شعبان: رمضان کی تیاری کا مہینہ

محمداحمد

لائبریرین
درج ذیل مضمون ایک انگریزی سائٹ سے لے کر خاکسار نے محفل پر لگایا تھا۔ محترم ظہیراحمدظہیر بھائی نے باکمالِ مہربانی اسے اردو قالب میں ڈھال دیا ہے اور اب یہ اردو قارئین کے لئے پیش کیا جا رہا ہے۔
------------------------------------

زندگی کے ہنگاموں اور روزمرہ مصروفیات کے درمیان رمضان وہ سرچشمۂ بقا (لائف لائن) ہے جس کی ہمیں اشد ضرورت ہے۔ یہ مہینہ ہمیں روزے کے ذریعے صبر، تراویح کے ذریعے سکون ، توبہ کے ذریعے پاکیزگی، دعا کے ذریعے سکون اور ذکر کے ذریعے اطمینان حاصل کرنے موقع فراہم کرتا ہے۔

رمضان کو بہترین طریقے سے گزارنے کے لیے ہمیں نہ صرف روحانی طور پر بلکہ جسمانی طور پر بھی ابھی سے تیاری شروع کر دینی چاہیے۔ شعبان میں تیاری کرنے سے انشاء اللہ رمضان میں روزے اور قیام اللیل کے فوائد اور ان کی حلاوت پانے کا زیادہ امکان ہے ۔

ذیل میں چند ایسے طریقے دیئے گئے ہیں جن کی مدد سے ہم اس اہم مہینے کی تیاری کر سکتے ہیں۔

۱۔ روزے رکھنا شروع کریں ، خاص طور پر اپنے قضا روزے پہلے پورے کریں۔

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کسی مہینے میں اتنے روزے رکھتے نہیں دیکھا جتنے شعبان کے مہینے میں۔ (مسلم)

اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں آپ کو کسی مہینے میں اتنے روزے رکھتے نہیں دیکھتا جتنا آپ شعبان کے روزے رکھتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رجب اور رمضان کے درمیان یہ وہ مہینہ ہے جس کی طرف لوگ زیادہ توجہ نہیں دیتے۔ یہ وہ مہینہ ہے جس میں اعمال رب العالمین تک اٹھائے جاتے ہیں اور میں یہ پسند کرتا ہوں کہ میرے اعمال اس وقت اٹھائے جائیں جب میں روزے سے ہوں۔ (نسائی)

جس طرح فرض نماز سے پہلے سنتوں (نوافل) کی ادائیگی دل کو بیدار کرتی ہے ، فرض نماز کو زیادہ خشوع کے ساتھ ادا کرنے میں مدد دیتی ہے ، اور فرض نماز کی کمی کو پورا کرتی ہے ، اسی طرح رمضان سے پہلے روزوں کا رکھنا آپ کو جسمانی اور روحانی طور پر رمضان کے لیے تیار کردیتا ہے۔

ابن رجب رحمہ اللہ نے لکھا ہے کہ شعبان چونکہ رمضان کا پیش خیمہ ہے اس لیے اس میں روزے رکھنا اور قرآن کی تلاوت کرنا ایسے ہی واجب ہے جیسا کہ ماہِ رمضان میں۔ اور وہ اس لیے کہ آپ رمضان کے لیے تیار ہو جائیں اور اپنے آپ کو عبادت اور اطاعت میں مصروف رکھنے کی تربیت دے سکیں۔ شعبان کے روزے رکھنے سے رمضان کے روزے آسان ہو جائیں گے۔ اسی طرح شعبان کے روزوں کی حلاوت آپ کو رمضان کے روزے زیادہ ذوق و شوق سے رکھنے میں ممد ثابت ہوگی۔ اگر آپ پر پچھلے رمضان کے کچھ قضا روزے واجب ہیں تو انہیں اس مہینے میں پورا کریں۔

2۔قرآن کی تلاوت میں اضافہ کریں۔

ابن رجب رحمہ اللہ نے لکھا ہے کہ " سلف صالحین شعبان میں قرآن کی تلاوت میں مشغول رہتے تھے اور کہا کرتے تھےکہ شعبان کا مہینہ تلاوت کرنے والوں کا مہینہ ہے۔"

اس ماہ تلاوتِ قرآن کے لیے ایک حقیقت پسندانہ لیکن عام دنوں سے زیادہ ہدف مقرر کریں تاکہ رمضان میں تلاوت کی عادت برقرار رکھنے میں آسانی ہو خواہ روزانہ پانچ منٹ بڑھائیں یا ایک گھنٹہ۔ یعنی چاہیں تو آپ قرآن پڑھنے کا وقت بڑھادیں یا صفحات کی تعداد میں اضافہ کردیں۔ بس تلاوت کی مقدار عام دنوں سے زیادہ رکھیں۔

