شب کی پازیب سے اُلجھا ہوا تنہا گھنگھرو

عاطف سعد

محفلین
urdu_poetry_by_atif80saad_ddc1d55-pre.jpg
 

فرقان احمد

محفلین
عشق دربار سجاتا ہے تو ہم ناچتے ہیں
پھر سرِ دار بُلاتا ہے تو ہم ناچتے ہیں


ایک لہجہ کسی بھیگی ہویٔ خوشبو کی طرح
صبح کے ساتھ جگاتا ہے تو ہم ناچتے ہیں

دُور تک پھیلی ہویٔ برف کا شفاف بدن
دِل میں اِک آگ لگاتا ہے تو ہم ناچتے ہیں

شب کی پازیب سے اُلجھا ہوا تنہا گُھنگرو
وصل کے گیت سُناتا ہے تو ہم ناچتے ہیں

گرمیٔ عشق کی شدت سے دہکتا آنچل
ایک دیوار اُٹھاتا ہے تو ہم ناچتے ہیں


نوشی گیلانی
 
Top