شراب حلال ہے یا حرام؟

ایک آدمی نے کسی فقیہ سے پوچھا کہ شراب حلال ہے یا حرام؟
فقیہ:حرام
سائل: انگور کشمش اور کھجور حلال ہیں یا حرام؟
فقیہ : حلال
سائل: چینی، شکر اور شہد حلال ہے یا حرام؟
فقیہ: حلال
سائل: توان حلال اشیاء میں کون سی چیز ایسی ہے جس نے شراب کو حرام کر دیا ہے؟
فقیہ: اگر میں ایک مٹھی مٹی لے کر آپ کے چہرے یا سینے پر پھینک دوں تو آپ کو تکلیف ہوگی؟
سائل: نہیں
فقیہ: اگر میں چلو بھر پانی کا چھینٹا آپ کے چہرے یا سینے پر ماروں تو کیا اس سے آپ کو تکلیف ہوگی؟
سائل: نہیں
فقیہ: اگر میں مٹھی بھر تنکے لے کر آپ کے چہرے یا سینے پر ماروں تو کیا آپ کو تکلیف ہوگی؟
سائل: نہیں
فقیہ: اگر میں مٹی، پانی اور تنکے لے کر ان کا گارا بناؤں اور کچھ دن تک سورج کی دھوپ میں رکھوں، پھر ان کا بنا ہوا بٹہ(ڈھیلا) آپ کے منہ پر دے ماروں تو تکلیف ہوگی؟
سائل: ہاں
فقیہ: ایسے ہی جب انگور اور اس کا شیرہ وغیرہ ملا دیئے جائیں اور پرانے ہوجائیں تو وہ حرام ہو جاتے ہیں ، جیسا کہ جب پانی مٹی اور تنکے مل کر پرانے ہو جا ئیں تو ان کے لگنے سے تکلیف ہوتی ہے۔
(لطائف ونوادر ۳۷۲)
 

الف عین

لائبریرین
سوال یہ ہے نا کہ حلال ہے یا حرام؟ یہ نہیں کہ اس کا پینا حلال یا حرام ہے
میں جواب دیتا
پینا حرام ہے، نہ پینا حلال ہے
 

علی وقار

محفلین
یہاں پیو تو حرام، وہاں پیو تو سو فیصد حلال، اللہ اللہ!
یہی تو حکمت ہے جناب من۔ اللہ کا حکم ماننا ہے، یہی پریکٹس روزے میں ہوتی ہے۔ حلال شے کھانے سے بھی رک جاتے ہیں، یعنی کہ اللہ کا حکم ہے اور اس کی تعمیل کرنی ہے۔
 
سوال یہ ہے نا کہ حلال ہے یا حرام؟ یہ نہیں کہ اس کا پینا حلال یا حرام ہے
میں جواب دیتا
پینا حرام ہے، نہ پینا حلال ہے
ماشاء اللہ بہت ہی خوب جزاک اللہ خیرا کثیرا کثیرا واحسن الجزاء فی الدنیا والآخرۃ
 

محمد وارث

لائبریرین
یہی تو حکمت ہے جناب من۔ اللہ کا حکم ماننا ہے، یہی پریکٹس روزے میں ہوتی ہے۔ حلال شے کھانے سے بھی رک جاتے ہیں، یعنی کہ اللہ کا حکم ہے اور اس کی تعمیل کرنی ہے۔
بجا فرمایا،ذرا اس کو بھی دیکھیں:

من آں نَیَم کہ حلال از حرام نشناسم
شراب با تو حلال است و آب بے تو حرام
شیخ سعدی شیرازی
میں وہ نہیں کہ حلال اور حرام کو نہ پہچان سکوں، شراب تیرے ساتھ حلال ہے اور پانی تیرے بغیر حرام۔
 

علی وقار

محفلین
بجا فرمایا،ذرا اس کو بھی دیکھیں:

من آں نَیَم کہ حلال از حرام نشناسم
شراب با تو حلال است و آب بے تو حرام
شیخ سعدی شیرازی
میں وہ نہیں کہ حلال اور حرام کو نہ پہچان سکوں، شراب تیرے ساتھ حلال ہے اور پانی تیرے بغیر حرام۔
حیرت ہے، اس پر مضحکہ خیز کی ریٹنگ۔ محفل کے سینئر ارکان کے ساتھ یہ مذاق کم از کم مجھے پسند نہیں۔
 
