شجر ِ ممنوعہ

صدائے خداوند قدوس ہے
خدائے زمان و مکاں کی صدا
زمیں آسماں سے ابھرتی صدا
ولا تقربو هذه الشجرة
وہ کہتا ہے دیکھو پہ چھونا نہیں
وہ کہتا ہے چھو لو پہ چکھنا نہیں
فرشتہ صفت اس نے ہم کو کیا اور ہمیں میں کہیں جانور رکھدیا
وہ جس کی صدا روکتی ہے اسی نے شجر کو بہت پرکشش کردیا
شجر ، اسکا پھل ، اسکی اپنی کشش ، اسکی اپنی صدا
اور شجر کی صدا

" مجھ میں ہے رازِ کل ، ر ازِ ہر دو جہاں
مجھ سے افشا سر ِ وجود و عدم
مجھ میں تکمیل کی لذت ِ بے کراں"

اور شجر کی صدا ماورا ماورا
بہت تیز اونچی
بہت اونچی ہوئی یہ صدا
کہ جس میں نہیں اور کوئی صدا
نہ کوئی زمیں ، اور نہ کوئی خدا
فقط اک خلا
خلا میں شجر کی کشش تیز تر تیز تر جاں فزا
شجر پہ نظر اور بدن میں جنوں ،
پھر جنوں تیز تر ، تیز تر جاں فزا
پگھلتا بدن اور ڈھلتا نشہ
خمار شجر اور سکوت جہاں
سکوت جہاں اور سکوت بدن
جنوں مضمحل ، پھر بدن مضمحل
نہ کوئی شجر ، اور نہ کوئی کشش ، اور نہ کوئی خلا
فقط اک صدا ،
خدائے جہاں کی گرجتی صدا
زمیں ، آسماں سے ابھرتی صدا
ولا تقربو هذه الشجرة

(رامش عثمانی)
 
Top