loneliness4ever
محفلین
سلسلہ تربیت اطفال
جنگل کے تمام پرندوں کی عادت تھی،وہ روزدوپہر کا کھانا کھاکر آرام کرنے کے بعد تالاب کے پاس موجود گھاس کے میدان میں جمع ہوتے اور خوب کھیلتے ۔ کبھی بھاگنے دوڑنے کا، کبھی اڑنے کا، کبھی ایک دوسرے سے چھپ جانے کا۔ اور کھیلتے وقت پرندے خوب شوروغل مچاتے تھے۔ ہمیشہ کی طرح ایک روز تمام پرندے دوپہر کا کھانا کھا کر آرام کرنے کے بعد گھاس کے میدان میں جمع ہو کر کھیلنے لگے۔ گھاس کے میدان کے پاس موجود اونچے اونچے درختوں میں سے ایک گھنے درخت پر عقاب بھائی اور الّو بھائی بیٹھے تمام پرندوں کا کھیل دیکھ رہے تھے۔تمام پرندوں کو کھیلتا دیکھتے ہوئے اچانک عقاب بھائی نے الّو بھائی سے کہا
’’ الّو بھائی !! ذرا دیکھیں مجھے تمام پرندوں میں کوے بھائی نظر نہیں آ رہے، وہ تو روز کھیلنے آتے ہیں۔مگر آج نظر نہیں آ رہے‘‘
الّو بھائی نے جب عقاب بھائی کی بات سنی تو انھوں نے بھی غور سے تمام پرندوں کو دیکھا اور کہنے لگے
’’ عقاب بھائی!! آپ ٹھیک کہہ رہے ہیں، سب پرندے موجود ہیں مگر کوے بھائی نظر نہیں آ رہے، معلوم کرنا پڑے گا کوے بھائی کیوں نہیں آئے؟؟آئیں پوچھتے ہیں ‘‘
یہ تمام باتیں کرکے عقاب بھائی اور الّوبھائی نے اپنے لمبے لمبے پر پھیلائے اور لمحے بھر میں اڑ کر گھاس کے میدان کے بیچوں بیچ پہنچ گئے۔ تمام پرندے الّو بھائی اور عقاب بھائی کو دیکھ کر بہت خوش ہوئے۔ تمام پرندوں نے ایک زبان ہو کر الّو بھائی اور عقاب بھائی کو سلام کیا۔ اور ان کی خیریت معلوم کی۔ عقاب بھائی اور الّو بھائی نے مسکراتے ہوئے پرندوں کے سلام کا جواب دے کر غور سے پرندوں کو دیکھنے لگے۔ طوطے میاں سے رہا نہیں گیا ، انھوںنے دریافت کیا
’’ آپ دونوں بھی ہمارے ساتھ کھیلنے آئے ہیں؟؟؟ ہم سب کو بہت مزا آئے گا اگر آپ ہمارے ساتھ کھیلیں گے‘‘
طوطے میاں کی بات سن کر الّوبھائی اور عقاب بھائی ایک مرتبہ پھر مسکرا دئیے۔ تمام پرندے عقاب بھائی اور الّو بھائی کی بہت عزت کرتے تھے اور ان دونوں کی ہر بات ہنسی خوشی مان لیتے تھے۔عقاب بھائی نے طوطے میاں کی بات سن کر نفی میں سر ہلایا اور کہا
’’ نہیں پیارے بھائیوں اور بہنوں، ہم آپ کے ساتھ کھیلنے نہیں آئے بلکہ آپ کے دوست کوے بھائی کو آپ کے درمیان موجود نہ پا کر یہاں آئے ہیں‘‘
عقاب بھائی کی بات سن کر تمام پرندوں کا احساس ہوا کی آج ان کے ساتھ کوئے بھائی کھیلنے نہیں آئے۔ سب پرندے ایک دوسرے کو ایسے دیکھنے لگے جیسے کوے بھائی کے نہ آنے کی وجہ پوچھ رہے ہوں۔ الّو بھائی نے تمام پرندوں کو دیکھتے ہوئے کہا