جب شعبان شروع ہوتا تو عمرو بن قیس رحمہ اللہ اپنی دکان کو بند کردیتے اور اپنے آپ کو قرآن کی تلاوت کے لیے فارغ کرلیا کرتے تھے۔ "خوشخبری ہو اس کے لیے جس نے رمضان سے پہلے اپنی اصلاح کر لی۔" (لطائف المعارف)

۳۔ رات کی نماز (قیام اللیل) پڑھنا شروع کریں

اگر آپ کے لیے فجر سے پہلے تہجد کے لیے اٹھنا مشکل ہو تو عشا کے بعد سونے سے پہلے کم از کم 2 رکعتیں پڑھ لیں۔

۴۔ صدقہ خیرات دیجیے

ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس نے کسی روزہ دار کو افطار کرایا تو اسے بھی اُس روزہ دار کے برابر ثواب ملے گا اور روزہ دار کے ثواب میں کوئی کمی واقع نہیں ہوگی۔ (ترمذی)
شعبان میں صدقہ دیجیے تاکہ غریب اور ناداروں کو رمضان کے روزے رکھنے اور قیام اللیل کرنے کے لیے ہمت اور توانائی میسر آسکے۔ یہی ہمارے اسلاف کا طریقہ تھا۔ اس میں ایک نکتہ یہ بھی ہے کہ کہ اگر آپ اپنے صدقات اور راشن بیرونی ممالک میں غرباء کو بھجواتے ہیں تو یہ مدد ان تک رمضان ہی میں پہنچ پائے گی اور یوں آپ کو پورے مہینے کے افطار کا ثواب ملے گا۔
شعبان شروع ہوتے ہی مسلمان اپنے اپنے قرآن سنبھال لیتے اور اس کی تلاوت میں مشغول ہوجاتے۔ اور اپنے مال کی زکوٰۃ نکالتے تاکہ روزوں کے مہینے میں غریبوں کی کفالت ہوسکے۔ (لطائف المعارف)

۵۔ کچھ ایسی چیزیں پڑھنا یا سننا شروع کریں جس سے ایمان میں اضافہ ہو۔

آہستہ آہستہ اپنے آپ کو ان چیزوں سے دور کرنا شروع کریں جو آپ کا وقت برباد کرکے آپ کو اللہ کے ذکر سے دور کردیتی ہیں (نیٹ فلیکس/سوشل میڈیا وغیرہ) اور اپنے آپ کو ان کاموں میں مشغول کریں جو آپ کو اللہ کی یاد دلائیں۔

۶۔ اپنے دل کو پاک صاف کریں۔

چونکہ یہ وہ مہینہ ہے جس میں سال بھر کے اعمال اللہ کی طرف اٹھائے جاتے ہیں اس لیے اپنے دل کو نفرت اور بغض سے پاک کریں۔ ان لوگوں کو معاف کردیں جنہوں نے آپ کے ساتھ ظلم و زیادتی کی ہو اور ان لوگوں سے دوبارہ تعلق استوار کریں کہ جن سے آپ کی بات چیت ایک عرصے سے بند ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’بے شک اللہ تعالیٰ ماہِ شعبان کی درمیانی رات میں بندوں کی طرف دیکھتا ہے اور اپنے تمام بندوں کو بخش دیتا ہے، سوائے اس کے جو شرک کرے یا دل میں بغض رکھے‘‘۔ (ابن ماجہ)

۷۔ اپنا احتساب کریں

ہمارے اعمال روزانہ صبح و شام دو بار اللہ کے سامنے پیش کیے جاتے ہیں۔ پھر ہر ہفتے پیر اور جمعرات کے دن بھی اعمال اوپر اللہ کی بارگاہ میں لے جائے جاتے ہیں۔ اور سال بھر کے اعمال شعبان میں اللہ کی بارگاہ میں اٹھائے جاتے ہیں۔ چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم پسند فرماتے تھے کہ جس وقت ان کے اعمال اللہ کی طرف اٹھائے جائیں تو وہ روزے کی حالت میں ہوں۔ اس مہینے کو اپنے سال پھر کے اعمال کا جائزہ لینے اور اپنا محاسبہ کرنے کا ایک موقع جانیں۔ اس میں جس قدر ممکن ہوسکے عبادت کیجیے تاکہ فرشتے اللہ کے حضور آپ کے اعمالِ صالحہ پیش کرسکیں۔

