شب گذیدہ سحر!

Sarwar A. Raz

محفلین
یاران محفل: آداب عرض ہے !
ایک مختصر نظم حاضر خدمت ہے۔ شاید کسی قابل ہو۔ آپ کی رائے کا انتظار رہے گا۔ شکریہ پیشگی حاضر ہے!
سرور عالم راز “سرور“
------------------------------------------------------------------------------------------------------------
شب گذیدہ سحر
شب گذیدہ ہے سحر اُس پہ یہ تنہائی ہے
زندگی کھینچ کر مجھ کو کہاں لے آئی ہے!
دل گراں حال، جگر سوختہ، لب ہیں خاموش
دوسروں کی خبراب اور نہ ہی اپنا ہوش!
عشق حیران و پریشان ہے، حرماں بردوش
حسن اور اس کی رعونت کہ ہے اکرام فروش
وقت نے کر دیا ہر لمحہ گذراں بد ہوش
زندگی حسرت ناکام کی ہے حلقہ بگوش
ہر خدا اپنی خدائی کے نشہ میں مدہوش!
اب یہاں کوئی نہیں گوش بر آواز سروش!
اور ایسے میں تری یاد چلی آئی ہے!
 
Top