شمع مزار تھی نہ کوئی سوگوار تھا۔۔۔۔ ۔بیخود دہلوی

راہب

محفلین
شمع مزار تھی نہ کوئی سوگوار تھا
تم جس پہ رو رہے تھے یہ کس کا مزار تھا

تڑپوں گا عمر بھی دل مرحوم کے لیے
کمبخت نامراد،؛لڑکپن کا یار تھا

سودائے عشق اور ہے ، وحشت کچھ اور شے
مجنوں کا کوئی دوست فسانہ نگار تھا

جادو ہے یا طلسم تمہاری زبان میں
تم جھوٹ کہ رہے تھے مجھے اعتبار تھا

کیا کیا ہمارے سجدے کی رسوائیاں ہوئیں
نقش قدم کسی کا سر رہ گزار تھا

اس وقت تک تو وضع میں آیا نہیں ہے فرق
تیرا کرم شریک جو پروردگار تھا
 

محمداحمد

لائبریرین
سودائے عشق اور ہے ، وحشت کچھ اور شے
مجنوں کا کوئی دوست فسانہ نگار تھا

جادو ہے یا طلسم تمہاری زبان میں
تم جھوٹ کہ رہے تھے مجھے اعتبار تھا

بہت عمدہ غزل ہے، بہت شکریہ بھائی!
 

فرخ منظور

لائبریرین
راہب تو کمال کرتے جا رہے ہیں - بہت شکریہ! لیکن قبلہ شاعر کا نام بھی لکھ دیا کیجئے تو نوازش ہوگی - بہت اچھی غزل ہے اور پڑھی بھی ہوئی ہے لیکن یاد نہیں آ رہا کس کی ہے -
 

فرخ منظور

لائبریرین
شمعِ مزار تھی نہ کوئی سوگوار تھا
تم جس پہ رو رہے تھے یہ کس کا مزار تھا

تڑپوں گا عمر بھر دلِ مرحوم کے لیے
کمبخت نامراد،لڑکپن کا یار تھا

سودائے عشق اور ہے ، وحشت کچھ اور شے
مجنوں کا کوئی دوست فسانہ نگار تھا

جادو ہے یا طلسم تمہاری زبان میں
تم جھوٹ کہہ رہے تھے مجھے اعتبار تھا

کیا کیا ہمارے سجدے کی رسوائیاں ہوئیں
نقشِ قدم یہ کس کا سرِ رہ گزار تھا

اس وقت تک تو وضع میں آیا نہیں ہے فرق
تیرا کرم شریک جو پروردگار تھا

(بیخود دہلوی)
 

فرحت کیانی

لائبریرین
واہ۔ عمدہ انتخاب :)
یہ غزل مجھے مانوس سی محسوس ہو رہی ہے۔ شاید کسی نصاب کی کتاب میں پڑھی تھی یا معلوم نہیں لیکن مجھے لگتا ہے میں نے یہ غزل یا شروع کے اشعار کو بہت بار پڑھا یا سنا ہے کہیں۔
بہت شکریہ سخنور! :)
 

سید زبیر

محفلین
شمع مزار تھی نہ کوئی سوگوار تھا​
تم جس پہ رو رہے تھےوہ کس کا مزار تھا​
تڑپوں گا عمر بھر دلِ مرحوم کے لیے​
کم بخت ، نامراد لڑکپن کا یار تھا​
سودائے عشق اور ہے ،وحشت کچھ اور شے​
مجنوں کا کوئی دوست فسانہ نگار تھا​
جادو ہے یا طلسم تمہاری زبان مین​
تم جھوٹ کہہ رھے تھے مجھے اعتبار تھ​
کیا کیا ہمارے سجدوں کی رسوائیاں ہوئیں​
نقش قدم کسی کا سر راہ گزار تھا​
اس وقت تک تو وضع میں آیا نہیں فرق​
تیرا کرم شریک جو پروردگار تھا​
بیخود دہلوی​
 

طارق شاہ

محفلین
زبیر صاحب غزل اچھی ہے داد قبول کیجئے
تاہم چند ایک مصرعوں میں ٹائپو ہے، درست کر دینگے تو کیا بات ہو


تم جس پہ رو رہے تھے وہ کس کا مزار تھا

کیا کیا ہمارے سجدوں کی رسوائیاں ہوئیں
نقشِ قدم کسی کا سرِ رہ گزار تھا

تڑپوں گا عمر بھر دلِ مرحوم کے لئے

اِس وقت تک تو وضع میں، آیا نہیں فرق
تیرا کرم شریک جو پروردگار تھا

تشکّر
 

طارق شاہ

محفلین
خود مجھ سے بھی ٹائپو ہو گیا "ہے " لکھنا رہ گیا

اِس وقت تک تو وضع میں، آیا نہیں ہےفرق
تیرا کرم شریک جو پروردگار تھا

معذرت
 

طارق شاہ

محفلین
غزلِ
بیخود دہلوی

شمْعِ مزار تھی، نہ کوئی سوگوار تھا
تم جس پہ رو رہے تھے، وہ کِس کا مزارتھا

تڑپُوں گا عمْر بھر دِلِ مرحُوم کے لئے
کمبَخت، نامُراد، لڑکپن کا یار تھا

سودائے عِشق اور ہے، وحشت کچھ اورشے
مجنُوں کا کوئی دوست فسانہ نِگار تھا

جادُو ہے یا طِلسْم تمھاری زبان میں
تم جُھوٹ کہہ رہے تھے، مجھے اعتبارتھا

کیا کیا ہمارے سجدوں کی رُسوائیاں ہوئیں
نقشِ قدم کسی کا سرِ رہگزار تھا

اِس وقت تک تو، وضْع میں آیا نہیں ہے فرق
تیرا کرَم شریک جو پروردگار تھا

بیخود دہلوی
 
‫شمْعِ مزار تھی، نہ کوئی سوگوار تھا
تم جس پہ رو رہے تھے، وہ کِس کا مزارتھا

تڑپُوں گا عمر بھر دلِ مرحوم کے لیے
کمبخت، نامراد، لڑکپن کا یار تھا

سودائے عشق اور ہے، وحشت کچھ اورشے
مجنوں کا کوئی دوست فسانہ نگار تھا

جادو ہے یا طلسم تمہاری زبان میں
تم جھوٹ کہہ رہے تھے، مجھے اعتبارتھا

کیا کیا ہمارے سجدوں کی رسوائیاں ہوئیں
نقشِ قدم کسی کا سرِ رہ گزار تھا

اِس وقت تک تو، وضع میں آیا نہیں ہے فرق
تیرا کرم شریک جو پروردگار تھا
 

سید زبیر

محفلین
سرکار ، لاجواب کلام شریک محفل کیا ہے
اِس وقت تک تو، وضع میں آیا نہیں ہے فرق
تیرا کرم شریک جو پروردگار تھا
بہت خوب
 
Top