شٹ اَپ ایڈیٹس !

یوسف-2

محفلین
نیب حکام نے ریلوے اراضی کیس میں لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ جاوید اشرف قاضی ، لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ سعید الظفر اور میجر جنرل ریٹائرڈ حامد بٹ کو طلب کیا ۔ نیب ہیڈ کوارٹر آمد پرجاوید اشرف قاضی نے صحافیوں کے کسی بھی سوال کا جواب دینے سے انکارکردیا اور " شٹ اپ ایڈیٹس " کہے کر چل دئیے۔ سابق صدر پرویز مشرف کے دور میں پاکستان ریلوے کی 140 ایکڑ اراضی 39 سالہ لیز بھی دے دی گئی تھی اور سپریم کورٹ کے حکم پر نیب حکام اس معاملے کی تحقیقات کر رہے ہیں۔ (بحوالہ روزنامہ دنیا)
واضح رہے کہ یہ وہی ایڈیٹ جاوید اشرف قاضی ہے، جس نے جنرل پرویزمشرف کے عہد میں بطور وفاقی وزیر تعلیم ، قرآن کے چالیس پارے والے بیان پر ”شہرت“ پائی تھی۔ واؤ کیا دور مشرف تھا جب اسلامی جمہوریہ پاکستان کا صدر اور وزیر اعظم حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو آخری نبی نہ ماننے والا اور وزیر تعلیم 30 پاروں والے قرآن کا منکر تھا :eek: تبھی تو اُسی دورمین ایک طرف لال مسجد میں” 30 پاروں والے قرآن“ پڑھنے والی سینکڑوں بچیوں کو ”ایسے قرآن“ سمیت فاسفورس بم سے جلاکر راکھ کیا جارہا تھا تودوسری طرف وزیر اعظم شوکت عزیز (اس ”خوشی“ کو ”سیلیبریٹ“ کرنے) بیگم صاحبہ کے ہمراہ آئس کریم کھانے جارہے تھے:eek:
ذرا اس ایڈیٹ جنرل کے چہرے کو قریب سے دیکھئے، جس کی نگاہ میں باقی سب ایڈیٹس ہیں (بہ شکریہ روزنامہ جنگ)​
11-1-2012_125443_1.gif


 

عسکری

معطل
صحافیوں کو بھی تو بہت گرمی چڑھی ہوتی ہے ہر جگہ۔ بندہ ٹینس ہو یا پرابلم میں یا مر رہا ہو یہ کیمرے لے کر ہر جگہ پہنچ جاتے ہیں پریشان کرنے ۔ ٹھیک کہا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔:bighug:
 

عسکری

معطل
ہاں چالیس سپارے والی بات لگتا ہے جرنل صاحب نے ایک ڈویزن فوج مین 4 برگیڈیز یا رجمنٹس سے لی ہو گی اپنے حساب سے :laugh:
 

یوسف-2

محفلین
شاید موصوف کا تعلق اس فرقہ سے ہو، جو ” اُس قرآن“ کو ”مکمل“ نہیں مانتا، جو آج حفاظ کے سینوں میں محفوظ ہے اور جو ہر سال رمضان المبارک میں دنیا بھر میں نماز تراویح میں دُہرایا جاتا ہے۔ ”مسلمانوں“ میں تو اتنے فرقے اور گروہ ہیں کہ الامان و الحفیظ۔ کوئی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو آخری نبی نہیں مانتا اور کہلاتا ”مسلمان“ ہے۔ کوئی 30 پاروں والے قرآن کو ”مکمل قرآن“ نہین مانتا اور کہلاتا ”مسلمان“ ہے۔ کوئی بدین اور بلوچستان میں ”حج“ کرتا ہے اور کہلاتا مسلمان ہے۔ میرا خیال ہے کہ اگر کوئی محقق ان تمام فرقوں کے عقائد و اعمال پرایک کتاب مرتب کرے تو یہ ایک دلچسپ کتاب ہوگی، اس اعتبار سے کہ اتنی ”ورائٹی“ شاید ہی دنیا کہ کسی مذہب میں ملے :)
 

