شریر بیوی صفحہ 82

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
Shararti_Bivi%20-%200082.gif
 

ذیشان حیدر

محفلین
محترمہ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
اگر کام پسند آئے تو حوصلہ افزائی ضرور کیجئے گا ۔

رات کے ٹھیک ڈھائی بجے گھڑی کے الارم نے ہمیں جگا دیا ۔ چاندنی سے ہم نے پوچھا ‘‘یہ گھڑی میں الارم تم نے لگایا تھا:
‘‘ہاں’’
کیوں۔ خواہ مخواہ نیند خراب ہوئی:
وہ مسکراتی ہو ئی اُٹھ کھڑی ہوئی۔ اور بولی ‘‘ اصل تماشا تو ڈھائی بجے ہی شروع ہونے کو تھا ۔ چلو ’’ یہ کہہ کر اس نے اپنا کوٹ پہنا اور شال اوڑھی۔
چلو اُٹھو: دیکھ کیا رہے ہو ۔ اس نے ہمارا ہاتھ پکڑ کر گھسیٹا۔
‘‘ تم پاگل ہو ۔ ہم خواہ مخواہ حیران نہیں ہوں گے۔ ہم سوتے ہیں۔ ’’ ہم نے کہا۔
مگراس نے لحاف وغیرہ گھسیٹ لیا اور ہمیں کھینچ کر کھڑا کردیا کہ تم چلو تو دیکھو کیا ہوتا ہے باہر نکل کر ایک ملازم کو جگایا اور غسلخانے کی موری کے پاس اسے بیٹھا کر کہا کہ چپکے چپکے اس تارکو کھینچو جو گدھے کے کان میں بندھا ہوا تھا۔
ہم تو یہی سمجھے تھے کہ کامل صاحب کو محض گدھے کے ساتھ شب باش کر کے چھوڑ دیا جائے گا۔ مگر یہاں اب ہم نے یہ قصہ دیکھا۔
ملازم نے تار کو جو ڈھیل دے دے کر کھینچا تو بس غضب ہی ہوگیا۔ گدھے کے تازہ زخم میں جو درد ہوا تو پہلے اس نے اندر اچھل پھاند کی۔ اور پھر زور سے چلایا۔ تار برابر رہ رہ کر ڈھیل دے دے کر کھینچا جا رہا تھا اور جب گدھے کو زیادہ تکلیف ہوئی اور تار کو ڈھیل بھی کافی ملی تو اس نے غسلخانے میں پینترے بدلنا شروع کئے ۔ اور لاتیں چلا کر بری طرح چیخنا شروع کیا۔ قصہ مختصر غسلخانے میں دھما چوکڑی مچی کہ تمام چیزیں گرنے اور الٹ پلٹ ہونے کی آواز آرہی تھی ۔ اور معلوم ہورہا تھا کہ اندھیرے میں غسلخانے میں کامل صاحب اور گدھے سے خوب چھن رہی تھی۔ ملازم سے یہ تاکید کر دی کہ یہ کاروائی صبح تک جاری رہے۔ یہ کہہ کر ہم دونوں کمرے میں واپس چلے آئے۔ ہماری طبیعت اس وقت نہ معلوم کیوں اس تمام معاملہ پر غور کر کے مکدر اور کند ہو گئی ۔ اور ہمیں یہ حرکت بے حد نا پسند آئی۔ کیونکہ کچھ بھی سہی لیکن ایک عورت کےلئے یہ حرکت ضرور سے زیادہ بھدی معلوم دی۔ اور ہم چپ تھے ۔
چاندنی نے ہماری حالت کا اندازہ کر لیا ۔ اور وہ لڑنے پر آمادہ ہوگئی۔ اور اس نے جل کر کہا‘‘ کیا انہوں نے کمینی حرکت نہیں کی۔ کیا انہوں نے مجھے اور تمہیں ذلیل کرنے کی انتہائی کوشش نہیں کی۔ کیا انہوں نے میری زندگی ختم کرنے کی کوشش نہیں کی۔ کیا انہوں نے تمام روایات دوستی اور دیرینہ تعلق کو خود پہلے شکست نہیں کیا ۔ میرے دل میں ان کی طرف سے ذرہ بھر رحم نہیں۔ میرا بس چلے تو ایسے لوگوں کو زندہ دفن کر ا دوں۔
گدھے کے شوربے ہنگام نے قطعی سونے نہ دیا ۔ رہ رہ کر وہ دھائی دیتا تھا کہ خدا کی پناہ ۔ صبح ہوئی اور چاندنی نے کہا کہ ‘‘اب گدھے کی آواز سن کر گویا اُٹھے ہو ۔ اور اگر ملازم کر لے کر تحقیق حال نہ کرو تو بہت بے جا ہے ۔یہ
 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
ذیشان بھائی ،

آپ کی پہلی پوسٹ میں پہلا جملہ جو اسکین متن کا حصہ نہیں ہے ، اسے کسی دوسرے رنگ میں ظاہر کر دیں یا اس جملے کو باقی ٹیکسٹ سے ایک لائن کے ذریعہ فاصلہ دے دیں ورنہ یہ جملہ ای بک میں نہ شامل ہو جائے بعد میں ۔ اگر آپ اپنی پوسٹ خود ایڈٹ نہ کر سکیں ، کوئی مشکل پیش آئے تو پھر میں کر دوں گی ۔

شکریہ
 
Top