’’ پیارے بھائیوں اور بہنوں ، ہمیں خوشی کے وقت میں بھی ان تمام لوگوں کو یاد رکھنا چاہیئے جن سے ہم ملتے ہیں، جن کے ساتھ کھیلتے ہیں، بات چیت کرتے ہیں۔آپ تمام پرندے کھیل کھیلتے وقت اتنے خوش اور مگن تھے کہ کوے بھائی کی غیر حاضری کو محسوس ہی نہیں کر پائے۔۔۔‘‘
’’جی اُوول بھائی!! ہم سب اپنی خوشی میں کوے بھائی کو بھول ہی گئے۔‘‘
کچھ پرندوں نے نادم ہو کر الّو بھائی کی بات کا جواب دیا۔ الو بھائی نے پرندوں کو نادم ہوتا دیکھا تومسکرا کر شفقت بھرے لہجے میں کہنے لگے
’’ کوئی بات نہیں دوستوں اچھی بات اور اچھا کام جب بھی یاد آئے کر لینا چاہیئے۔ کوے بھائی کی غیر حاضری پر ابھی دھیان گیا ہے تو آپ لوگ اس وقت بھی ان کے نہ آنے کی وجہ معلوم کر سکتے ہیں۔ ‘‘
الّو بھائی کی یہ بات سنتے ہی تمام پرندے خوش ہو گئے، اور سب پرندوںنے کوئے بھائی کے گھر چلنے کو کہا تا کہ کوئے بھائی سے آج گھاس کے میدان میں کھیلنے نہ آنے کی وجہ معلوم کر سکیں۔ تمام پرندوں کی بات سننے کے بعد عقاب بھائی اور الّو بھائی نے بھی کوئے بھائی کے گھر چلنے کے مشورے کو پسند کیا اور پھر عقاب بھائی اور الّو بھائی نے اپنے بڑے بڑے پر پھیلائے اور پر سے اڑ گئے۔ عقاب بھائی اور الّو بھائی کے پیچھے دوسرے پرندے بھی قطار بنا کر اڑتے ہوئے کوے بھائی کے گھر پہنچ گئے۔کوئے بھائی کا گھر گھاس کے میدان کے قریب موجود بڑے بڑے درختوں میں سے ایک درخت پر بنا ہوا تھا۔ گھاس، تنکوں، پتوں سے بنا ہوا پیارا سا گھر ہری بھری بیل سے سجا ہوا تھا۔ تمام پرندے درخت کی شاخوں پر بیٹھ گئے۔ الّو بھائی سے اجازت لے کر فاختہ بہن نے کوئے بھائی کے گھر کے دروازے پر دستک دی۔ دستک کے جواب میں کوے بھائی کی کمزور سے آواز گھر کے اندر سے آئی
’’ کون ہے؟ دروازے پر کون ہے‘‘
فاختہ بہن نے کوے بھائی کے سوال کے جواب میں فوراََ کہا
’’ کوے بھائی السلام علیکم!! یہ میں ہوں فاختہ بہن اور میرے ساتھ جنگل کے دوسرے پرندے بھی ہیں‘‘
فاختہ بہن کی آواز سنتے ہی کوئے بھائی نے سلام کا جواب ’’وعلیکم السلام‘‘ کہتے ہوئے دروازہ کھول دیا۔ کوے بھائی جنگل کے سارے پرندوں کو دیکھ کر حیران رہ گئے۔ فاختہ بہن کے علاوہ دوسرے تمام پرندوں نے بھی کوے بھائی کو سلام کیا تو کوے بھائی نے سلام کا جواب دیتے ہوئے کہا
’’ آپ تمام دوستوں کو دیکھ کر بہت خوشی ہوئی، مگر اس وقت تو سب گھاس کے میدان میں کھیلتے ہیں پھر سب دوست یہاں میرے پاس کیسے آئے؟؟‘‘
