خرم شہزاد خرم
لائبریرین
شکل رکھتے ہیں دلبروں والی
بات لیکن ستمگروں والی
مجھ کو اُڑنے میں تھی بہت مشکل
کوئی صورت نہ تھی پروں والی
اس کی چُپ تو بہت ہی گہری تھی
اور آنکھیں سخنوروں والی
ہم مکاں بیچ کر چلے آئے
اپنی صورت نہ تھی گھروں والی
دور تک بس ہے پیاس کا صحرا
اور آنکھیں سمندروں والی
دل سے خرم بہت سخی ہو تم
اور حالت گداگروں والی
بات لیکن ستمگروں والی
مجھ کو اُڑنے میں تھی بہت مشکل
کوئی صورت نہ تھی پروں والی
اس کی چُپ تو بہت ہی گہری تھی
اور آنکھیں سخنوروں والی
ہم مکاں بیچ کر چلے آئے
اپنی صورت نہ تھی گھروں والی
دور تک بس ہے پیاس کا صحرا
اور آنکھیں سمندروں والی
دل سے خرم بہت سخی ہو تم
اور حالت گداگروں والی