شریک حیات کی جاسوسی کیلئے سراغ رساں

فخرنوید

محفلین
اسرائیل میں رہنے والے فلسطینیوں میں اپنے شریک زندگی پر نظر رکھنے کے لئے پرائیویٹ ڈیٹکٹر کی خدمات حاصل کرنے کا رجحان بڑھ رہا ہے۔ ان پرائیویٹ ڈیٹکٹرز کا پولیس سے کوئی واسطہ نہیں ہوتا۔ اسرائیلی قوانین انہیں مختلف نوعیت کی تفتیشی خدمات پیس کرنے کا اختیار دیتے ہیں اور عدالتیں ان کی تفتیش کے نتائج کو باقاعدہ شہادت کے طور پر قبول کرتی ہیں۔
شریک حیات کی جاسوسی کیلئے سراغ رساں
النصیرات میں پرائیویٹ ڈیٹکٹر کے طور پر خدمات سر انجام دینے والے مسٹر نزیہ امارہ کا کہنا ہے کہ علاقے میں ہماری خدمات حاصل کرنے کے رحجان میں اسی فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ ہماری خدمات حاصل کرنے والوں میں ان مرد و خواتین کی تعداد زیادہ ہے کہ جنہیں اپنے شریک حیات پر شک ہوتا ہے۔

العربیۃ ٹی وی سے بات کرتے ہوئے نزیہ امارہ نے کہا کہ پہلے پہل مقبوضہ فلسطین میں رہنے والے عرب اس مقصد کے لئے یہودی ملکتی دفتروں سے اس لئے رجوع نہیں کرتے تھے کہ ان کی ذاتی زندگی کے خفیہ گوشے کسی کے سامنے آشکار نہ ہوں مگر اب صورتحال قطعی طور پر مختلف ہے۔
big_dd216_private-detector.jpg

انہوں نے کہا اگرچہ پرائیویٹ ڈیٹکٹر کی خدمات حاصل کرنا ایک مہنگا اور مشکل فیصلہ ہوتا ہے مگر اس کے باوجود اپنے شک کو یقین میں تبدیل کرنے اور پھر شریک حیات کی خیانت سے متعلق ثبوت کو عدالت میں پیش کرنے کے لئے عوام ہماری خدمات حاصل کرنا پسند کرتے ہیں۔

ہمارے صارفین میں ایسی خواتین بھی شامل ہیں کہ جو پرائیویٹ ڈیٹکٹر کی بھاری فیس ادا کرنے کے لئے اپنے زیورات تک فروخت کر دیتی ہیں۔ اس مقصد کے لئے وہ گھریلو بجٹ میں بچت کر کے بھی ہماری خدمات حاصل کرنے سے نہیں کتراتیں۔ وہ یہ سب کچھ اپنے شک کو دور کرنے کے لئے کرتی ہیں کیونکہ شک کے زہر سے ان کی زندگی انتہائی پراگندہ ہو جاتی ہے۔

بشکریہ: انمول اردو ڈاٹ انفو
 
Top