میر شہروں ملکوں میں جو یہ میر کہاتا ہے میاں ۔ میر تقی میر

فرخ منظور

لائبریرین
یہ غزل خاص طور پر توصیف امین صاحب کی نذر۔

شہروں ملکوں میں جو یہ میر کہاتا ہے میاں
دیدنی ہے پہ بہت کم نظر آتا ہے میاں

عالم آئینہ ہے جس کا وہ مصور بے مثل
ہائے کیا صورتیں پردے میں بناتا ہے میاں

قسمت اس بزم میں لائی کہ جہاں کا ساقی
دے ہے مے سب کو ہمیں زہر پلاتا ہے میاں

ہو کے عاشق ترے، جان و دل و دیں کھو بیٹھے
جیسا کرتا ہے کوئی ویسا ہی پاتا ہے میاں

حسن یک چیز ہے ہم ہوویں کہ تُو ہو ناصح
ایسی شے سے کوئی بھی ہاتھ اٹھاتا ہے میاں

جھگڑا اس حادثے کا کوہ گراں سنگ کو بھی
جوں پرِ کاہ اڑا ہی لیے جاتا ہے میاں

کیا پری خوں ہے جو راتوں کو جگاوے ہے میر
شام سے دل، جگر و جان جلاتا ہے میاں

(میر تقی میر)
 
Top