شور ہے ہر طرف سحاب سحاب

شور ہے ہر طرف سحاب سحاب
ساقیا! ساقیا! شراب! شراب

آبِ حیواں کو مَے سے کیا نسبت!
پانی پانی ہے اور شراب شراب!

رند بخشے گئے قیامت میں
شیخ کہتا رہا حساب حساب

اک وہی مستِ با خبر نکلا
جس کو کہتے تھے سب خراب خراب

جام گرنے لگا، تو بہکا شیخ
تھامنا ! تھامنا! کتاب! کتاب!

کب وہ آتا ہے سامنے کشفی
جس کی ہر اک ادا حجاب حجاب
 

ظفری

لائبریرین
رند بخشے گئے قیامت میں
شیخ کہتا رہا حساب حساب

بہت خوب ۔ بہت اعلی جناب
مگرروحانی بابا اور شراب ۔۔۔۔۔ کہیں یہی شعر تو سبب نہیں ہے اس غزل کو ارسال کرنے کا ۔ :D
 

نایاب

لائبریرین
جام گرنے لگا، تو بہکا شیخ
تھامنا ! تھامنا! کتاب! کتاب!

واہہہہہہہہ کیا خوب گہری بات کہہ گئے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

عمر سیف

محفلین
اک وہی مستِ با خبر نکلا
جس کو کہتے تھے سب خراب خراب

جام گرنے لگا، تو بہکا شیخ
تھامنا ! تھامنا! کتاب! کتاب!

واہ ،، بہت خوب
 
Top