محمد تابش صدیقی
منتظم
میں ابھی پہلا مضمون سرقے کی روایت والا پڑھ رہا ہوں.
صاحبِ مضمون نے سرقہ کے حوالے سے کافی سخت مؤقف اپنایا ہے.
صاحبِ مضمون نے سرقہ کے حوالے سے کافی سخت مؤقف اپنایا ہے.
السلام علیکم!
کیا یہ رسالہ ایچ ای سی رگنائزڈ ہے؟ اور اگر ہےتو کسی کیٹا گری میں ہے؟
شکریہ۔ آپ آج کل جامع جاتے ہیں ؟ یا وہاں کچھ پڑھ یا پڑھا رہے ہیں کیا ؟جریدے پر ایسا کچھ لکھا ہوا تو نہیں ہے اور نہ ہی ISSN لکھا ہوا ہے۔۔۔
میں ابھی پہلا مضمون سرقے کی روایت والا پڑھ رہا ہوں.
صاحبِ مضمون نے سرقہ کے حوالے سے کافی سخت مؤقف اپنایا ہے.
آپ کے بلاگ کا لنک؟بالخصوص جریدہ کا نمبر "چہ دلاور است" مطالعے کے لیے خاصے کی چیز ہے۔ امین جریدہ کی یہ جلد نمبر 27 ہے۔
جس میں مہر نیم روز کے سراغ رسانوں نے سارقین اور چاربین کے حوالے سے خاصی پرمغز تحاریر شامل کی ہیں
کچھ عرصہ قبل میں نے اپنے بلاگ پر اس کے حوالےسے ایک پوسٹ کی ہے۔ ۔ فرصت ملے تو ضرور دیکھنا۔
کیا آپ واقعی یہ کہنا چاہ رہے ہیں کہ اقبال فلسفے میں ڈاکٹریٹ کے باوجود Nietzsche سے واقف نہ تھے؟ یہ تو سرقے سے بڑا جہالت کا الزام ہے۔تابش بھائی سرقے پر پورا ایک طویل رسالہ موجود ہے نیٹ پر جو راشد اشرف صاحب نے اپلوڈ کیا ہے۔ شاید 400 سے زائد صفحات پر مشتمل ہے۔ ویسے میرا ذاتی خیال ہے کہ سرقے کو موضوعِ گفتگو بناتے وقت چو چند چیزیں پیشِ نظر ہونی چاہیں ان میں یہ بھی دیکھ لینا چاہیے کہ جس پر سرقے کا الزام ہے کیا وہ اس سے تحریر سے واقف بھی تھا یا نہیں ؟ کیوں کہ آل لیجنڈز تھنک آ لائیک والا معاملہ اکثر پیش آتا رہتا ہے۔ علامہ اقبال کے مردِ مومن کو بھی سوپر مین کا چربا کہا گیا تھا حالانکہ انھوں نے اپنے ایک خط میں لکھا کہ مردِ مومن کا تصور اسلام سے لیا تھا اور وہ سوپر مین کے بارے میں جانتے بھی نہیں تھے۔
اگر ہوتا وہ مجذوب فرنگی اس زمانے میںکیا آپ واقعی یہ کہنا چاہ رہے ہیں کہ اقبال فلسفے میں ڈاکٹریٹ کے باوجود Nietzsche سے واقف نہ تھے؟ یہ تو سرقے سے بڑا جہالت کا الزام ہے۔
ہر مضمون کے ذیل میں دو یا تین نام ہیں ۔ سرقہ کس نے کیا ؟چہ دلاور است کل پڑھنی شروع کی ہے.
مجھے مولانا آزاد رح کی 'سرقے' کی سرگزشت دیکھنی ہے، اگر وہ صفحات آپ میرے پاس بھیج دیں تو شکر گزار رہوں گالوگوں کی دلچسپی کے لئے کتاب کی بنیادی معلومات اور فہرستِ مضامین پوسٹ کر رہا ہوں. کتاب سستی ہے، خریدنے میں مسئلہ نہیں ہونا چاہیے.
لنک پلیزتابش بھائی سرقے پر پورا ایک طویل رسالہ موجود ہے نیٹ پر جو راشد اشرف صاحب نے اپلوڈ کیا ہے۔ شاید 400 سے زائد صفحات پر مشتمل ہے۔
لنک پلیز
کیا آپ واقعی یہ کہنا چاہ رہے ہیں کہ اقبال فلسفے میں ڈاکٹریٹ کے باوجود Nietzsche سے واقف نہ تھے؟ یہ تو سرقے سے بڑا جہالت کا الزام ہے۔
شکریہ۔ آپ آج کل جامع جاتے ہیں ؟ یا وہاں کچھ پڑھ یا پڑھا رہے ہیں کیا ؟
جی بہتر۔جی نہیں جامعہ کراچی سے میرا کوئی تعلق نہیں رہا۔ میں ایک نجی جامعہ میں انجینیئرنگ کا استاد ہوں۔