عمل و ردِّعمل ۔۔۔ عرضِ اُلفت پہ وہ خفا بھی ہُوئے ہم پہ اِس جُرم کی سزا بھی ہُوئے زندگی تھی ہماری جن کے طُفیل وہ ہی خفگی سے پھر قضا بھی ہُوئے شفیق خلش