کوے بھائی کا سوال سن کر الّو بھائی نے کہا
’’ کوے بھائی !! جنگل کے سب پرندے گھاس کے میدان میں کھیل رہے تھے تو ان کو احساس ہوا کہ آپ آج گھاس کے میدان میں کھیلنے نہیں آئے تو سب پرندے آپ کے پاس آ گئے تا کہ آپ کے نہ آنے کی وجہ جان سکیں‘‘
کوے بھائی نے الّو بھائی کی بات سنی تو کہنے لگے
’’ پیارے دوستوں !! میں رات کو دیر تک جاگتا رہا تھا ، اس لئے صبح جب جلدی سو کر اٹھا تو سر میں درد محسوس کر رہا تھا ۔ میں سمجھا دوپہر تک میرے سر کا درد ٹھیک ہو جائے گامگر دوپہر کے کھانے کے بعد بھی درد ٹھیک نہیں ہوا تو میں نے سوچا کھیل کھیلنے کے بجائے گھر پر سو جائوں‘‘
عقاب بھائی نے جب کوے بھائی کی بات سنی تو کہا
’’ کوے بھیا!! پھر آپ سوئے کیوں نہیں؟؟؟‘‘
عقاب بھائی کے سوال پوچھنے پر کوئے بھیا نے بتایا کہ وہ دوپہر کے کھانے کے بعد جب سونے کے لئے لیٹے تو گھاس کے میدان میں تمام پرندوں کے جمع ہو کر شور مچانے کی آوازوں کی وجہ سے سو نہ سکے۔ کوے بھائی کی بات سن کر تمام پرندے کو بہت افسوس ہوا ۔ کیونکہ ان کے شور مچانے کی وجہ سے کوے بھائی سو نہیں سکے تھے۔ تمام پرندوں نے کوے بھائی سے معذرت کی۔عقاب بھائی نے تمام پرندوں کو سمجھاتے ہوئے کہا
’’ میدان میں کھیل کھیلنا اچھی بات ہے، مگر اتنا شور مچانا کہ میدان کے آس پاس موجود گھروں میں رہنے والوں کو تکلیف ہو ، بہت غلط بات ہے۔ آپ تمام پرندوں کو یہ بات یاد رکھنی چاہیئے کہ کبھی ایسا کوئی کام نہ کریں جس سے کسی کو تکلیف ہو۔‘‘
عقاب بھائی کی بات سن کر تمام پرندوں نے وعدہ کیا کہ وہ یہ بات ہمیشہ یاد رکھیں گے اور کوشش کریں گے کہ کوئی ایسا کام نہ کریں جس سے کسی کو تکلیف ہو۔ پھر طوطے بھائی نے کوے بھائی سے کہاکہ ان کے پاس سر درد کی بہت اچھی دوا ہے جو ان کو ڈاکٹر بلّا نے دی تھی۔ کوے بھیا وہ دوا کھائیں گے تو ان کے سر کا درد ٹھیک ہو جائے گا۔ الّو بھائی نے طوطے بھائی سے کہا وہ جلدی سے کوے بھائی کے لئے دوا لے آئیں۔ طوطے بھائی نے اپنے پر پھیلائے اور پُھر سے اڑ گئے۔ تھوڑی ہی دیر بعد طوطے بھائی نے کوئے بھائی کو سر کے درد کی دوا لا دی۔ کوے بھائی نے طوطے بھائی کا شکریہ ادا کیا اور بسم اللہ پڑھ کر دوا کھا لی۔ پھر عقاب بھائی نے کہا کہ ابھی تو بہت وقت ہے تمام پرندے واپس گھاس کے میدان میں جا کر کھیل سکتے ہیں، کوئے بھائی کو اگر سونا نہیں ہے تو وہ بھی ساتھ چلیں۔ تمام پرندے اپنا کھیل کھیلتے رہیں گے، کوے بھائی ، الو بھیا اور عقاب بھائی ان کا کھیل ہرے بھرے اونچے سے درخت پر بیٹھ کر دیکھتے رہیں گے۔ کوے بھائی اور تمام پرندوں کو عقاب بھائی کی بات بہت پسند آئی اور پھر سب پرندے گھاس کے میدان میں واپس آ گئے۔ عقاب بھائی، الو بھائی اور کوے بھیا گھاس کے میدان کے پاس موجود ایک بڑے سے درخت کی ہری بھری شاخ پر بیٹھ گئے۔ گھاس کے میدان میں دوسرے تمام پرندے کھیلنے لگے۔ مگر اس مرتبہ تمام پرندے کھیلتے ہوئے شوروغل نہیں مچا رہے تھے کیونکہ ان کو معلوم ہو گیا تھا کہ شور مچانے سے دوسروں کو تکلیف بھی ہو سکتی ہے۔
’’شور مچانا اچھی بات نہیں‘‘
دور بہت دور اونچی اونچی پہاڑیوں کے درمیان ہرا بھرا سا ایک جنگل ہے۔ معلوم ہے جنگل میں کیا ہوتا ہے؟؟ جنگل میں چھوٹے بڑے ہرے بھرے درخت ہوتے ہیں، کہیں گھاس کے میدان تو کہیں ریت مٹی کے ڈھیر ہوتے ہیں، کہیں بہتا ہوا پانی ہوتا ہے اور کہیںٹھہرا ہوا پانی ہوتا ہے ، اور آپ جانتے ہیں جنگل میں کون رہتا ہے؟؟ جنگل میں قسم قسم کے پرندے رہتے ہیں، طرح طرح کے جانور رہتے ہیں۔ ہم بھی ایسے ہی جنگل کی بات کر رہے ہیں، جو اونچی اونچی پہاڑیوں کے درمیان واقع ہے، اس جنگل میں بہت بڑے بڑے درخت ہیں جن پر بہت سارے ہرے ہرے پتے ہیں۔ جنگل کی زمین پر کہیں چھوٹی چھوٹی اور کہیں لمبی لمبی گھاس موجود ہے جو تیز ہوا کے چلنے پرخوشی سے ’’شوں شوں‘‘ کی آوازیں نکالتی ہے اور اسی جنگل میں اونچی اونچی پہاڑیوں سے بہتا ہوا شفاف پانی ایک تالاب کی صورت جنگل میں رہنے والے پرندوں اور جانوروں کے پینے اور نہانے کے لئے موجود ہے۔اور اس تالاب کے ارد گرد یعنی آس پاس بہت سارے درخت ہیں ۔ جنگل میں ایک طرف صاف پانی کا تالاب ہے اور ایک جانب بہت بڑا سا گھاس کا میدان اور اس میدان کے ارد گرد بھی اونچے اونچے درخت ہیں۔ جنگل میں ایک جانب ہرے بھرے درختوں پر مختلف یعنی الگ الگ طرح کے پرندے رہتے ہیں ، جیسے طوطا، مینا، کوئل، کوا، شکرا، چیل، فاختہ، ہد ہد، چڑا ،چڑیا،کبوتر ، الو ، عقاب وغیرہ ،اور جنگل میں ایک جانب اونچی اونچی گھاس میں ، پہاڑیوں کے قریب مختلف یعنی الگ الگ قسم کے جانور رہتے ہیں، جیسے گیڈر، بلا، بلی، بھالو، لومڑ، خرگوش، مور، شیر، چیتا، ہاتھی، زبیرا، زرافہ وغیرہ۔ اس جنگل کی بہت سے خوبیاں یعنی اچھائیاں ہیں مگر اس جنگل کی سب سے بڑی خوبی اس جنگل میں رہنے والے پرندوں اور جانوروں میں آپس کا پیار اور ان کا اخلاق ہے۔ آئیں اب ہم آپ کو اسی پیارے سے جنگل کا ایک قصہ سناتے ہیں۔
