شکارپورمیں نماز جمعہ کے موقع پر امام بارگاہ و مسجد میں دھماکہ ، کم ازکم 30افراد شہید,50کے قریب زخمی

شکارپورمیں نماز جمعہ کے موقع پر امام بارگاہ و مسجد میں دھماکہ ، کم ازکم 30افراد شہید,50کے قریب زخمی
30 جنوری 2015 (14:26) قومی

  • news-1422611411-4280_large.jpg
  • news-1422611411-4280_large.jpg
  • news-1422611411-4280_large.jpg

شکارپور(مانیٹرنگ ڈیسک) لکھی درکے علاقے میں امام بارگاہ و مسجد میں دھماکے کے نتیجے میں کم از کم 30افرادشہید اور 50کے قریب زخمی ہوگئے ہیں جنہیں مختلف ہسپتالوں میں منتقل کردیاگیا شہادتوں میں مزید اضافے کا خدشہ ظاہر کیاجارہاہے ۔ ایک نمازی نے بتایاکہ سجدہ ریز ہوتے ہی دھماکہ ہوگیا ۔
عینی شاہدین نے بتایاکہ کربلامعلیٰ امام بارگاہ میں چاروں طرف لاشیں بکھری ہیں اور قیامت صغری کے مناظر ہیں ،تقریباً600لوگ موجود تھے،اسی امام بارگاہ میں پہلے بھی دو خودکش حملے ہوچکے ہیں ۔ دھماکے کے وقت امام بارگاہ میں نمازجمعہ کی ادائیگی کے لیے نمازیوں کی ایک بڑی تعداد موجود تھی جبکہ پولیس نے خدشہ ظاہر کیاہے کہ یہ خود کش حملہ ہوسکتاہے ، اپنی مدد آپ کے تحت ہی شہریوں نے امدادی کارروائیوں شروع کردی تاہم جلد ہی امدادی ٹیمیں موقع پر پہنچ گئیں جبکہ پولیس نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔
ذرائع نے بتایاکہ سول ہسپتال شکار پور،لاڑکانہ اور سکھر میں ایمرجنسی نافذ کرکے ضلع بھر سے ایمبولینسیں طلب کرلی گئیں ۔شکار پور سول ہسپتال کے میڈیکل سپریٹنڈنٹ نے 20نمازیوں کی شہادتوں کی تصدیق کرتے ہوئے بتایاکہ شہداءمیں چار بچے بھی شامل ہیں جبکہ سماءٹی وی کے ہسپتال ذرائع نے بعدازاں 30شہداءکی تصدیق کرتے ہوئے شہریوں سے خون کے عطیات کی اپیل کردی ۔
بچ جانیوالے ایک نمازی نے بتایاکہ یہ شکارپور کی تاریخ کابدترین واقعہ ہے ،30سے 35افرادشہید ہوئے ہیں، نماز کی ادائیگی کے دوران سجدہ ریز ہوئے ہی تھے کہ دھماکہ ہوگیا جس کے بعد ہر طرف چیخ و پکار شروع ہوگئی ،زخمیوں کو چنگ چی رکشوں اورنجی گاڑیوں کی مدد سے ہسپتال منتقل کیاجاتارہا۔
نجی ٹی وی چینل کے مطابق سبز رنگ کی چادرلپیٹے ایک شخص امام بارگاہ میں پہنچا اور دھماکہ ہوگیا جس سے شبہ ظاہر کیاجارہاہے کہ خودکش حملہ ہوسکتاہے ، باہر موجود چپلوں کی تعداد سے اندازہ ہوتاہے کہ نمازیوں کی تعداد سینکڑوں میں ہے ، دیواروں پر چھروں کے نشانات موجود ہیں جس سے اس خیال کو تقویت ملتی ہے کہ خودکش حملہ ہوسکتاہے ۔
عینی شاہداظہر حسین کاکہناتھاکہ امام بارگاہ پر کسی قسم کی سیکیورٹی نہیں ہوتی ، ہرکوئی تلاشی دیئے بغیر اندر پہنچ سکتاہے ۔
آئی جی سندھ نے بتایاکہ ابتدائی اطلاعات میں خود کش حملے کا شبہ ظاہر کیاگیاہے ، بم ڈسپوزل سکواڈ سکھر سے طلب کرلیاگیاہے جس کے پہنچنے کے بعد ہی دھماکے کی نوعیت کی تصدیق ہوسکے گی ۔
امام بارگاہ میں دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے مرکزی عزاداری کونسل نے تین روزہ سوگ کا اعلان کردیااورعلامہ ناصرعباس نے کہاکہ دہشتگردوں کے ہاتھوں سندھ یرغمال بناہواہے ۔
کراچی میں موجود وزیراعظم نواز شریف نے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے رپورٹ طلب کرلی جبکہ وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثارعلی خان نے زخمیوں کو بہتری طبی سہولیات فراہم کرنے ، وزیراعلیٰ سندھ نے متعلقہ افسران کو فوری طورپر موقع پر پہنچنے کی ہدایت کردی ۔ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان اور ایم کیوایم کے قائد الطاف حسین نے بھی دھماکے کی مذمت کی ۔
http://dailypakistan.com.pk/national/30-Jan-2015/188763
شکار پور : امام بارگاہ میں دھماکا، ۔49 ہلاک
http://www.dawnnews.tv/news/1016090
جندوللہ نے ذمہ داری قبول کر لی ہے۔

http://tribune.com.pk/story/830111/at-least-three-killed-40-injured-in-shikarpur-blast/
 
