ہے۔
تصور میں تیرا سراپا دکھائے کر دیں

مرے دل میں افسوس اس کا رہے گا
اگر زندگی میں نہ ملنے کو آئے
---------------- کون؟
جو وہ زندگی میں نہ...... کیا جا سکتا ہے

ہوئے خواب پورے نہ میرے کبھی بھی
تمہارے لئے تھے جو دل میں سجائے
------------- کبھی بھی؟
کبھی خواب پورے مرے ہو نہ پائے
کر دیں

باقی درست ہے غزل
 
Top