٭٭٭
دور بہت دور اونچی اونچی پہاڑیوں کے درمیان ہرا بھرا سا ایک جنگل ہے۔ معلوم ہے جنگل میں کیا ہوتا ہے؟؟ جنگل میں چھوٹے بڑے ہرے بھرے درخت ہوتے ہیں، کہیں گھاس کے میدان تو کہیں ریت مٹی کے ڈھیر ہوتے ہیں، کہیں بہتا ہوا پانی ہوتا ہے اور کہیںٹھہرا ہوا پانی ہوتا ہے ، اور آپ جانتے ہیں جنگل میں کون رہتا ہے؟؟ جنگل میں قسم قسم کے پرندے رہتے ہیں، طرح طرح کے جانور رہتے ہیں۔ ہم بھی ایسے ہی جنگل کی بات کر رہے ہیں، جو اونچی اونچی پہاڑیوں کے درمیان واقع ہے، اس جنگل میں بہت بڑے بڑے درخت ہیں جن پر بہت سارے ہرے ہرے پتے ہیں۔ جنگل کی زمین پر کہیں چھوٹی چھوٹی اور کہیں لمبی لمبی گھاس موجود ہے جو تیز ہوا کے چلنے پرخوشی سے ’’شوں شوں‘‘ کی آوازیں نکالتی ہے اور اسی جنگل میں اونچی اونچی پہاڑیوں سے بہتا ہوا شفاف پانی ایک تالاب کی صورت جنگل میں رہنے والے پرندوں اور جانوروں کے پینے اور نہانے کے لئے موجود ہے۔اور اس تالاب کے ارد گرد یعنی آس پاس بہت سارے درخت ہیں ۔ جنگل میں ایک طرف صاف پانی کا تالاب ہے اور ایک جانب بہت بڑا سا گھاس کا میدان اور اس میدان کے ارد گرد بھی اونچے اونچے درخت ہیں۔ جنگل میں ایک جانب ہرے بھرے درختوں پر مختلف یعنی الگ الگ طرح کے پرندے رہتے ہیں ، جیسے طوطا، مینا، کوئل، کوا، شکرا، چیل، فاختہ، ہد ہد، چڑا ،چڑیا،کبوتر ، الو ، عقاب وغیرہ ،اور جنگل میں ایک جانب اونچی اونچی گھاس میں ، پہاڑیوں کے قریب مختلف یعنی الگ الگ قسم کے جانور رہتے ہیں، جیسے گیڈر، بلا، بلی، بھالو، لومڑ، خرگوش، مور، شیر، چیتا، ہاتھی، زبیرا، زرافہ وغیرہ۔ اس جنگل کی بہت سے خوبیاں یعنی اچھائیاں ہیں مگر اس جنگل کی سب سے بڑی خوبی اس جنگل میں رہنے والے پرندوں اور جانوروں میں آپس کا پیار اور ان کا اخلاق ہے۔ آئیں اب ہم آپ کو اسی پیارے سے جنگل کا ایک قصہ سناتے ہیں۔
٭٭٭
جنگل کے تمام پرندوں کی عادت تھی،وہ روزدوپہر کا کھانا کھاکر آرام کرنے کے بعد تالاب کے پاس موجود گھاس کے میدان میں جمع ہوتے اور خوب کھیلتے ۔ کبھی بھاگنے دوڑنے کا، کبھی اڑنے کا، کبھی ایک دوسرے سے چھپ جانے کا۔ اور کھیلتے وقت پرندے خوب شوروغل مچاتے تھے۔ ہمیشہ کی طرح ایک روز تمام پرندے دوپہر کا کھانا کھا کر آرام کرنے کے بعد گھاس کے میدان میں جمع ہو کر کھیلنے لگے۔ گھاس کے میدان کے پاس موجود اونچے اونچے درختوں میں سے ایک گھنے درخت پر عقاب بھائی اور الّو بھائی بیٹھے تمام پرندوں کا کھیل دیکھ رہے تھے۔تمام پرندوں کو کھیلتا دیکھتے ہوئے اچانک عقاب بھائی نے الّو بھائی سے کہا
