شوق سے ہر جفا کیجیے ۔۔۔۔۔عبدالعزیز راقم

راقم

محفلین
محترم اسا تیذ کرا م! السّلام علیکم۔
آپ کی ہدایات/تجاویز کی روشنی میں اصلاح کرنے کے بعد غزل دوبارہ ارسال ہے۔
اگر کہیں کوئی غلطی رہ گئی ہو تو بتا دیجیے گا۔ محترم وارث صاحب آپ نے بجا فرمایا یہ غزل جوانی میں ہی لکھی گئی تھی۔ اور آپ کی ہدایت پر عمل کرتے ہوئے وہ زعر بھی غزل سے حذف کر دیا ہے جس کی آپ نے نشان دہی فرمائی تھی
کاپی پیسٹ ملاحظہ فرمائیے:

شوق سے ہر جفا کیجیے
درد دل کا، سِوا کیجیے

یہ مرض وہ ہے، جس کی دوا
کچھ نہیں، بس دعا کیجیے

غیر سے کیجیے دوستی
ہم سے بھی تو ملا کیجیے

جو شکایت ہو میرے صنم
آپ ہم سے گِلہ کیجیے

آپ یوں لیجیے انتقام
ہو برا تو، بھلا کیجیے

دوستوں کو شکایت نہیں
دشمنوں سے وفا کیجیے

یہ رفُو کے بھی قابل نہیں
دل ہے راقم کا، کیا کیجیے
 

الف عین

لائبریرین
شکریہ راقم ساحب
یہ غزل مکمل وزن میں بھی ہے اور درست بھی ہے، کچھ خیالات کے اعتبار سے بھی نئے مفاہیم باندھے ہیں، یہ شعر خوب لگا
یہ مرض وہ ہے جس کی دوا
کچھ نہیں، بس دعا کیجیے
یہ بحر ہے تین رکنی فاعلن (نام کے لئے اوور ٹو وارث
فاعلن فاعلن فاعلن
کچھ نہیں
فاعلن
بس دعا
فاعلن
کیجئے
فاعلن
البتہ صرف مقطع کچھ مسئلہ کر رہا ہے۔
دل کے راقم کا کیا کیجیے
برائے ’راقم کے دل کا‘
اس کے بجائے یہ مصرع کیسا رہے گا
دل ہے راقم کا، کیا کیجئے
 

مغزل

محفلین
کیا کہنے راقم صاحب، غزل اپنی مجموعی نفسیات میں غزل ہی ہے ، نغمگی ، سادگی پرکاری کا نمونہ، بحیثِ مجموعی اچھی غزل ہے ۔ میں تو اسے باقائدہ ترنم میں پڑھ رہا تھا (‌طاہرہ سید کی گائی ہوئی ایک غزل کے رنگ میں :battingeyelashes: )۔ سرگوشیاں کرتی ہوئی غزل ہے ، خالصتاً کلاسیکی رویوں میں گندھی ہوئی ، مقطع کی بابت بابا جانی نے اشارہ کردیا ہے ، بحور کے نام کے بارے میں تو میں بالکل ہی کورا ہوں ، وارث صاحب آئیں تو ہمیں بھی معلوم ہوگا، کوئی ایسی بات نہیں غزل میں کہ معائب و محاسن کے نشتر لے کے جراحت کی جائے ، سو صمیمِ قلب سے مبارکباد ، گر قبول افتد زہے عزو شرف
 

مغزل

محفلین
مجھے یہاں م گرتا ہوا لگ رہا ہے پتا نہیں کیوں۔
سعود بھائی ،
م گر نہیں رہی ، بلکہ درست ہے کہ ، مصرع اولی ٰ میں ایک رکن اضافی کی اجازت ہوتی ہے ،
مذکورہ مصرع میں آخر ی رکن فاعلن سے فاعلان ہوجائے گا، دیکھیے ۔
آپ یو ،لیجیے، انتقا-م
فاعلن ، فاعلن، فاعلان
ہو برا ، تو بھلا، کیجیے
فاعلن ، فاعلن ، فاعلن
( سہوِ حافظہ سے یاد آتا ہے کہ بحرِ متدارک ہے ) باقی وارث صاحب کا شعبہ ہے ، ہم نےتو اتنا ہی دماغ استعمال کرنا تھا،:blushing:
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
مجھے یہاں م گرتا ہوا لگ رہا ہے پتا نہیں کیوں۔

سعود بھائی کسی بھی بحر کے آخر میں ایک اضافی رکن کی اجازت ہوتی ہے
آپ یوں لیجیے انتقام
فاعلن فاعلن فاعلان

