ولی دکنی شراب شوق میں سرشار ہیں ہم

کاشف اختر

لائبریرین

شرابِ شوق سیں سرشار ہیں ہم
کبھو بے خود کبھو ہوشیار ہیں ہم

دو رنگی سوں تِری اے سروِ رعنا
کبھو راضی، کبھو بیزار ہیں ہم

تِرے تسخیر کرنے میں سری جن
کبھو ناداں، کبھو عیار ہیں ہم

صنم تیرے نیَن کی آرزو میں
کبھو سالم، کبھو بیمار ہیں ہم

ولیؔ وصل و جدائی سوں سجن کی
کبھو صحرا، کبھو گلزار ہیں ہم

 
سبحان اللہ ! بہت خوب جناب عالی بہت شکریہ ! یہاں تو آپ جیسے بہتیرے میر، ولی ، ہمدانی ، چھپے بیٹھے ہیں ۔ ہم کہیں اور تلاش کررہے تھے ۔
اس توہین پر میر، ولی اور ہمدانی نے مل کر قیامت کے دن آپ کا گریبان پکڑ لینا ہے۔
بھائی، ہندوستانی آپ ہیں، اور ہندی لفظ کا تلفظ ہمیں بتانا پڑ رہا ہے۔ :)
 

کاشف اختر

لائبریرین
اس توہین پر میر، ولی اور ہمدانی نے مل کر قیامت کے دن آپ کا گریبان پکڑ لینا ہے۔


افسوس ! نادانی میں جو غلط لکھ گیا میں ان کی روحوں سے معذرت خواہ ہوں ۔

بھئی شمالی ہند سے قریب تر آپ ہیں ! تو آپ ہی ان روایات کے امین ٹھہرے ۔ ہم تو ریاست بنگالہ کی ایسی بنجر زمین کے پروردہ ہیں جہاں اردو تو کیا ہندی بھی نہیں بولی جاتی ۔ طرہ یہ کہ بنگالی بھی ویسی معیاری نہیں بس کھچڑی ہے سمجھیں یہاں کی زبان ۔ وہ تو ہم فقیروں کو اردو سے سے محبت ہے جو یہاں حلقہ ارباب علم و دانش تک کھینچ لاتی ہے ورنہ کہاں میں اور کہاں یہ نکہت گل ؟
 
Top