’’ الّو بھائی !! ذرا دیکھیں مجھے تمام پرندوں میں کوے بھائی نظر نہیں آ رہے، وہ تو روز کھیلنے آتے ہیں۔مگر آج نظر نہیں آ رہے‘‘
الّو بھائی نے جب عقاب بھائی کی بات سنی تو انھوں نے بھی غور سے تمام پرندوں کو دیکھا اور کہنے لگے
’’ عقاب بھائی!! آپ ٹھیک کہہ رہے ہیں، سب پرندے موجود ہیں مگر کوے بھائی نظر نہیں آ رہے، معلوم کرنا پڑے گا کوے بھائی کیوں نہیں آئے؟؟آئیں پوچھتے ہیں ‘‘
یہ تمام باتیں کرکے عقاب بھائی اور الّوبھائی نے اپنے لمبے لمبے پر پھیلائے اور لمحے بھر میں اڑ کر گھاس کے میدان کے بیچوں بیچ پہنچ گئے۔ تمام پرندے الّو بھائی اور عقاب بھائی کو دیکھ کر بہت خوش ہوئے۔ تمام پرندوں نے ایک زبان ہو کر الّو بھائی اور عقاب بھائی کو سلام کیا۔ اور ان کی خیریت معلوم کی۔ عقاب بھائی اور الّو بھائی نے مسکراتے ہوئے پرندوں کے سلام کا جواب دے کر غور سے پرندوں کو دیکھنے لگے۔ طوطے میاں سے رہا نہیں گیا ، انھوںنے دریافت کیا
’’ آپ دونوں بھی ہمارے ساتھ کھیلنے آئے ہیں؟؟؟ ہم سب کو بہت مزا آئے گا اگر آپ ہمارے ساتھ کھیلیں گے‘‘
طوطے میاں کی بات سن کر الّوبھائی اور عقاب بھائی ایک مرتبہ پھر مسکرا دئیے۔ تمام پرندے عقاب بھائی اور الّو بھائی کی بہت عزت کرتے تھے اور ان دونوں کی ہر بات ہنسی خوشی مان لیتے تھے۔عقاب بھائی نے طوطے میاں کی بات سن کر نفی میں سر ہلایا اور کہا
’’ نہیں پیارے بھائیوں اور بہنوں، ہم آپ کے ساتھ کھیلنے نہیں آئے بلکہ آپ کے دوست کوے بھائی کو آپ کے درمیان موجود نہ پا کر یہاں آئے ہیں‘‘
عقاب بھائی کی بات سن کر تمام پرندوں کا احساس ہوا کی آج ان کے ساتھ کوئے بھائی کھیلنے نہیں آئے۔ سب پرندے ایک دوسرے کو ایسے دیکھنے لگے جیسے کوے بھائی کے نہ آنے کی وجہ پوچھ رہے ہوں۔ الّو بھائی نے تمام پرندوں کو دیکھتے ہوئے کہا
’’ پیارے بھائیوں اور بہنوں ، ہمیں خوشی کے وقت میں بھی ان تمام لوگوں کو یاد رکھنا چاہیئے جن سے ہم ملتے ہیں، جن کے ساتھ کھیلتے ہیں، بات چیت کرتے ہیں۔آپ تمام پرندے کھیل کھیلتے وقت اتنے خوش اور مگن تھے کہ کوے بھائی کی غیر حاضری کو محسوس ہی نہیں کر پائے۔۔۔‘‘
’’جی اُوول بھائی!! ہم سب اپنی خوشی میں کوے بھائی کو بھول ہی گئے۔‘‘
کچھ پرندوں نے نادم ہو کر الّو بھائی کی بات کا جواب دیا۔ الو بھائی نے پرندوں کو نادم ہوتا دیکھا تومسکرا کر شفقت بھرے لہجے میں کہنے لگے