ایسی صورت میں فاعلن کو فاعلان کرنے کی اجازت ہے


راقم بھائی ماشاءاللہ کمال کی غزل ہے اصلاح اور بحروں کے بارئے میں تو اساتذِ اکرام ہی بات کر سکتے ہیں ہم تو واہ واہ کرنے والے ہیں بس
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
سعود بھائی ،
م گر نہیں رہی ، بلکہ درست ہے کہ ، مصرع اولی ٰ میں ایک رکن اضافی کی اجازت ہوتی ہے ،
مذکورہ مصرع میں آخر ی رکن فاعلن سے فاعلان ہوجائے گا، دیکھیے ۔
آپ یو ،لیجیے، انتقا-م
فاعلن ، فاعلن، فاعلان
ہو برا ، تو بھلا، کیجیے
فاعلن ، فاعلن ، فاعلن
( سہوِ حافظہ سے یاد آتا ہے کہ بحرِ متدارک ہے ) باقی وارث صاحب کا شعبہ ہے ، ہم نےتو اتنا ہی دماغ استعمال کرنا تھا،:blushing:



شکریہ جناب
جب آپ کا جواب آیااس وقت شاہد میں لکھ رہا تھا
اور اتنا تو مجھے بھی معلوم ہے سعود بھائی کو بتا دیں :grin:
 
بہت شکریہ آپ دونوں احباب کا۔

در اصل م گرنے کا کہہ کر میری مراد یہ نہیں تھی کہ شعر بحر سے خارج ہو رہا ہے۔ کیوں کہ جواز وغیرہ کے اصول کا تو مجھے کچھ علم نہیں۔ ہاں یہ واحد مصرع تھا پورے شعر میں جو میٹر میں نہیں آ رہا تھا اس لئے میں‌نے سوچا کہ ذکر کر دوں۔ میں پھر کہوں گا کہ میرے پاس واحد اوزار گنگنانے کا ہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
تمام اشعار موزوں ہیں راقم صاحب، اور بحر کا نام متدارک مسدس ہے۔

لگتا ہے آپ کی جوانی کی غزل ہے :)

آپ کا ہوں، قسم آپ کی
آپ اپنا کہا کیجیے

یہ شعر تو غزل سے نکال ہی دیں تو بہتر ہے!
 

مغزل

محفلین
راقم صاحب ، لگتا ہے ناراض ہوگئے ؟؟
خیر میں‌کل ہی فون کرتا ہوں انہیں ، خدا خیر کرے ۔
 

مغزل

محفلین
ابھی رات ہوچکی ہے ، گاؤں دیہات میں تو آدھی رات ہوتی ہے ، رہنے دو، میں خود کرلوں گا صبح کو۔ جیتے رہو
 

راقم

محفلین
"دل کو دل سے راہ ہوتی ہے"

سعود بھائی ،
م گر نہیں رہی ، بلکہ درست ہے کہ ، مصرع اولی ٰ میں ایک رکن اضافی کی اجازت ہوتی ہے ،
مذکورہ مصرع میں آخر ی رکن فاعلن سے فاعلان ہوجائے گا، دیکھیے ۔
آپ یو ،لیجیے، انتقا-م
فاعلن ، فاعلن، فاعلان
ہو برا ، تو بھلا، کیجیے
فاعلن ، فاعلن ، فاعلن
( سہوِ حافظہ سے یاد آتا ہے کہ بحرِ متدارک ہے ) باقی وارث صاحب کا شعبہ ہے ، ہم نےتو اتنا ہی دماغ استعمال کرنا تھا،:blushing:

سعود بھائی کسی بھی بحر کے آخر میں ایک اضافی رکن کی اجازت ہوتی ہے
آپ یوں لیجیے انتقام
فاعلن فاعلن فاعلان

ایسی صورت میں فاعلن کو فاعلان کرنے کی اجازت ہے


راقم بھائی ماشاءاللہ کمال کی غزل ہے اصلاح اور بحروں کے بارئے میں تو اساتذِ اکرام ہی بات کر سکتے ہیں ہم تو واہ واہ کرنے والے ہیں بس

تمام اشعار موزوں ہیں راقم صاحب، اور بحر کا نام متدارک مسدس ہے۔

لگتا ہے آپ کی جوانی کی غزل ہے :)

آپ کا ہوں، قسم آپ کی
آپ اپنا کہا کیجیے

یہ شعر تو غزل سے نکال ہی دیں تو بہتر ہے!

راقم صاحب ، لگتا ہے ناراض ہوگئے ؟؟
خیر میں‌کل ہی فون کرتا ہوں انہیں ، خدا خیر کرے ۔

نہیں مغل بھائی ناراض تو نہیں ہوتے ہو البتہ کوئی مسئلہ ہو سکتا ہے ان کے ساتھ میں بھی فون کرتا ہوں