باسم

محفلین
مکالمہ بین المذاہب مصنف مولانا ولی خان المظفر تمام مذاہب اور اسلامی فرقوں کے مختصر تعارف پر مشتمل ہے۔
 

یوسف-2

محفلین
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ ان 72 فرقوں میں سے حق پر وہ ہوگا جو میرے اور میرے صحابہ کے نقش قدم پر چلے گا (مفہوم حدیث)۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہما کی سیرت تو آج بھی ہمارے سامنے محفوظ حالت میں موجود ہے۔ کوئی بھی ”غیر جانبدار“ (کسی فرقہ والا نہیں) مختلف فرقوں کے عقائد و اعمال کو سیرت رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور سیرت صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے ”موازنہ“ کرکے دیکھ سکتا ہے کہ کون سا فرقہ اصل دین سے قریب تر ہے اور کون سے دور :)
 

شمشاد

لائبریرین
یوسف بھائی 100 فیصد آپ سے متفق ہوں لیکن بات پھر وہی ہے کہ ہر فرقے نے اپنی مرضی کے تراجم کر کے اور اپنی مرضی کی تفسیریں بنا کر صرف اور صرف اپنے آپ کو ہی سچا ثابت کیا ہوا ہے۔
 

ذوالقرنین

لائبریرین
بہت مشکل ہے سمجھنا۔ کیونکہ ہر کوئی انفرادی طور پر سیرت رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور سیرت صحابہ کرام رضی اللہ عنہما کا مطالعہ نہیں کرتا۔
کافی عرصہ پہلے کی بات ہے کہ میں نے ایک رسالے میں اسی قسم کا کہانی پڑھا تھا۔ جس کا خلاصہ یہ تھا کہ ایک عیسائی مسلمان ہوا۔ چند دن بعد مختلف مسلک کے عالموں کے ہاتھ چڑھ گیا۔ ہر مسلک والا اسے یہ باور کرانے کی کوشش کرتا کہ تم غلط کر رہے ہو۔ جو میں کہتا ہوں یہی صحیح ہے۔ آخر میں بیچارہ تنگ آ کر دوبارہ عیسائیت کو اختیار کر لیتا ہے۔ اس کہانی میں ہم سب کے لیے سبق ہے کہ اگر ہم اسے سمجھا نہیں سکتے تو اسے خود سیرت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم اور حیات صحابہ رضی اللہ عنہما کا مطالعہ کرنے کا راستہ تو دکھا سکتے ہیں۔
 

یوسف-2

محفلین
ذوالقرنین بھائی! اصل مسئلہ یہی ہے کہ ہم خود قرآن اور احادیث کو پڑھنے کی ”زحمت“ (نعو ذ باللہ) گوارا نہیں کرتے۔ اگر ہم کسی بھی ترجمہ سے (تفسیر سے نہیں) براہ راست قرآن اور صحیح احادیث کو پڑھنا شروع کردیں تو یہ متفرق و متضاد فرقے از خود کم سے کم ہونے لگیں گے۔ غالباً اسی لئے بہت سے (فرقوں کے) علماء بھی عوام کو قرآن و حدیث خود پڑھنے سے روکتے ہیں کہ اس طرح ان کے ”روزگار“ کا مسئلہ پیدا ہوجائے گا :)
 

شمشاد

لائبریرین
یہاں ریاض میں ایک دفعہ ڈاکٹر ذاکر نائیک صاحب آئے تھے۔ انہوں نے لیکچر دیا اور بعد میں سوال جواب ہوئے۔ تو ایک نو مسلم خاتون نے سوال کیا کہ مجھے کون سا فرقہ اپنانا چاہیے، سُنی، وہابی، شیعہ وغیرہ۔

انہوں نے اپنے سامنے پڑی میز پر سے قرآن پاک کا نسخہ اٹھایا اور کہا کہ یہ والا اور بس۔

عقلمند کے لیے اشارہ کافی ہے۔
 
Top