طارق شاہ
محفلین
غزل
شفیق خلش
تمہاری، دل میں محبت کا یوں جواب نہیں
کہ اِس سے، ہم پہ مؤثر کوئی عذاب نہیں
ہزاروں پُوجے مگر بُت کوئی نہ ہاتھ آیا
تمام عُمْر عبادت کا اِک ثواب نہیں
اُمیدِ وصْل سے قائم ہیں دھڑکنیں دل کی
وگرنہ ہجر میں ایسا یہ کم کباب نہیں
سِوائے حُسن، کسی بات کی کہاں پروا
ہمارے دل سے بڑا دہرمیں نواب نہیں
ہم اب بھی دل میں اُمنگیں ہزار رکھتے ہیں
جواں یہ دل رہا دائم اگر شباب نہیں
کبھی کبھی ہی سہی، خواب میں تو آتے ہیں
خدا کا شُکر یوں آنے میں کچھ حجاب نہیں
تلاش کیوں ثمرآور جہاں میں ہو، کہ خلش
نِگاہِ یار سے بڑھ کر کوئی شراب نہیں
شفیق خلش