طارق شاہ
محفلین
غزلِ
شفیق خلش
ہمارے من میں بسے جو بھی روگ ہوتے ہیں
شریر کے کسی بندھن کا سوگ ہوتے ہیں
جو لاگ، بیر کسی سے بھی کُچھ نہیں رکھتے
وہی تو دہر میں سب سے نِروگ ہوتے ہیں
بُرا، بُرے کو کسی دھرم کا بنا دینا
بَھلے بُرے تو ہراِک میں ہی لوگ ہوتے ہیں
پریمیوں کے محبّت میں ڈوبے من پہ کبھی
دُکھوں کے سارے ہی کارن بروگ ہوتے ہیں
نہ دِل میں رکھتے ہیں سنجوگ کا خلِش جوخیال
ہرایک بستی میں ایسے بھی لوگ ہوتے ہیں
شفیق خلش
شفیق خلش
ہمارے من میں بسے جو بھی روگ ہوتے ہیں
شریر کے کسی بندھن کا سوگ ہوتے ہیں
جو لاگ، بیر کسی سے بھی کُچھ نہیں رکھتے
وہی تو دہر میں سب سے نِروگ ہوتے ہیں
بُرا، بُرے کو کسی دھرم کا بنا دینا
بَھلے بُرے تو ہراِک میں ہی لوگ ہوتے ہیں
پریمیوں کے محبّت میں ڈوبے من پہ کبھی
دُکھوں کے سارے ہی کارن بروگ ہوتے ہیں
نہ دِل میں رکھتے ہیں سنجوگ کا خلِش جوخیال
ہرایک بستی میں ایسے بھی لوگ ہوتے ہیں
شفیق خلش