شب غم سے ترے جان ہی پر آن بنی تھی ۔ قائم چاند پوری

فرخ منظور

لائبریرین
غزل

شب غم سے ترے جان ہی پر آن بنی تھی
جو بال بدن پر ہے سو برچھی کی انی تھی

شب گریہ سے وابستہ مری دل شکنی تھی
جو بوند تھی آنسو کی سو ہیرے کی کنی تھی

بے دردی ہے فرہاد سے نسبت مجھے کرنا
آخر یہ جگر کاوی ہے وہ کوہ کنی تھی

میں کشتہ ہوں اسباب کا تیرے شہدا کا
گر چلتے میں کچھ ساتھ لیا بے کفنی تھی

یک عمر رکھی غرق بہ خوں چاکِ گریباں
ہم کو بھی کبھو خواہشِ گل پیرہنی تھی

اب گریہ تعجب ہے تجھے لختِ جگر کا
اِک وقت تو یاں کانِ عقیقِ یمنی تھی

قائم میں غزل طور کیا ریختہ ورنہ
اِک بات لچر سی بہ زبانِ دکھنی تھی

(قائم چاند پوری)
 

فاتح

لائبریرین
قائم میں غزل طور کیا ریختہ ورنہ
اِک بات لچر سی بہ زبانِ دکھنی تھی
ہاہاہاہاہا مزا آ گیا۔ واہ واہ واہ
 
Top