’’ کوئی بات نہیں دوستوں اچھی بات اور اچھا کام جب بھی یاد آئے کر لینا چاہیئے۔ کوے بھائی کی غیر حاضری پر ابھی دھیان گیا ہے تو آپ لوگ اس وقت بھی ان کے نہ آنے کی وجہ معلوم کر سکتے ہیں۔ ‘‘
الّو بھائی کی یہ بات سنتے ہی تمام پرندے خوش ہو گئے، اور سب پرندوںنے کوئے بھائی کے گھر چلنے کو کہا تا کہ کوئے بھائی سے آج گھاس کے میدان میں کھیلنے نہ آنے کی وجہ معلوم کر سکیں۔ تمام پرندوں کی بات سننے کے بعد عقاب بھائی اور الّو بھائی نے بھی کوئے بھائی کے گھر چلنے کے مشورے کو پسند کیا اور پھر عقاب بھائی اور الّو بھائی نے اپنے بڑے بڑے پر پھیلائے اور پر سے اڑ گئے۔ عقاب بھائی اور الّو بھائی کے پیچھے دوسرے پرندے بھی قطار بنا کر اڑتے ہوئے کوے بھائی کے گھر پہنچ گئے۔کوئے بھائی کا گھر گھاس کے میدان کے قریب موجود بڑے بڑے درختوں میں سے ایک درخت پر بنا ہوا تھا۔ گھاس، تنکوں، پتوں سے بنا ہوا پیارا سا گھر ہری بھری بیل سے سجا ہوا تھا۔ تمام پرندے درخت کی شاخوں پر بیٹھ گئے۔ الّو بھائی سے اجازت لے کر فاختہ بہن نے کوئے بھائی کے گھر کے دروازے پر دستک دی۔ دستک کے جواب میں کوے بھائی کی کمزور سے آواز گھر کے اندر سے آئی
’’ کون ہے؟ دروازے پر کون ہے‘‘
فاختہ بہن نے کوے بھائی کے سوال کے جواب میں فوراََ کہا
’’ کوے بھائی السلام علیکم!! یہ میں ہوں فاختہ بہن اور میرے ساتھ جنگل کے دوسرے پرندے بھی ہیں‘‘
فاختہ بہن کی آواز سنتے ہی کوئے بھائی نے سلام کا جواب ’’وعلیکم السلام‘‘ کہتے ہوئے دروازہ کھول دیا۔ کوے بھائی جنگل کے سارے پرندوں کو دیکھ کر حیران رہ گئے۔ فاختہ بہن کے علاوہ دوسرے تمام پرندوں نے بھی کوے بھائی کو سلام کیا تو کوے بھائی نے سلام کا جواب دیتے ہوئے کہا
’’ آپ تمام دوستوں کو دیکھ کر بہت خوشی ہوئی، مگر اس وقت تو سب گھاس کے میدان میں کھیلتے ہیں پھر سب دوست یہاں میرے پاس کیسے آئے؟؟‘‘
کوے بھائی کا سوال سن کر الّو بھائی نے کہا
’’ کوے بھائی !! جنگل کے سب پرندے گھاس کے میدان میں کھیل رہے تھے تو ان کو احساس ہوا کہ آپ آج گھاس کے میدان میں کھیلنے نہیں آئے تو سب پرندے آپ کے پاس آ گئے تا کہ آپ کے نہ آنے کی وجہ جان سکیں‘‘
کوے بھائی نے الّو بھائی کی بات سنی تو کہنے لگے
’’ پیارے دوستوں !! میں رات کو دیر تک جاگتا رہا تھا ، اس لئے صبح جب جلدی سو کر اٹھا تو سر میں درد محسوس کر رہا تھا ۔ میں سمجھا دوپہر تک میرے سر کا درد ٹھیک ہو جائے گامگر دوپہر کے کھانے کے بعد بھی درد ٹھیک نہیں ہوا تو میں نے سوچا کھیل کھیلنے کے بجائے گھر پر سو جائوں‘‘
