طارق شاہ
محفلین
غزلِ
شفیق خلش
راہوں میں تِری بیٹھنے والا نہ مِلے گا
ہم جیسا تجھے سوچنے والا نہ مِلے گا
گو دیکھنے والوں کی کمی تو نہیں ہوگی
پر میری طرح دیکھنے والا نہ مِلے گا
شاید کئی بن جائیں تِرے چاہنے والے
مجھ جیسا مگر پُوجنے والا نہ مِلے گا
مِل جائیں گے دُنیا میں حَسِیں یوں تو ہزاروں
دل ایسا کوئی لوُٹنے والا نہ مِلے گا
وہ زود خفا ہے، کہ خفا رہتا ہے اکثر
ڈھونڈے سے بھی یوں رُوٹھنے والا نہ مِلے گا
مُمکن ہے نظر آئیں کئی حُسن کے پیکر
یوں دل کو کوئی کھینْچنے والا نہ مِلے گا
دل کھو کے خلِش شُکر کے سجدے یوں کریں ہم
دل ایسا حَسِیں چھیننے والا نہ مِلے گا
شفیق خلش
شفیق خلش
راہوں میں تِری بیٹھنے والا نہ مِلے گا
ہم جیسا تجھے سوچنے والا نہ مِلے گا
گو دیکھنے والوں کی کمی تو نہیں ہوگی
پر میری طرح دیکھنے والا نہ مِلے گا
شاید کئی بن جائیں تِرے چاہنے والے
مجھ جیسا مگر پُوجنے والا نہ مِلے گا
مِل جائیں گے دُنیا میں حَسِیں یوں تو ہزاروں
دل ایسا کوئی لوُٹنے والا نہ مِلے گا
وہ زود خفا ہے، کہ خفا رہتا ہے اکثر
ڈھونڈے سے بھی یوں رُوٹھنے والا نہ مِلے گا
مُمکن ہے نظر آئیں کئی حُسن کے پیکر
یوں دل کو کوئی کھینْچنے والا نہ مِلے گا
دل کھو کے خلِش شُکر کے سجدے یوں کریں ہم
دل ایسا حَسِیں چھیننے والا نہ مِلے گا
شفیق خلش