شفیق خلش شفیق خلش ::::: نہ دوست بن کے مِلے وہ ، نہ دُشمنوں کی طرح ::::: Shafiq Khalish

طارق شاہ

محفلین

غزل
شفیق خلش

نہ دوست بن کے مِلے وہ ، نہ دشمنوں کی طرح
جُدا یہ ُدکھ بھی، مِلے اور سب دُکھوں کی طرح

یُوں اجنبی سی مُصیبت کبھی پڑی تو نہ تھی
سحر کی آس نہ جس میں وہ ظلمتوں کی طرح

نہ دل میں کام کی ہمّت، نہ اوج کی خواہش !
کٹے وہ حوصلے سارے مِرے پروں کی طرح

ستارے توڑ کے لانے کا کیا کہوں میں اُسے
زمیں کے کام بھی جس کو ہیں زحمتوں کی طرح

کروں میں شُکر ادا ربِ ذُوالجلال کا یُوں
کہ تجھ سے پیار بھی بخشش ہے رحمتوں کی طرح

کبھی ہُوا نہیں نادم میں تیری نسبت سے
اگرچہ باہمی قصّے تھے تہمتوں کی طرح

خلش رہی تو بس اِس بات کی خلش، کہ رہا !
میں اُس کے ہوتے بھی دُنیا میں بیکسوں کی طرح

شفیق خلش

 
آخری تدوین:
Top