مظفر وارثی شعلہ ہوں، بھڑکنے کی گزارش نہيں کرتا ----------- مظفر وارثی

مغزل

محفلین
غزل

شعلہ ہوں، بھڑکنے کی گزارش نہيں کرتا
سچ منہ سے نکل جاتا ہے، کوشش نہيں کرتا

گرتی ہوئی ديوار کا ہمدرد ہوں، ليکن
چڑھتے ہوئے سورج کی پرستش نہيں کرتا

ماتھے کے پسينے کی مہک آئے تو ديکھيں
وہ خون ميرے جسم ميں گردش نہيں کرتا

ہمدردی ِ احباب سے ڈرتا ہوں مظفر
ميں زخم تو رکھتا ہوں نمائش نہيں کرتا


مظفر وارثی
 

محمداحمد

لائبریرین
بہت خوب!

خلش مظفر کا نام میرے لئے نیا ہے۔

پچھلی غزل بھی مجھے تو مظفر وارثی ہی کی لگی یہ اتنی قدرتِ کلام اور نُدرتِ بیان چند ایک لوگوں کا ہی خاصہ ہے اور اُن میں مظفر وارثی بھی شامل ہیں۔

میری تصویر میں رنگ اور کسی کا تو نہیں
گھیر لیں مجھ کو سب آنکھیں ، میں تماشا تو نہیں


زندگی تجھ سے ہر اک سانس پہ سمجھوتہ کروں
شوق جینے کا ہے مجھ کو مگر اتنا تو نہیں

سوچتے سوچتے دل ڈوبنے لگتا ہے مرا
ذہن کی تہہ میں مظفر کوئی دریا تو نہیں
 

مغزل

محفلین
شکریہ احمد
خلش مٍظفر حیدر آباد کے بزرگ شاعر ہیں ’’ آغشتہ ‘‘‌ ان کا شعری مجموعہ ہے ۔ عبید بھائی بخوبی واقف ہیں
یہ عزم بہزاد ، لیاقت علی عاصم اور رضی حیدر کے ہمعصر ہیں۔
 

عتیق منہاس

محفلین

شعلہ ہوں بھڑکنے کی گزارش نہیں کرتا​
سچ منہ سے نکل جاتا ہے کوشش نہیں کرتا​
گرتی ہوئی دیوار کا ہمدرد ہوں لیکن​
چڑھتے ہوئے سورج کی پرستش نہیں کرتا​
ماتھے کے پسینے کی مہک آئے تو دیکھیں​
وہ خون میرے جسم میں گردش نہیں کرتا
ہمدردیِ احباب سے ڈرتا ہوں مظفر​
میں زخم تو رکھتا ہوں نمائش نہیں کرتا​

مظفر وارثی​
 

محمداحمد

لائبریرین
ہمدردیِ احباب سے ڈرتا ہوں مظفر​
میں زخم تو رکھتا ہوں نمائش نہیں کرتا​
واہ ! بہت خوب۔۔۔۔!​
 

فاتح

لائبریرین
محبت ہے آپ کی فاتح بھائی ذپ میں اسکائپ کا پتہ فراہم کر دیجے ۔۔ شرافت سے :)
زہےےےےےےےےےےےےے نصیب
ہم نے تو آپ کی منتیں کر لیں سکائپ کی آئی ڈی بنانے کو مگر لگتا ہے اب بھابھی کے ڈنڈوں سے گھبرا کر بنائی ہے۔ ابھی لیجیے حضور آئی ڈی
 

باباجی

محفلین
غزل
شعلہ ہوں، بھڑکنے کی گزارش نہيں کرتا
سچ منہ سے نکل جاتا ہے، کوشش نہيں کرتا
گرتی ہوئی ديوار کا ہمدرد ہوں، ليکن
چڑھتے ہوئے سورج کی پرستش نہيں کرتا
ماتھے کے پسينے کی مہک آئے تو ديکھيں
وہ خون ميرے جسم ميں گردش نہيں کرتا
ہمدردی ِ احباب سے ڈرتا ہوں مظفر
ميں زخم تو رکھتا ہوں نمائش نہيں کرتا
مظفر وارثی
واہ بہت ہی خوب کلام
بہت شکریہ شیئرنگ کا جناب
 

Jawad Ahmad

محفلین
شعلہ ہوں، بھڑکنے کی گزارش نہيں کرتا
سچ منہ سے نکل جاتا ہے، کوشش نہيں کرتا

گرتی ہوئی ديوار کا ہمدرد ہوں، ليکن
چڑھتے ہوئے سورج کی پرستش نہيں کرتا

رہتا ہوں فقیروں کی دعاؤ ں کا طلبگار
شاہوں سے تمنا ء ستائش نہیں کرتا

ماتھے کے پسينے کی مہک آئے نہ جس سے
وہ خون ميرے جسم ميں گردش نہيں کرتا

لہروں سے لڑا کرتا ہوں میں دریا میں اتر کر
ساحل پے کھڑے ہو کر میں سازش نہیں کرتا

ہمدردی ِ احباب سے ڈرتا ہوں مظفر
ميں زخم تو رکھتا ہوں نمائش نہيں کرتا
 
Top