تبسم شجر شجر نگراں ہے کلی کلی بیدار ۔ صوفی تبسّم

فرخ منظور

لائبریرین
شجر شجر نگراں ہے کلی کلی بیدار
نہ جانے کس کی نگاہوں کو ڈھونڈتی ہے بہار
کبھی فغاں بھی نشاط و طرب کا افسانہ
کبھی ہنسی بھی تڑپتے ہوئے دلوں کی پکار
نہ جانے کس کے نشانِ قدم سے ہیں محروم
کہ ایک عمر سے سونے پڑے ہیں راہگزار
عجیب حال ہے بےتابیِ محبّت کا
شبِ وصال کی راحت میں ڈھونڈتی ہے قرار
یہ برقِ حسن اور اس پر یہ تیری خوئے حجاب
یہ سیلِ عشق اور اس پر نظر نظر کا شمار
کہیں جدائی کے یہ صبح و شام بھی گزریں
گزرنے کو تو گزر ہی رہے ہیں لیل و نہار
 

سید زبیر

محفلین
واہ ۔ ۔ ۔
کبھی فغاں بھی نشاط و طرب کا افسانہ
کبھی ہنسی بھی تڑپتے ہوئے دلوں کی پکار
بہت اعلی انٹکاب
 
Top