شمالی وزیرستان میں 2 طالبان گروپوں میں مسلح تصادم، اہم کمانڈر سمیت 6 افراد ہلاک

شمالی وزیرستان میں 2 طالبان گروپوں میں مسلح تصادم، اہم کمانڈر سمیت 6 افراد ہلاک

C:\Users\user116\AppData\Local\Temp\msohtmlclip1\01\clip_image002.jpg


گزشتہ روز بھی شمالی وزیرستان میں دونوں گروپوں کے درمیان ہونے والی لڑائی میں شہریار گروپ کا اہم کمانڈر عاشق اللہ محسود مارا گیا تھا۔ فوٹو: اے ایف پی/ فائل

شمالی وزیر ستان: شوال میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے 2 گروپوں میں مسلح تصادم کے نتیجے میں اہم کمانڈر سمیت 6 افراد ہلاک ہو گئے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق شمالی وزیرستان کے علاقے شوال میں 2 کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے شہریار محسود اور خان سید گروپ کے مابین ہونے والے مسلح تصادم کے نتیجے میں اہم کمانڈر سمیت 6 افراد ہلاک ہوگئے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز بھی شمالی وزیرستان کی تحصیل میر علی میں دونوں گروپوں کے درمیان ہونے والی لڑائی میں شہریار گروپ کے اہم کمانڈر عاشق اللہ محسود سمیت 3 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ حکیم اللہ محسود کی ہلاکت کے بعد طالبان کے گروپوں میں شدید اختلافات پیدا ہوگئے ہیں اور خان سید گروپ نے تحریک طالبان پاکستان سے علیحدگی اختیار کرلی ہے، اب تک دونوں گروپوں کے درمیان تصادم میں درجنوں افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

http://www.express.pk/story/260454/
 

قیصرانی

لائبریرین
ایک ریٹنگ ماشاء اللہ اور ایک الحمدللہ اور ایک وہ جس میں یہ دونوں ہوں، کی کمی محسوس ہو رہی ہے :)
 

arifkarim

معطل

یہ ہم مومنین کیلئے کوئی نئی بات نہیں۔ فلسطینی خودمختاری اور آزادی کیلئے 40 سال سے زائد سیاسی و عسکری جدو جہد کرنے والی مسلح جہادی تنظیمیں فتح اور حماس کے درمیان بھی غزہ کی پٹی سے اسرائیلی انخلاء کے بعد خون ریز خانہ جنگی ہوئی تھی۔ جسکے بعد اسرائیلی شہریوں پر متواتر راکٹ حملوں کے بعد وہاں کی بری، بحری اور ہوائی سرحد کو مجبوراً اسرائیلی افوج کی طرف سے بند کرنا پڑا تھا۔
http://en.wikipedia.org/wiki/Battle_of_Gaza_(2007)
http://en.wikipedia.org/wiki/Blockade_of_the_Gaza_Strip
یہ تو حال ہے فلسطینی جمہوریت کا خودمختاری اور آزادی سے پہلے۔ بعد میں کونسا تیر چلا لیں گے؟ :)
 
عاشق اللہ محسود کی ہلاکت طالبان کی اندرونی لڑائی و طالبان کے متحارب گروپوں کے درمیان جاری لڑائی کا حصہ ہے اور اب یہ لڑائی تھمنے والی نہ ہے کیونکہ سجنا گروپ اب اصل تحریک طالبان ہونے کا دعویدار ہے۔اب چونکہ سجنا نے تحریک طالبان سے علیحدگی اختیار کرکے اپنا علیحدہ گروپ بنا لیا ہےجس سے طالبان کی تنظیم کمزور ہو گئی ہے اور طالبان کی اندرونی لڑائی و شکست و ریخت مزید تیز تر ہو جائے گی۔اس طرح دہشت گرد گروپوں کی تعداد میں اضافہ ہو جائے گا۔ طالبان ،طالبان سے لڑیں گے۔اس اندرونی چپقلش سے طالبان کی ریڑہ کی ہڈی ٹوٹ گئی ہے اور ان کا خاتمہ یقینی ہو گیا ہے۔ طالبان کے یہ اختلافات طالبان کے لئے بڑا دہچکا ثابت ہونگے اور یہ عضو معطل ہو کر رہ جائیں گے اور ان کے حملہ کرنے کی طاقت کو زبردست نقصان پہنچے گا اور طالبان ایک مربوط و مضبوط تنظیم کی حثیت کھو دینگے۔قبائلی علاقوں اور افغان امور کے ماہر رحیم اللہ یوسفزئی سمجھتے ہیں کہ یہ تقسیم طالبان کی کمر ٹوٹنے کے مترادف ہے مزید گروپ بھی کالعدم تحریک طالبان سے علیحدہ ہو سکتے ہیں۔ تجزیہ کاروں نے محسود گروپ کی علیحدگی کو تحریک طالبان کیلئے بڑا دھچکا قرار دیاہے، ان کا کہناہے کہ حکومت کیلئے مزید آپشن کھل گئے ہیں ۔
………………………………………………
طالبان کے 2 گروپوں میں جاری خونریز لڑائی
https://awazepakistan.wordpress.com
 
Top