امیداورمحبت
محفلین
شوگران کے پر کیف نظارے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میرے ساتھ
رات کا آ خری پہر ،دور کہیں جلتی روشنی ،ارد گرد رنگ برنگے کھلے پھول ،ہر سوں روشنی بکھیرتا چاند ۔۔۔ ٹھنڈی نرم گھاس سے سجے باغیچے میں امنگوں کو جگاتا جھولا اور اس میں بیٹھ کر جاگتی آنکھوں سے دیکھے گئے ان گنت خواب ۔۔۔ وعدے ،امنگیں ،خوائشات۔۔ انسان کو عجب عالم فراموشی اور خود فریبی میں لے جاتی ہیں ۔۔۔۔ ایک ایسی وجد بھری رات کے آسمان سے روشنی کے صحیفے اترتے محسوس ہوں ۔۔۔ چاندنی رات کا فسوں جادؤئی کیفیت طاری کرتا ہو اور کشف ایماں پر شعور و آگہائی کے دروازے کھلتے چلے جاتے ہو ۔۔دلفریب فطری مناظر میں گزاری ہوئی ایک ایسی سحرانگیز اور رومانوی چاندنی رات جس کے اسرار و بھید آج بھی حال بھلانے لگتے ہیں
گھنا تاریک جنگل، آسمان کو چھوتی بلندیاں یہ ہے اجلا اجلا نکھرا سا شوگران جہاں پہنچا اتنا بھی آسان نہیں.... گو کہ کیوائی موڑ سے یہ صرف 8 میل کے مسافت پر واقع ہے پر یہ مسافت پہاڑی راستہ ہونے کیساتھ ساتھ ناہموار ہے نا پختہ سڑک تنگ اور انتہائی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے جو کہ کئی خطرناک موڑ رکھتی ہے.. سڑک کے ایک اطراف پہاڑی سلسلہ اور دوسری طرف گہرا جنگل ہے جو کہ چیڑاور بیار کے درختوں سے مالا مال ہے ۔ رنگ برنگے کھلے پھول شوگران کی اصل خوبصورتی ہیں۔۔دیدہ زیب پھول قطار کی شکل میں دکھائی دیتے ہیں ۔۔۔ جو آنکھوں کو بہت بھلے اور خوش نما لگتے ہیں
شوگران وادی کاغان کا ایک ایسا ہل اسٹیشن ہے جو ناصرف فطری مناظر سے مالامال ہے بلکہ قیام و طعام کی سہولتوں بھی میسر ہیں ۔۔۔۔ مختف اقسام کے ریسٹ ہاؤس بھی ہیں ۔۔۔ ناران کی طرح باقاعدہ کوئی بازار تو نہیں لیکن بنیادی ضروریات کی چیزیں مل جاتی ہیں ۔۔۔۔ لیکن سطح زمین سے 7500 بلندی اور ذرائع آمدورفت بہت اچھے اور ترسیل اتنی آسان نہ ہونے کی وجہ سے قیمتیں بہت زیادہ ہے ۔۔ لیکن شوگران کی خوبصورتی آپ کو یہاں ٹھہرنے اور سری اور پائے کے حسن وجمال کو دریافت کرنے پر مجبور کردے گی
سری اور پائے
شوگران کی اصل خوبصورتی اس کے ہل اسٹیشنز سری اور پائے ہیں ۔۔۔۔ پائے کا شوگران سےفاصلہ صرف نو کلو میٹر ہے ۔۔ پر یہ سفر آپ صرف اور صرف جیپ کے ذریعے کر سکتے ہیں جو کہ باآسانی شوگران سے دستاب ہے ۔۔۔ جو آپ کو لے جانے اور پھر کچھ دیرقیام کے بعد واپس لانے کا کام سر انجام دیتی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔ کہنے کو صرف نو کلو میٹر کا فاصلہ ہے لیکن باقاعدہ راستے کا نہ ہونا،پہاڑی راستے کی ناہمواریاں۔۔ انتہائی تنگ کچا راستہ جس کی ایک طرف پہاڑی سلسلے اور دوسری طرف گہری کھائیاں ،گھنا جنگل ۔۔۔۔ انسان کو نہ کردہ گناہوں کی بھی یاد دلا دیتا ہے ۔۔۔ اور اگر آپ بھی میری طرح جذبہ فرمانبرداری سے لبریز ہیں تو پھر آپ کی معصومیت کا فائدہ اٹھاتے ہوئےآپ کے شریک سفر ضرور جیپ میں گہری کھائیوں کی طرف والی سیٹ آپ کو دیں گے جہاں سفر کرتے ۔۔۔۔۔۔ ہر موڑ پربل کھاتے رستے پر آپ توبہ کی وہ منزلیں طے کرتے ہیں جو اس سے پہلے کبھی نہیں کی ہوتی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ڈرائیور کی ایک ذرا سی غلطی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
زندگی دور بہت دور ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پائے پہنچنے سے ذرا پہلے سری کا خوبصورت مقام آتا ہے جو کہ انتہائی سرسبزہے لیکن بالکل غیر آباد ہے۔۔۔۔ سری سے پائے تک کا راستہ انتہائی دلکش ہے کہ دل چاہتے آگے آگے اور آگے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
شوگران آنے کا صحیح لطف پائے تک پہنچنا ہے ۔۔۔ ۔۔۔۔۔ یہ خوبصورت مقام کوہ مکڑا پہاڑ کے پاس ہے ۔۔۔۔ تقریبا سطح سمندر سے 9500 فٹ بلندی پر ہے جہاں ہاتھ بڑھا کر بادل چھونے کو دل کرے ۔۔یہاں کسی بھی قسم کا قیام اور طعام ممکن نہیں۔ ضرور یات زندگی کی کوئی سہولت میسر نہیں اندھیرے سے پہلے ہر حال میں شوگران واپسی لازم ہے ۔۔۔ کیونکہ یہاں رات گرمیوں میں بھی انتہائی سرد ہوتی ہے اور آبادی نا پید مگر خیمہ ہوٹل سے چائے یا کھانے پینے کا عام سامن مل جاتا ہے ۔۔۔۔۔
اگر پائے کو شوگران کا دل کہا جائے تو یہ بے جا نہ ہوگا بہت ہی سکون بخش آب و ہوا ہے بلکہ فضا میں مختلف پودوں کی عجیب خوشبو رچی ہوئی ہے جو خمار سا طاری کرتی ہے ۔۔موسم کی آنکھ مچولی ،بادل کے ٹکرے اورنرم نرم دھوپ کی کرنیں بہت ہی خوبصورت سماں باندھتی ہے
پائے کی سرسبز گھاس ، اونچی نیچی جگہیں اور ہر پل رنگ بدلتا موسم قدرت کے وہ انمول تحفے ہیں ۔۔۔۔ جو اس علاقے کو اتنا دلکش بناتے ہیں کہ واپسی کا سفر آسان نہیں لگتا ۔۔۔۔
مدیر کی آخری تدوین: