عبد الرحمٰن
محفلین
ہم تو تمہیں اپنی زندگی کا اک پل بھی نہ دے سکے ستر سال اک ماں کی طرح اپنی آغوش میں لیے رکھنے کا شکریہ پاکستان
تم نے ہمیں اک آزاد اسلامی ریاست دی ہم نے تیری بنیادوں کو کھوکھلا کر دیا ، تم نے مسلمانوں کے ساتھ ساتھ اقلیتوں کو تحفظ دیا ہم نے انہیں خود سے کمتر پاکستانی شہری سمجھا ، تم نے ہمیں ہماری پہچان دی ہم نے خود کو پنجابی ، بلوچی، سندھی، پٹھان بنائے رکھا ،
ایک ہوں مسلم حرم کی پاسبانی کے لیے
نیل کے ساحل سے لے کر تا بخاکِ کاشغر
اقبالؒ
تم نے مذہبی راواداری کا درس دیا ہم نے مسلک پرستی کو اپنائے رکھا ، تم نے ہمیں آزاد پاکستانی شہری کا مقام دیا ہم نے شخصیت پرستی کو اپنا لیا ، تم نے ہمیں امن کا پیغام دیا ہم نے خون کی ندیاں بہا دیں ، تم نے ہمیں اقبال اور جناح جیسے رہنما دیے ہم نے انہیں صرف توپوں کی سلامی دینے تک مختص کر دیا ، تم نے ہمیں ماں کی ممتا دی ہم نے تیرے ہی دو ٹکڑے کر دیے ، تو پھر بھی دیتا رہا اور دیتا ہی چلا گیا
تم نے ہمیں عبد الستار ایدھی دیا ، تم نے ہمیں جنید جمشید دیا ، تم نے ہمیں ڈاکٹر عبد القدیر دیا ، تم نے ہمیں عمران خان دیا ، تم نے ہمیں جہانگیر خان دیا ، ہم نے ان کو ملاوں، غداروں اور سیاستدانوں میں تبدیل کر کے رد کر دیا، تم نے ہمیں دریا دئیے، ہم نے بنجر کر دئیے، تم نے ہمیں قلم دئیے ہم نے خنجر کر دئیے، تم نے ہمیں شناخت دی ہم نے دھماکوں سے فنا کر دی، تم نے ہمیں آن دی، ہم نے قربان کر دی۔۔۔۔
اے میری زمیں، اے مادر وطن پھر بھی تو ہے کہ دیتی گئی، اور ہم ہیں کہ کھاتے چلے گئے
لیکن اب شائد وہ وقت قریب ہے جب ہم میں سے نئے ایدھی، نئے جنید، نئے قدیر پیدا ہونے لگے ہیں، یہاں دنیا بھر میں سب سے زیادہ اے پلس لینے والا حنینن بھی پیدا ہوا ہے، یہاں چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ کے امتحان میں پوری دنیا کو انگشت بدنداں کر دینے والی صوابی کی سدرہ بھی ہے، یہاں ہزاروں جانوں کو ایک اپنی جان دے کر بچانے والا اعتزاز بھی پیدا ہوتا ہے۔۔۔۔۔۔۔ اور کیوں نا ہو؟ میرے وطن تیرے اوپر جتنے بھی ستم ٹوٹے لیکن پھر بھی قدرت کا معجزہ ہے کہ تیری مٹی بنجر نہیں ہوئی، اور نا ہوگی، یہاں ایدھی اور حنین، یہاں جنید اور سدرہ، یہاں قدیر اور اعتزاز پیدا ہوتے رہیں گے ان شاء اللہ
تیغوں کے سائے میں ہم پل کر جواں ہوئے ہیں
خنجر ہلال کا ہے، قومی نشاں ہمارا
علامہ محمد اقبال رح
سارے ممبرز ایک کمینٹ میں پاکستان سے اپنی محبت کا اظہار کریں وہ ایک شعر بھی ہوسکتا کوئی اچھی بات بھی
تم نے ہمیں اک آزاد اسلامی ریاست دی ہم نے تیری بنیادوں کو کھوکھلا کر دیا ، تم نے مسلمانوں کے ساتھ ساتھ اقلیتوں کو تحفظ دیا ہم نے انہیں خود سے کمتر پاکستانی شہری سمجھا ، تم نے ہمیں ہماری پہچان دی ہم نے خود کو پنجابی ، بلوچی، سندھی، پٹھان بنائے رکھا ،
ایک ہوں مسلم حرم کی پاسبانی کے لیے
نیل کے ساحل سے لے کر تا بخاکِ کاشغر
اقبالؒ
تم نے مذہبی راواداری کا درس دیا ہم نے مسلک پرستی کو اپنائے رکھا ، تم نے ہمیں آزاد پاکستانی شہری کا مقام دیا ہم نے شخصیت پرستی کو اپنا لیا ، تم نے ہمیں امن کا پیغام دیا ہم نے خون کی ندیاں بہا دیں ، تم نے ہمیں اقبال اور جناح جیسے رہنما دیے ہم نے انہیں صرف توپوں کی سلامی دینے تک مختص کر دیا ، تم نے ہمیں ماں کی ممتا دی ہم نے تیرے ہی دو ٹکڑے کر دیے ، تو پھر بھی دیتا رہا اور دیتا ہی چلا گیا
تم نے ہمیں عبد الستار ایدھی دیا ، تم نے ہمیں جنید جمشید دیا ، تم نے ہمیں ڈاکٹر عبد القدیر دیا ، تم نے ہمیں عمران خان دیا ، تم نے ہمیں جہانگیر خان دیا ، ہم نے ان کو ملاوں، غداروں اور سیاستدانوں میں تبدیل کر کے رد کر دیا، تم نے ہمیں دریا دئیے، ہم نے بنجر کر دئیے، تم نے ہمیں قلم دئیے ہم نے خنجر کر دئیے، تم نے ہمیں شناخت دی ہم نے دھماکوں سے فنا کر دی، تم نے ہمیں آن دی، ہم نے قربان کر دی۔۔۔۔
اے میری زمیں، اے مادر وطن پھر بھی تو ہے کہ دیتی گئی، اور ہم ہیں کہ کھاتے چلے گئے
لیکن اب شائد وہ وقت قریب ہے جب ہم میں سے نئے ایدھی، نئے جنید، نئے قدیر پیدا ہونے لگے ہیں، یہاں دنیا بھر میں سب سے زیادہ اے پلس لینے والا حنینن بھی پیدا ہوا ہے، یہاں چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ کے امتحان میں پوری دنیا کو انگشت بدنداں کر دینے والی صوابی کی سدرہ بھی ہے، یہاں ہزاروں جانوں کو ایک اپنی جان دے کر بچانے والا اعتزاز بھی پیدا ہوتا ہے۔۔۔۔۔۔۔ اور کیوں نا ہو؟ میرے وطن تیرے اوپر جتنے بھی ستم ٹوٹے لیکن پھر بھی قدرت کا معجزہ ہے کہ تیری مٹی بنجر نہیں ہوئی، اور نا ہوگی، یہاں ایدھی اور حنین، یہاں جنید اور سدرہ، یہاں قدیر اور اعتزاز پیدا ہوتے رہیں گے ان شاء اللہ
تیغوں کے سائے میں ہم پل کر جواں ہوئے ہیں
خنجر ہلال کا ہے، قومی نشاں ہمارا
علامہ محمد اقبال رح
سارے ممبرز ایک کمینٹ میں پاکستان سے اپنی محبت کا اظہار کریں وہ ایک شعر بھی ہوسکتا کوئی اچھی بات بھی