۸۔رمضان سے پہلے پہلے خوب استغفار کریں اور اپنے آپ کو گناہوں سےپاک کریں۔

کثرت سے استغفار کریں اور اللہ سے سچی توبہ کریں۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ فرماتا ہے: ’’پس اپنے رب سے استغفار طلب کرو اور اس سے توبہ مانگو۔ بے شک میرا رب بڑا مہربان اور رحم کرنے والا ہے۔‘‘ (11:90)

مضان المبارک کا بہترین طریقے سے استقبال کرنے کے لیے اپنے دل کو پاک صاف کریں ۔ایسا نہ ہو کہ آپ کے گناہ آپ کو رمضان میں عبادت کی حلاوت سے محروم رکھیں۔ وہیب بن ورد (رحمہ اللہ) سے پوچھا گیا کہ کیا گناہ کرنے والاعبادت کی مٹھاس پا سکتا ہے؟ انہوں نے کہا: ’’ نہیں۔ بلکہ وہ شخص بھی نہیں جو گناہ کرنے کا ارادہ رکھتا ہو۔"

۹۔ اس ماہ میں مندرجہ ذیل اقدامات کریں:

  • اپنے سونے کے معمول کو ابھی سے درست کریں تاکہ رمضان شروع ہونے تک آپ کا جسم عادی ہو جائے۔
  • عید کے کپڑے اور تحائف وغیرہ ابھی خریدلیں۔ اگر کچھ اور بھی خریداری کرنی ہے تو ابھی شعبان میں کرلیں تاکہ رمضان میں قیمتی وقت ضائع ہونے سے بچ جائے۔سحری و افطار میں سادہ لیکن غذائیت بھری خوراک استعمال کرنے کا منصوبہ بنائیں تاکہ اس بابرکت مہینے میں وقت ضائع ہونے سے بچ جائے۔
  • اپنی زکوٰۃ اور صدقات کو تقسیم کرنے کا منصوبہ ابھی سے ذہن میں تیار کرلیں۔

۱۰۔ رمضان کا ٹائم ٹیبل تیار کریں۔

اس بارے میں مزید تفصیلات کیلئے دیگر متعلقہ آرٹیکل دیکھیے۔

ایک بھولی بسری سنت کو زندہ کریں۔

ہمارے پیارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے شعبان کے بارے میں فرمایا: ’’ (یہ)رجب اور رمضان کے درمیان وہ مہینہ ہے جس کی طرف لوگ زیادہ توجہ نہیں دیتے ‘‘ (نسائی)۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ بہت سے لوگ اس ماہ کی اہمیت سے غافل ہیں۔ جن مواقع پر انسان عموماً غفلت کا شکار ہوجاتا ہے (مثلاً بازار وغیرہ) وہاں اللہ کا ذکر اور اس کیاطاعت و عبادت کرنا افضل ترہے۔

نیز اس ماہ میں لوگوں کے عام دستور سے ہٹ کر چپ چاپ عبادت اخلاص میں اضافے کا سبب بنتی ہے ۔ رمضان میں تو سب لوگ ہی روزے رکھیں گے ، انشاء اللہ ، لیکن شعبان کا یہ مہینہ ہمارے لیے چھپ کر روزہ رکھنے کا موقع فراہم کرتا ہے۔

"رجب کا مہینہ پودے لگانے کا مہینہ ہے ، شعبان کا مہینہ فصلوں کو سیراب کرنے کا مہینہ ہے اور رمضان کا مہینہ فصلوں کی کٹائی کا مہینہ ہے۔‘‘ (ابوبکر البلخی رحمہ اللہ)

اللہ سبحانہ و تعالیٰ المنان (عطا کرنے والا) ہمیں اس مہینے میں زیادہ سے زیادہ عبادات کی سنت کو زندہ کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور ہمیں رمضان تک پہنچنے اور اسے پانے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین!

مترجم از ظہیر احمد ظہیر۔

اصل مضمون
 

جاسمن

لائبریرین
یاددہانی کی ہمیشہ ضرورت رہتی ہے۔ اللہ پاک ہم سب کو ان سب باتوں پہ عمل کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین! ثم آمین!
یا ربّ العالمین!
جزاک اللہ خیرا کثیرا !
 

صابرہ امین

لائبریرین
بہت خوبصورت شراکت ۔ جزاک اللہ خیرا کثیرا۔
اللہ تعالی ہمیں ہمیشہ نیک عمل کی توفیق عطا فرمائیں ، خاص طور پر رمضان المبارک کی ہر ساعت سے فیص یاب ہونے کی سعادت عطا فرمائیں ۔ آمین
 
Top