سب مری ذات کے خواہاں، مجھے چاہت تیری تُو نے دیکھی کبھی صحرا کو ترستی بارش!
جیا راؤ محفلین جولائی 27، 2010 #1 سب مری ذات کے خواہاں، مجھے چاہت تیری تُو نے دیکھی کبھی صحرا کو ترستی بارش!
الف عین لائبریرین جولائی 27، 2010 #2 اچھا شعر ہے جیا، مزید شعر کہو تو آگے کچھ کہیں۔ اس کو تو اصلاح کی حاجت نہیں۔ سوائے اس کے کہ دوسرے مصرع میں ’تو نے دیکھی ہے‘ ہوتا تو بہتر تھا۔
اچھا شعر ہے جیا، مزید شعر کہو تو آگے کچھ کہیں۔ اس کو تو اصلاح کی حاجت نہیں۔ سوائے اس کے کہ دوسرے مصرع میں ’تو نے دیکھی ہے‘ ہوتا تو بہتر تھا۔
محمود احمد غزنوی محفلین جولائی 28، 2010 #3 صحرا تو بارش کیلئے ترستا ہی ہے لیکن کیا بارش بھی صحرا کو ترستی ہے۔ ۔ اچھا خیال ہے۔
عظیم اللہ قریشی محفلین جولائی 28، 2010 #4 محمود غزنوی صاحب آپ نے تو وہ بات کردی جو کہ الہ آباد کے شریر طلباء نے شیخ اقبال لاہوری کو کہی تھی کہ مچھلیاں دشت میں ہوں،،،ہرن پانی میں
محمود غزنوی صاحب آپ نے تو وہ بات کردی جو کہ الہ آباد کے شریر طلباء نے شیخ اقبال لاہوری کو کہی تھی کہ مچھلیاں دشت میں ہوں،،،ہرن پانی میں