بجا فرمایا،ذرا اس کو بھی دیکھیں:

من آں نَیَم کہ حلال از حرام نشناسم
شراب با تو حلال است و آب بے تو حرام
شیخ سعدی شیرازی
میں وہ نہیں کہ حلال اور حرام کو نہ پہچان سکوں، شراب تیرے ساتھ حلال ہے اور پانی تیرے بغیر حرام۔

یہاں سارا کھیل اس ’’تیرے‘‘ کی ڈیفینشن پر منحصر ہے :)
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
بھی سعدی صوفیا میں سے ہیں ۔۔۔ سو اغلب گمان یہی ہے کہ اس مصرعے میں انہوں نے خدا کو مخاطب کیا ہے۔
شراب تیرے ساتھ حلال ہے اور پانی تیرے بغیر حرام
بہت خوب، آدھی بات تو آپ نے سمجھا دی کہ شراب آخرت میں حلال ہے باقی آدھی بات کا معمہ بھی حل کر دیں :)
 
بہت خوب، آدھی بات تو آپ نے سمجھا دی کہ شراب آخرت میں حلال ہے باقی آدھی بات کا معمہ بھی حل کر دیں :)
میرے خیال میں یہاں شاعر یہ کہنا چاہتا ہے کہ زندگی خدا کی نافرمانی میں گزاری جائے تو پانی جیسی چیز بھی حرام ۔۔۔ جیسے کوئی شخص کسی دفتر میں کوئی جائز نوکری کرتا ہو مگر کام چوری کرتا ہو تو عرف میں یہی کہا جاتا ہے کہ تنخواہ حرام کر رہا ہے۔
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
میرے خیال میں یہاں شاعر یہ کہنا چاہتا ہے کہ زندگی خدا کی نافرمانی میں گزاری جائے تو پانی جیسی چیز بھی حرام ۔۔۔ جیسے کوئی شخص کسی دفتر میں کوئی جائز نوکری کرتا ہو مگر کام چوری کرتا ہو تو عرف میں یہی کہا جاتا ہے کہ تنخواہ حرام کر رہا ہے۔
بہت خوب اور بہت شکریہ
 

زوجہ اظہر

محفلین
میرے خیال میں یہاں شاعر یہ کہنا چاہتا ہے کہ زندگی خدا کی نافرمانی میں گزاری جائے تو پانی جیسی چیز بھی حرام ۔۔۔ جیسے کوئی شخص کسی دفتر میں کوئی جائز نوکری کرتا ہو مگر کام چوری کرتا ہو تو عرف میں یہی کہا جاتا ہے کہ تنخواہ حرام کر رہا ہے۔


عاشق کہتا ہے (آخرت) میں تیرا وصل ہو تو شراب کے مزے لے لوں گا ورنہ (دنیا میں) تیرے بغیر پانی بھی نہ پیوں
 

محمد وارث

لائبریرین
کچھ ہمیں بھی عنایت فرمائیں
ایسے شعر عام طو ر کیفیت کے اشعار ہوتے ہیں اور اسی لیے کیف آور۔ زیادہ سوچے سمجھے بغیر بھی بس لطف سا دے جاتے ہیں بشرطیکہ اشعار سے لطف ملتا ہو۔

لیکن ایسا بھی نہیں ہے کہ استاد شاعر کا شعر مہمل ہولیکن اساتذہ شعر کا مطلب اور فہم قاری کے ذوق پر چھوڑ دیتے ہیں اور یہی ان کی استادی ہوتی ہے۔ اسی شعر کو دیکھ لیں، اپنے ذوق کے مطابق"با تو" کا مطلب اگر تیری اطاعت اور "بے تو" کا مطلب تیری نافرمانی لے لیں تو شعر کا پورا مطلب روشن ہو جاتا ہے۔"تو" سے مرادخدا بھی ہو سکتا ہے اور خدا کا کوئی برگزیدہ بندہ بھی جس کے کہہ دینے سے حلال، حلال اور حرام حرام ہوتا ہے،یعنی ایسا مطلب بھی ہو سکتا ہے۔ پھر شراب اور آب استعارے بھی تو ہو سکتے ہیں، کسی بھی کام کے، جیسا کہ برصغیر کے سارے صوفی، ایک اور استاد شاعر خواجہ حافظ شیرازی کے کلام میں شراب کے بے دریغ استعمال کو استعارہ ہی سمجھتے ہیں۔ سو اس نہج پر بھی شاید شعر کی کوئی پرت کھل جائے، وغیرہ۔

