شکل دیکھی نہ شادمانی کی۔۔ آصف شفیع

آصف شفیع

محفلین
غزل:

شکل دیکھی نہ شادمانی کی
پوچھتے کیا ہو زندگانی کی

ہر طرف وحشتوں کا ڈیرا ہے
حد نہیں کوئی لامکانی کی

تیرے خوابوں کی رات بھر دل نے
کس قرینے سے میزبانی کی

لفظ جو بھی رقم کیے میں نے
عمر بھر ان کی پاسبانی کی

دشمنوں نے مجھے نہیں مارا
دوستوں ہی نے مہربانی کی

تو نے عہدِ وفا کو بھی توڑا
اور خود سے بھی بد گمانی کی

عہدِ پیری کے چھوڑئیے قصّے
بات ہی اور ہے جوانی کی

دل نہیں ہے وہ سلطنت آصف
جس پہ شاہوں نے حکمرانی کی

( آصف شفیع)
 

محمداحمد

لائبریرین
تیرے خوابوں کی رات بھر دل نے
کس قرینے سے میزبانی کی

لفظ جو بھی رقم کیے میں نے
عمر بھر ان کی پاسبانی کی

دشمنوں نے مجھے نہیں مارا
دوستوں ہی نے مہربانی کی

واہ، بہت خوب!

عمدہ غزل ہے بھائی! خوش رہیے۔
 

ش زاد

محفلین
غزل:

شکل دیکھی نہ شادمانی کی
پوچھتے کیا ہو زندگانی کی

ہر طرف وحشتوں کا ڈیرا ہے
حد نہیں کوئی لامکانی کی

تیرے خوابوں کی رات بھر دل نے
کس قرینے سے میزبانی کی

لفظ جو بھی رقم کیے میں نے
عمر بھر ان کی پاسبانی کی

دشمنوں نے مجھے نہیں مارا
دوستوں ہی نے مہربانی کی

تو نے عہدِ وفا کو بھی توڑا
اور خود سے بھی بد گمانی کی

عہدِ پیری کے چھوڑئیے قصّے
بات ہی اور ہے جوانی کی

دل نہیں ہے وہ سلطنت آصف
جس پہ شاہوں نے حکمرانی کی

( آصف شفیع)
آصف صاحب عمدہ کلام ہے بے شک:applause:
 

الف عین

لائبریرین
گزل تو اچھی ہے آصف۔۔ مگر یہ کیا شعر ہے
تیرے خوابوں کی رات بھر د نے
کس قرینے سے میزبانی کی
کیا کچھ ٹائپو ہے؟
 

فاتح

لائبریرین
سبحان اللہ سبحان اللہ! کیا یہ عمدہ کلام ہے۔ تمام اشعار ہی لا جواب ہیں۔ ماشاء‌اللہ!مبارکباد قبول ہو حضور۔
اللہ کرے زورِ قلم اور زیادہ۔
 

محمد وارث

لائبریرین
بہت خوبصورت غزل ہے آصف صاحب، بہت اچھے اشعار ہیں سبھی! مطلع و مقطع لاجواب اور جاندار ہیں! واہ واہ
 
دشمنوں نے مجھے نہیں مارا
دوستوں ہی نے مہربانی کی


دل نہیں ہے وہ سلطنت آصف
جس پہ شاہوں نے حکمرانی کی


بہت عمدہ۔ شکریہ جناب
 
Top