عقاب بھائی نے جب کوے بھائی کی بات سنی تو کہا
’’ کوے بھیا!! پھر آپ سوئے کیوں نہیں؟؟؟‘‘
عقاب بھائی کے سوال پوچھنے پر کوئے بھیا نے بتایا کہ وہ دوپہر کے کھانے کے بعد جب سونے کے لئے لیٹے تو گھاس کے میدان میں تمام پرندوں کے جمع ہو کر شور مچانے کی آوازوں کی وجہ سے سو نہ سکے۔ کوے بھائی کی بات سن کر تمام پرندے کو بہت افسوس ہوا ۔ کیونکہ ان کے شور مچانے کی وجہ سے کوے بھائی سو نہیں سکے تھے۔ تمام پرندوں نے کوے بھائی سے معذرت کی۔عقاب بھائی نے تمام پرندوں کو سمجھاتے ہوئے کہا
’’ میدان میں کھیل کھیلنا اچھی بات ہے، مگر اتنا شور مچانا کہ میدان کے آس پاس موجود گھروں میں رہنے والوں کو تکلیف ہو ، بہت غلط بات ہے۔ آپ تمام پرندوں کو یہ بات یاد رکھنی چاہیئے کہ کبھی ایسا کوئی کام نہ کریں جس سے کسی کو تکلیف ہو۔‘‘
عقاب بھائی کی بات سن کر تمام پرندوں نے وعدہ کیا کہ وہ یہ بات ہمیشہ یاد رکھیں گے اور کوشش کریں گے کہ کوئی ایسا کام نہ کریں جس سے کسی کو تکلیف ہو۔ پھر طوطے بھائی نے کوے بھائی سے کہاکہ ان کے پاس سر درد کی بہت اچھی دوا ہے جو ان کو ڈاکٹر بلّا نے دی تھی۔ کوے بھیا وہ دوا کھائیں گے تو ان کے سر کا درد ٹھیک ہو جائے گا۔ الّو بھائی نے طوطے بھائی سے کہا وہ جلدی سے کوے بھائی کے لئے دوا لے آئیں۔ طوطے بھائی نے اپنے پر پھیلائے اور پُھر سے اڑ گئے۔ تھوڑی ہی دیر بعد طوطے بھائی نے کوئے بھائی کو سر کے درد کی دوا لا دی۔ کوے بھائی نے طوطے بھائی کا شکریہ ادا کیا اور بسم اللہ پڑھ کر دوا کھا لی۔ پھر عقاب بھائی نے کہا کہ ابھی تو بہت وقت ہے تمام پرندے واپس گھاس کے میدان میں جا کر کھیل سکتے ہیں، کوئے بھائی کو اگر سونا نہیں ہے تو وہ بھی ساتھ چلیں۔ تمام پرندے اپنا کھیل کھیلتے رہیں گے، کوے بھائی ، الو بھیا اور عقاب بھائی ان کا کھیل ہرے بھرے اونچے سے درخت پر بیٹھ کر دیکھتے رہیں گے۔ کوے بھائی اور تمام پرندوں کو عقاب بھائی کی بات بہت پسند آئی اور پھر سب پرندے گھاس کے میدان میں واپس آ گئے۔ عقاب بھائی، الو بھائی اور کوے بھیا گھاس کے میدان کے پاس موجود ایک بڑے سے درخت کی ہری بھری شاخ پر بیٹھ گئے۔ گھاس کے میدان میں دوسرے تمام پرندے کھیلنے لگے۔ مگر اس مرتبہ تمام پرندے کھیلتے ہوئے شوروغل نہیں مچا رہے تھے کیونکہ ان کو معلوم ہو گیا تھا کہ شور مچانے سے دوسروں کو تکلیف بھی ہو سکتی ہے۔
٭٭٭
آخری تدوین: