شریر بیوی صفحہ 90

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
Shararti_Bivi%20-%200090.gif
 

ذیشان حیدر

محفلین
چیونٹی تک اپنے بچنے کی کوشش میں انتہائی کوشش کرتی ہے۔ اور معصومہ نے بھی اپنے کو اس ظالم سے بچانے کے لئے سرتوڑ کوشش کی۔ اپنی عمر میں پہلی مرتبہ اس نے نامحرم سے با ت کی اور وہ بھی اس طرح کہ ہاتھ جوڑ کر کہاخدا کے لئے میرے اوپر رحم کرو اور میرے گھر پہنچا دو ۔ مگر توبہ کیجئے سنگدل نے غصہ میں آکر اس کا گلا ایسا سر رگڑ رگڑ کر گھونتا کہ وہ مرغ بسمل کی طرح تڑپنے لگی اس نے اپنی جان بچانے کی آخری کوشش کی ۔ پھر ہاتھ پاؤں ڈھیلے ہوگئے اور وہ بے ہوش ہوگئی۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وہ ہوش میں آئی پھر اس کے منہ سے چیخ نکلی اور وہ بے ہوش ہوگئی۔
اسی طرح وہ کئی مرتبہ ہوش میں آکر بے ہوش ہوئی۔
نہ معلوم وہ کتنی دیر تک بے ہوشی کے عالم میں پڑی رہی کہ اس کی آنکھ کھلی اور اس کو معلوم ہوا کہ اب دن ہے اس ہاتھ پیروں میں بالکل جان نہ تھی اور وہ بڑی دیر تک اسی طرح پڑی رہی۔ چاروں طرف وہ اندھیرے میں دیکھ رہی تھی۔ تھوڑی دیر بعد اس کو دکھائی دینے لگا۔ وہ ایک تہہ خانہ میں تھی جس کے بیچ میں تین ستون کھڑے تھے بڑی دیر تک وہ اسی طرح پڑی رہی۔ پھر آخر کو اُٹھی اور اُٹھتے ہی سب سے پہلے اس نے چارپائی کی پائنتی کی رسی کھول کر ایک پھندا بنایا کہ وہ اپنی ذلیل زندگی کا جلد سے جلد خاتمہ کے ۔ اس غریب کو یہ بھی نہ معلوم تھا کہ اس طرح جان دینا مشکل نہیں بلکہ ناممکن ہے جیسے ہی پھندا سخت ہوتا تھا ہاتھ خود بخود ڈھیلا ہو جاتا تھ اجب ہر طرح اس کو اس میں ناکامی ہوئی تو اس نے ایک پتھر لے کر خوب خوب اپنا سر پھوڑا مگر اس طرح بھی وہ اپنے کو مار نہ سکی تھی وہ مرنے کیلئے تڑپ رہی تھی مگر بھلا موت کہاں: آخر تھک ہار کر سر پکڑ کر بیٹھ گئی تھوڑی دیر بعد اُٹھی اور اس تہہ خانہ کا کونہ کونہ دیکھا دروازہ اس کا کیا تھا بس آہنی تختہ تھا جو زنگ آلود تھا اس نے جب دیکھا کہ یہ نہیں کھلتا تو پھر تھک ہار کر چارپائی پر آکر پڑرہی اور اپنی بے بسی پر پھوٹ پھوٹ کر رونا شروع کیا ۔ روتے روتے سو گئی۔
نہ معلوم وہ کتنی دیر تک سوئی ک ایک پریشان خواب دیکھا ۔ اس نے دیکھا کہ اصغر سامنے رنجیدہ کھڑا ہے وہ دوڑی کہ اس نے نفرت سے کہا ۔’’ تو کس منہ سے اب میرے پاس آئی ہے۔ ‘‘ وہ رک گئی اور اس نے گر کر اپنے پیار سے شوہر کے پیر پکڑ لئے اس نے جھٹکا دے کر چھڑا لیا ۔ اوروہ جاگ اُٹھی۔ آنکھ جو کھلی تو وہی سناٹے کا عالم تھا وہ دیوانہ وار اُٹھ اُٹھ کر سر دھنے لگی اور پاگل ہو کر اس نے اپنا سر دیوانہ وار دیوار سے ٹکرا دیا وہ بے ہوش تو ن ہوئی مگر بے جان ہو کر زمین پر گری ۔ وہ اسی حالت میں بڑی دیر تک پڑی رہی۔
سناٹا اسی طرح چھایا ہوا تھا اوروہ اسی طرح بے حس و حرکت پڑی تھی۔ اس کو پہلے تو مچھ شبہ سا ہوا مگرپھراس نے جب کان لگا کر سنا تو یقین سا ہوگیا کہ کوئی شخص دیوار کی آدھی سے زائد بلندی کے پاس سے کچھ کھود رہاہے دھماکہ زیادہ زور دار ہوتا جاتاتھا ۔ اور وہ اسی طرف دیکھ رہی تھی کہ اتنے میں کچھ مٹی سی اس جگہ سے گری وہ چونکی کہ اتنے میں ایک اینٹ گری اس کا دل دھڑکنے لگا اور وہ ٹھٹک کر
 
Top