عزیزامین
محفلین
میں حلال پرندوں اور حلال جانوروں کی بات کر رہا ہوںامین بھائی کتنے سوروں کا کریں گے؟
ویسے بھی عزیز بھائی پرندوں کے شکار کی بات کر رہے ہیں۔ اور وہ بھی غالباً حلال پرندوں کے شکار کی بات کر رہے ہیں۔
میں حلال پرندوں اور حلال جانوروں کی بات کر رہا ہوںامین بھائی کتنے سوروں کا کریں گے؟
ویسے بھی عزیز بھائی پرندوں کے شکار کی بات کر رہے ہیں۔ اور وہ بھی غالباً حلال پرندوں کے شکار کی بات کر رہے ہیں۔
مجھے حلال شکار میں دلچسپی ہےشکار کرنا ہی ہے تو سور کا کیا جائے۔۔۔ ۔۔۔ تاکہ یہ جانور ہماری سرزمین سے کم ہوجائے۔۔۔ سندھ میں Wild Boar کا شکار کیا جاتا ہے۔۔۔
زرہ سے شکار میں کوئی حرج نہیں اسے اسلام میں بھی جائز قرار دیا ہےعزیزامین ۔ آپ کو معصوم جانوروں پر رحم نہیں آتا؟
مجھے حلال شکار میں دلچسپی ہے
امین بھائی کتنے سوروں کا کریں گے؟
ویسے بھی عزیز بھائی پرندوں کے شکار کی بات کر رہے ہیں۔ اور وہ بھی غالباً حلال پرندوں کے شکار کی بات کر رہے ہیں۔
کیوں بھئ؟ آپ اس معصوم جانور کا اپنی سرزمین سے خاتمہ کیوں چاہتے ہیں؟ کیا مسلمان انتہا پسندی سے معصوم جانور بھی محفوظ نہیں رہ سکتے۔؟
تمام جانوروں کا ایکو سسٹم میں ایک اہم کردار ہوتا ہے۔ کسی ایک نوع کے جڑ سے خاتمے کی خواہش کس بنیاد پر کی جارہی ہے۔میری سمجھ سے بالاتر ہے۔
نہیں بھیا۔ انگریزی کا فورم ہے۔ http://www.pakguns.com/forumdisplay.php?12-Huntingوہ فورم اردو میں ہے؟
ظالموں ساری کی ساری بطخیں مار دیں کیا؟یہ رہا بطخوں کے شکار کا دھاگہ: http://www.pakguns.com/showthread.php?8238-My-hunting-pictures-2011-2012
کونسا جواب؟بہت اچھی بات ہے۔ مجھے اچھا لگا آپ کا جواب عزیز امین بھائی
یہ شکار نہیں یہ ظلم ہے۔ نر اور مادہ کی تمیز کئے بنا اور محض قتل کی نیت سے اس طرح کا شکار دراصل جنگلی حیات کی تباہی کہلاتا ہے۔ ایک بندہ ایک وقت میں کتنے پرندے کھائے گا؟ کتنے خراب ہوں گے اور کتنے دوسروں کو دیئے جائیں گے؟ کتنے پرندے حلال ہی نہیں ہو سکے؟یہ رہا بطخوں کے شکار کا دھاگہ: http://www.pakguns.com/showthread.php?8238-My-hunting-pictures-2011-2012
شکار کی دو بڑی اقسام ہیں۔ بڑا شکار اور چھوٹا شکار۔ بڑے شکار میں وہ جانور ہوتے ہیں جن کا شکار کرتے ہوئے اگر احتیاط نہ کی جائے تو شکاری کی جان بھی جا سکتی ہے۔ اس میں شیر، چیتا، تیندوا، ہاتھی، گینڈا، جنگلی بھینسا وغیرہ آ جاتے ہیں۔ دوسری قسم وہ جس میں شکاری کامیاب ہو یا ناکام، جانور یا پرندے کی طرف سے شکاری کی جان کو کوئی خطرہ نہیں ہوتا۔ اس قسم میں ہر قسم کے شکار کے قابل پرندے اور چھوٹے جانور آ جاتے ہیں
یہ شکار نہیں یہ ظلم ہے۔ نر اور مادہ کی تمیز کئے بنا اور محض قتل کی نیت سے اس طرح کا شکار دراصل جنگلی حیات کی تباہی کہلاتا ہے۔ ایک بندہ ایک وقت میں کتنے پرندے کھائے گا؟ کتنے خراب ہوں گے اور کتنے دوسروں کو دیئے جائیں گے؟ کتنے پرندے حلال ہی نہیں ہو سکے؟
نر اور مادہ کی بات غالبا نسل کی تباہی کو مدنظر رکھتے ہوئے کی گئی ہے ۔منصور بھائی نر اور مادہ والی بات سمجھ نہیں آئی۔ اور یہ تو درست ہے کہ بندہ کتنے پرندے کھائے گا شکار کے خلاف تو میں بھی ہوں۔ حلال والی بات پر بھی مجھے ہمیشہ شبہ رہا ہے۔ اللہ کا شکر ہے کبھی شکار کرنے کی نوبت نہیں ائی۔
عام طور پر جانوروں کے شکار کے لئے اس کے سینگوں، کھال اور جسامت کو مد نظر رکھا جاتا ہے کہ شکار شدہ جانور کو ٹرافی بنایا جا سکے۔ عام طور پر نر کی جسامت، سینگ اور دیگر خصوصیات اسے زیادہ اہم بناتے ہیں۔ دوسرا افزائش نسل کے لئے کہا جاتا ہے کہ ایک مادہ جانور کو قتل کرنے کا مطلب بہت بھیانک ہے۔ جیسے شیرنی ایک جھول میں تین سے پانچ تک بچے دیتی ہے۔ ہر تین سال بعد اس کے بچے پیدا ہوتے ہیں۔ اگر ایک شیرنی کی عمر تیس سال سمجھی جائے کہ وہ افزائش نسل کا کام کر سکتی ہو تو اس کے قتل کے نتیجے میں (اوسط دو بچے ہر تین سال بعد) بیس شیروں اور شیرنیوں کی اس دنیا میں آمد روک دی گئی ہے۔ جبکہ اگر آپ ایک نر کو شکار کریں گے تو وہ محض ایک جانور ہلاک ہوگا کہ افزائش نسل میں بہت کم تعداد میں نروں سے بھی گذارا ہو سکتا ہے کہ شیروں کے جنسی ملاپ کا موسم نومبر سے اپریل تک پھیلا ہوتا ہےمنصور بھائی نر اور مادہ والی بات سمجھ نہیں آئی۔ اور یہ تو درست ہے کہ بندہ کتنے پرندے کھائے گا شکار کے خلاف تو میں بھی ہوں۔ حلال والی بات پر بھی مجھے ہمیشہ شبہ رہا ہے۔ اللہ کا شکر ہے کبھی شکار کرنے کی نوبت نہیں ائی۔