شفیق خلش شفیق خلش ::::: بیٹھے تِرے خیال میں تصوِیر بن گئے ::::: Shafiq Khalish

طارق شاہ

محفلین




غزل

بیٹھے تِرے خیال میں تصوِیر بن گئے
خوابوں میں قید رہنے کی تعبیر بن گئے

نا راستوں کا علم، نہ منزِل کا کُچھ پتہ
کیسے سفر کے ہم یہاں رہ گیر بن گئے

کیا کیا نہ ذہن و دِل میں تہیّہ کیے تھے ہم
اِک ہی نظر میں تابع و تسخِیر بن گئے

ہم نے تمھارے ساتھ گزارے تھے جو کبھی
لمحے وہی تو پاؤں کی زنجیر بن گئے

نامُمکناتِ دہر میں شامل تھے وہ، مگر
ہو سہل ہم پہ قابلِ تسخِیر بن گئے

باقی خیال میں بھی خوشی کی نہیں جھلک
تم بھی تو ایک مِٹتی سی تحرِیر بن گئے

نِسبت سے تیری خواب جو دیکھا کِیے کبھی
رنج و الم کے سب وہی تعبیر بن گئے

بڑھ کر سب اِبتدائے شبِ ہجر کے سِتم
آہ و فغاں و نالۂ شبگِیر بن گئے

ہر رات ضبط پر بھی جو نالے تھے سِسکیاں
پُرشور اُٹھ کے شب مِری تشہیر بن گئے

ملکہ تھا صبْر پر وہ کہ لِکھتے نہ کُچھ ، مگر
دِل کے پھپولے باعثِ تسطِیر بن گئے

رکھّا ہے ہم کو دِل نے کہیں کا کہاں خلش
ہر غم لگا کہ اب مِری تقدِیر بن گئے


شفیق خلش

 
آخری تدوین:

شیزان

لائبریرین
ملکہ تھا صبْر پر وہ کہ لِکھتے نہ کُچھ ، مگر
دِل کے پھپولے باعثِ تسطِیر بن گئے


عمدہ انتخاب شاہ جی۔۔
شکریہ قبول کیجئے
 

طارق شاہ

محفلین
ملکہ تھا صبْر پر وہ کہ لِکھتے نہ کُچھ ، مگر
دِل کے پھپولے باعثِ تسطِیر بن گئے


عمدہ انتخاب شاہ جی۔۔
شکریہ قبول کیجئے
بہت نوازش اظہارخیال پر اور پذیرائی انتخاب پر :)
لنک دے رہا ہوں ، جانے کام کرے یا نہیں
http://cl.ly/0m252l3R3Q3C
۔۔۔۔
http://cl.ly/3I343k192i1O
 
آخری تدوین:
Top