باقی یہ شعر انتہائی عمدہ اور کیف آور ہے، اس تھریڈ کا عنوان دیکھ کر میرے ذہن میں سب سے پہلے یہ شعر آیا تھا سو لکھ دیا، شومئی قسمت سے۔ :)
 

جاسم محمد

محفلین
ایک آدمی نے کسی فقیہ سے پوچھا کہ شراب حلال ہے یا حرام؟
فقیہ:حرام
سائل: انگور کشمش اور کھجور حلال ہیں یا حرام؟
فقیہ : حلال
سائل: چینی، شکر اور شہد حلال ہے یا حرام؟
فقیہ: حلال
سائل: توان حلال اشیاء میں کون سی چیز ایسی ہے جس نے شراب کو حرام کر دیا ہے؟
فقیہ: اگر میں ایک مٹھی مٹی لے کر آپ کے چہرے یا سینے پر پھینک دوں تو آپ کو تکلیف ہوگی؟
سائل: نہیں
فقیہ: اگر میں چلو بھر پانی کا چھینٹا آپ کے چہرے یا سینے پر ماروں تو کیا اس سے آپ کو تکلیف ہوگی؟
سائل: نہیں
فقیہ: اگر میں مٹھی بھر تنکے لے کر آپ کے چہرے یا سینے پر ماروں تو کیا آپ کو تکلیف ہوگی؟
سائل: نہیں
فقیہ: اگر میں مٹی، پانی اور تنکے لے کر ان کا گارا بناؤں اور کچھ دن تک سورج کی دھوپ میں رکھوں، پھر ان کا بنا ہوا بٹہ(ڈھیلا) آپ کے منہ پر دے ماروں تو تکلیف ہوگی؟
سائل: ہاں
فقیہ: ایسے ہی جب انگور اور اس کا شیرہ وغیرہ ملا دیئے جائیں اور پرانے ہوجائیں تو وہ حرام ہو جاتے ہیں ، جیسا کہ جب پانی مٹی اور تنکے مل کر پرانے ہو جا ئیں تو ان کے لگنے سے تکلیف ہوتی ہے۔
(لطائف ونوادر ۳۷۲)
یہاں پیو تو حرام، وہاں پیو تو سو فیصد حلال، اللہ اللہ!
سوال یہ ہے نا کہ حلال ہے یا حرام؟ یہ نہیں کہ اس کا پینا حلال یا حرام ہے
میں جواب دیتا
پینا حرام ہے، نہ پینا حلال ہے
یہاں سارا کھیل اس ’’تیرے‘‘ کی ڈیفینشن پر منحصر ہے :)
عاشق کہتا ہے (آخرت) میں تیرا وصل ہو تو شراب کے مزے لے لوں گا ورنہ (دنیا میں) تیرے بغیر پانی بھی نہ پیوں
انگور، کشمش، کھجور اور باقی اجزا جن سے شراب بنتی ہے استعمال کرنے سے انسان پر نشہ نہیں چڑھتا۔ اسلام نے شراب کو نہیں بلکہ ہر نشہ آور چیز کو مضر صحت ہونے کی وجہ سے حرام قرار دیا ہے۔ اسلام کی روح کو نہ سمجھنے اور اسے سطحیت تک محدود کر دینے کی وجہ سے امت مسلمہ کا زوال ہوا ہے۔ اگر سائنسدان ایسی شراب ایجاد کر لیتے ہیں جس سے نشہ نہیں چڑھتا اور وہ مضر صحت بھی نہیں تو وہ عین حلال ہے۔ جیسے بطور علاج دوائیوں میں الکحل کا استعمال حلال ہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
اگر سائنسدان ایسی شراب ایجاد کر لیتے ہیں جس سے نشہ نہیں چڑھتا اور وہ مضر صحت بھی نہیں تو وہ عین حلال ہے۔
آپ کا فتویٰ اپنی جگہ پر، لیکن ایسی شراب جس سے نشہ نہ ہو اس پر سائنسدانوں کا قیمتی وقت اور کثیر سرمایہ آپ نے ضرور خرچ کروانا ہے، اپنی ٹھنڈی ٹھار لسی زندہ باد!
 
Top