آئی ہے جب بھی یادِ وطن، تنگ کرگئی قرطاسِ خوش نظر کو لہو رنگ کرگئی حفظ وسلامتی کو ترستے ہیں لوگ اب محفوظ کچھ نہیں ہے، خبردنگ کرگئی شفیق خلش