محمد عبدالرؤوف
لائبریرین
مقدمۂ شعر و شاعری از الطاف حسین حالی بحوالہ شعریات از نصیر ترابی۔
اکثر لوگوں کی یہ رائے ہے کہ جو شعر زبان یا قلم سے بے ساختہ ٹپک پڑتا ہے وہ اُس شعر سے زیادہ لطیف ہے جو غور و فکر کے بعد آراستہ کیا گیا ہو۔ پہلی صورت کا نام انہوں نے آمد رکھا ہے اور دوسری کا آورد۔ اِس موقع پر وہ یہ مثال دیتے ہیں کہ شیرہ انگور سے پک جانے کے بعد خود بخود ٹپکتا ہے وہ یقیناً اُس شیرے کی نسبت بہتر ہے جو دیر میں تیار ہوتا ہے اور کچے یا ادھ کچے انگور سے نچوڑ کر نکالا جاتا ہے۔ (جبکہ حالی کا کہنا یہ ہے کہ) مستثنیٰ حالتوں کے سوا ہمیشہ وہی شعر زیادہ مقبول، زیادہ لطیف، زیادہ سنجیدہ اور زیادہ مؤثر ہوتا ہے جو کمالِ غور و فکر کے بعد مرتب کیا گیا ہو۔
اکثر لوگوں کی یہ رائے ہے کہ جو شعر زبان یا قلم سے بے ساختہ ٹپک پڑتا ہے وہ اُس شعر سے زیادہ لطیف ہے جو غور و فکر کے بعد آراستہ کیا گیا ہو۔ پہلی صورت کا نام انہوں نے آمد رکھا ہے اور دوسری کا آورد۔ اِس موقع پر وہ یہ مثال دیتے ہیں کہ شیرہ انگور سے پک جانے کے بعد خود بخود ٹپکتا ہے وہ یقیناً اُس شیرے کی نسبت بہتر ہے جو دیر میں تیار ہوتا ہے اور کچے یا ادھ کچے انگور سے نچوڑ کر نکالا جاتا ہے۔ (جبکہ حالی کا کہنا یہ ہے کہ) مستثنیٰ حالتوں کے سوا ہمیشہ وہی شعر زیادہ مقبول، زیادہ لطیف، زیادہ سنجیدہ اور زیادہ مؤثر ہوتا ہے جو کمالِ غور و فکر کے بعد مرتب کیا گیا ہو۔
آخری تدوین: