حسان خان
لائبریرین
مل گیا مرکز ہمیں بخت آزمائی کے لیے
آئینہ ہم کو ملا جلوہ نمائی کے لیے
چھوٹ کر ہم کو قفس سے آشیانہ مل گیا
مضطرب تھا ذوقِ سجدہ آستانہ مل گیا
اب نہیں صیاد کوئی گلستاں آزاد ہے
بلبلیں آزاد ہیں، ہر نغمہ خواں آزاد ہے
بوئے گل آزاد ہے، رنگِ چمن آزاد ہے
سچ تو یہ ہے انجمن کی انجمن آزاد ہے
ذہن و دل آزاد ہیں، لوح و قلم آزاد ہیں
شکریہ اے قائدِ اعظم کہ ہم آزاد ہیں
حریت کا کارواں تیرے اشارے پر چلا
خارزاروں میں چلا، یا رہگزاروں پر چلا
حریت کا گیت گایا تو نے اس انداز سے
آگ نکلی خاکِ دل سے، سوز پھوٹا ساز سے
تیری دانش پر تصدق، تیری حکمت پر نثار
برہمن کی زیرکی، افرنگ کا عز و وقار
توڑ ڈالے تو نے بت اہلِ سیاست کے تمام
شکریہ اے قائدِ اعظم ترا، تجھ پر سلام
راہ کے کانٹے ہٹائے تو نے غور و فکر سے
دل شگفتہ ہو گئے لاکھوں چمن کے ذکر سے
اے زہے حُسنِ تدبر، اے زہے عزم و ثبات
قافلے والوں کو آخر مل گئی راہِ نجات
مشعلِ منزل بنا ہر گام پر تیرا قدم
لٹتے پٹتے، گرتے پڑتے، آ گئے منزل پہ ہم
کاروانی کامیابِ جستجو ہو کر رہے
دشمنوں کے سامنے ہم سرخرو ہو کر رہے
مشکلوں کی جو خلیج آئی وہ آخر پَٹ گئی
شکریہ اے قائدِ اعظم کہ ظلمت چَھٹ گئی
(سیماب اکبرآبادی)
۱۹۴۷ء
آئینہ ہم کو ملا جلوہ نمائی کے لیے
چھوٹ کر ہم کو قفس سے آشیانہ مل گیا
مضطرب تھا ذوقِ سجدہ آستانہ مل گیا
اب نہیں صیاد کوئی گلستاں آزاد ہے
بلبلیں آزاد ہیں، ہر نغمہ خواں آزاد ہے
بوئے گل آزاد ہے، رنگِ چمن آزاد ہے
سچ تو یہ ہے انجمن کی انجمن آزاد ہے
ذہن و دل آزاد ہیں، لوح و قلم آزاد ہیں
شکریہ اے قائدِ اعظم کہ ہم آزاد ہیں
حریت کا کارواں تیرے اشارے پر چلا
خارزاروں میں چلا، یا رہگزاروں پر چلا
حریت کا گیت گایا تو نے اس انداز سے
آگ نکلی خاکِ دل سے، سوز پھوٹا ساز سے
تیری دانش پر تصدق، تیری حکمت پر نثار
برہمن کی زیرکی، افرنگ کا عز و وقار
توڑ ڈالے تو نے بت اہلِ سیاست کے تمام
شکریہ اے قائدِ اعظم ترا، تجھ پر سلام
راہ کے کانٹے ہٹائے تو نے غور و فکر سے
دل شگفتہ ہو گئے لاکھوں چمن کے ذکر سے
اے زہے حُسنِ تدبر، اے زہے عزم و ثبات
قافلے والوں کو آخر مل گئی راہِ نجات
مشعلِ منزل بنا ہر گام پر تیرا قدم
لٹتے پٹتے، گرتے پڑتے، آ گئے منزل پہ ہم
کاروانی کامیابِ جستجو ہو کر رہے
دشمنوں کے سامنے ہم سرخرو ہو کر رہے
مشکلوں کی جو خلیج آئی وہ آخر پَٹ گئی
شکریہ اے قائدِ اعظم کہ ظلمت چَھٹ گئی
(سیماب اکبرآبادی)
۱۹۴۷ء