آخری تدوین:
قرآن مجید، مخالف مذاہب اور عقائدکے ماننے والوں کو صفحہٴ ہستی سے مٹانے کا نہیں بلکہ ’ لکم دینکم ولی دین‘ اور ’ لااکراہ فی الدین‘ کادرس دیتاہے اور جو انتہاپسند عناصر اس کے برعکس عمل کررہے ہیں وہ اللہ تعالیٰ، اس کے رسول سلم ، قرآن مجید اور اسلام کی تعلیمات کی کھلی نفی کررہے ۔ فرقہ واریت مسلم امہ کیلئے زہر ہے اور کسی بھی مسلک کے شرپسند عناصر کی جانب سے فرقہ واریت کو ہوا دینا اسلامی تعلیمات کی صریحاً خلاف ورزی ہے اور یہ اتحاد بین المسلمین کےخلاف ایک گھناؤنی سازش ہے۔ ایک دوسرے کے مسالک کے احترام کا درس دینا ہی
دین اسلام کی اصل روح ہے۔ طالبان، جندوللہ ،لشکر جھنگوی اور دوسری کالعدم دہشت گرد تنظیمیں گولی کے زور پر اپنا سیاسی ایجنڈا پاکستان پر مسلط کرنا چاہتے ہیں. اسلام ایک امن پسند مذہب ہے جو کسی بربریت و بدامنی کی ہرگز اجازت نہیں دیتا۔کسی بھی کلمہ گو کے خلاف ہتھیار اٹھانا حرام ہے اور اسلام تو اقلیتوں کے بھی جان و مال کے تحفظ کا حکم دیتا ہے۔ اسلام ایک بے گناہ فرد کے قتل کو پوری انسانیت کا قتل قرار دیتا ہے. پاکستانی طالبان دورحاضر کے خوارج ہیں جو مسلمانوں کے قتل کو جائز قرار دیتے ہیں۔ اسلام سلامتی کادین ہے جو محبت اور رواداری کا درس دیتا ہے برصغیر کو اسلام کی روشنی سے منور کرنے والے بزرگان دین نے اپنے قول و فعل کے ساتھ بھائی چارے کو فروغ دیا۔ پاکستان میں مذہب کی آڑ میں دہشت گردی نے لوگوں کا سکون تباہ کردیا ہے حالات اس بات کے متقاضی ہیں کہ اہل وطن پیار ومحبت کے پرچار کے ساتھ اخوت اور رواداری کو فروغ دیں.
 
آخری تدوین:
انتہائی غمناک۔ انا للہ و انا الیہ راجعون
شہدا کی تعداد 51 ہوگئی ہے۔ 77 زخمی ہیں۔

انسانوں کے قاتل
انسانیت کے قاتلوں کا
حضرت محمد ﷺ سے کیا رشتہ ہوسکتا ہے؟
 

Fawad -

محفلین
US_Condemns.jpg


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


پاکستان ميں امريکی سفارت خانہ آج شکار پور ميں مسجد ميں موجود معصوم انسانوں پر حملے کی شديد مذمت کرتا ہے اور متاثرين کے اہل خانہ کے ساتھ اپنی دلی ہمدردی اور تعزيت کا اظہار کرتا ہے۔ امريکہ پاکستان کے عوام اور حکومت کے ساتھ اس قسم کے انتہا پسند تشدد سے نبردآزما ہونے کی کاوشوں ميں شامل ہے۔ امريکہ ہر شخص کے اس حق کی حمايت کرتا ہے کہ وہ کسی بھی قسم کی دھمکی، موت، ردعمل اور جبر کے بغير اپنے مذہبی فرائض انجام دے سکے۔ پاکستان اور دنيا بھر ميں يہ ايک بنيادی انسانی حق ہے۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu
 

bilal260

محفلین
انا للہ و انا الیہ راجعون۔
انسانوں کے قاتل
انسانیت کے قاتلوں کاحضرت محمد ﷺ سے کیا رشتہ ہوسکتا ہے؟

یہ سب کچھ جو بھی کر رہا ہے اس کامزہب سے تعلق نہیں نہ ہی سیاست سے ہیں۔یہ لادین لوگ برین واش ہوئے ہوتے ہیں۔اللہ عزوجل انے کے شر سے تمام انسانیت کو بچائے آمین۔
 

محمداحمد

لائبریرین
انا للہ وانا الیہ راجعون!

جانوں کے ایک تسلسل کے ساتھ زیاں پر جتنا افسوس کیا جائے۔

حیرت ہوتی ہے کہ حکومتِ وقت (وفاقی اور صوبائی) ورقہ وارانہ قتل و غارت گری کو سنجیدہ کیوں نہیں لیتی؟
 
Top