السّلام علیکم محترم اساتیذِ کرام اور محفل کے تمام دوستو!
تین دن وی فون کی سروس معطل رہی جس کی وجہ سے حاضر نہیں ہو سکا۔ اس میں میرا کوئی قصور نہیں ہے۔ آپ کا اندازہ بھی درست رہا۔ ناراض ہونے کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
غزل پسند کرنے کے لیے سب احباب کا بہت شکریہ۔
محترم اعجاز عبید صاحب اور وارث صاحب کے تجزیے /تبصرے کی روشنی میں درستی کر لوں گا ۔ میں آپ کا بہت ممنون ہوں کہ آپ نے میرے لیے وقت نکالا۔
آج صبح دیکھا کہ سروس ہے تو دوڑتا بھاگتا اردو محفل میں آ پہنچا۔
مجھے اس وقت بجلی کی بندش کا بھی خطرہ ہے اس لیے اسی پر اجازت چاہتا ہوں۔
آپ سب کے پیغامات کا حوالہ نہیں دے سکا معذرت۔
ایک بار پھر آپ سب کا مع اساتیذ کرام بہت شکریہ۔
والسّلام
 

راقم

محفلین
اصلاح کے بعد غزل ارسال ہے

محترم اسا تیذ کرا م! السّلام علیکم۔
آپ کی ہدایات/تجاویز کی روشنی میں اصلاح کرنے کے بعد غزل ارسال ہے۔
اگر کہیں کوئی غلطی رہ گئی ہو تو بتا دیجیے گا۔ محترم وارث صاحب آپ نے بجا فرمایا یہ غزل جوانی میں ہی لکھی گئی تھی۔
کاپی پیسٹ ملاحظہ فرمائیے:

شوق سے ہر جفا کیجیے
درد دل کا سِوا کیجیے

یہ مرض وہ ہے جس کی دوا
کچھ نہیں، بس دعا کیجیے

غیر سے کیجیے دوستی
ہم سے بھی تو ملا کیجیے

جو شکایت ہو میرے صنم
آپ ہم سے گِلہ کیجیے

آپ یوں لیجیے انتقام
ہو برا تو، بھلا کیجیے

دوستوں کو شکایت نہیں
دشمنوں سے وفا کیجیے

یہ رفُو کے بھی قابل نہیں
دل ہے راقم کا، کیا کیجیے
 

راقم

محفلین
استاذَ محترم ! بہت شکریہ

موجودہ صورت بہت بہتر ہے راقم صاحب۔

السّلام علیکم، اُستاذِ محترم!
عزت افزائی کے لیےبہت ممنون ہوں۔ الّٰلہ آپ کو خوش رکھے۔
آپ سے عرض ہے کہ مجھے" راقم صاحب" کہہ کر مخاطب نہ کیا کیجیے۔ صرف راقم کہہ دیا کیجیے۔ میرے لیے اتنا ہی کافی ہے۔ امید ہے، آپ آئندہ خیال رکھیں گے۔
آپ کا ایک بہت ہی خوبصورت مضمون "اردو ، کمپیوٹر اور انٹر نیٹ" پڑھا ۔بہت ہی مفید تھا۔ میں نے اس میں دیے گئے طریقے کے مطابق آفس ۲۰۰۳ کو اردو میں منتقل کر دیا ہے، فانٹ علوی نستعلیق رکھا ہے۔ ماشا الّٰلہ بہت ہی خوب صورت لگ رہا ہے۔ آپ کی اجات ہو تو میں اس کو کسی دوسرے فورم پر بھی آپ ہی کے نام سے شیئر کروں۔
اپنا بہت خیال رکھیے گا۔
والسّلام
 
محترم آپ اپنے پیغامات میں فانٹ منتخب کرکے بعض دفعہ تکلیف دہ بنا دیتے ہیں۔ اگر فانٹ ڈیفالٹ رہنے دیں تو سبھی صارفین کو ان کی سیٹنگ کے مطابق دکھائی دیگا جو کہ زیادہ مناسب ہوگا۔ اس کے علاوہ غیر ضروری طور پر بڑا فانٹ سائز منتخب کرنے سے صاحب مراسلہ کے مزاج میں بے چینی کا پتا چلتا ہے اور قارئین کو ایسے ہی مشکل پیش آتی ہے جیسے ایک طویل انگریزی مضمون کیپٹل لیٹرز میں لکھا ہوا پڑھنا پڑے۔ کبھی کبھار پیغام کے بعض حصوں کو نمایاں کرنے کے لئے رنگ، سائز، فونٹ اور دیگر اسٹائلز بدلنا مناسب ہوتا ہے پر مکمل مراسلے کے لئے ہمیشہ ایسا کرنا پریشان کن ہو سکتا ہے۔

یہ میرے مشورے ہیں جنھیں قبول کرنا یا نہ کرنا آپ کی مرضی پر منحصر ہے واضح رہے کہ اس سے محفل کی کوئی اصول شکنی نہیں ہوتی۔
 

مغزل

محفلین
شکریہ راقم صاحب ، آج تو آپ سے گفتگو کا شرف بھی حاصل ہوگیا ، جی تو چاہتا تھا کہ گھنٹوں بات رہے ، مگر مصروفیت آڑے آگئی ، غزل پر صمیمِ‌قلب سے مبارکباد
 
Top