اللہ جانے اس شہر کا نام مائی کلاچی کے نام پر ہے یا اس کی وجہ تسمیہ کچھ اور ہے مگر آج کل اس کی جو حالت ہے اس کو تو دیکھ کر یہ لگتا ہے کہ اس کی شہر کراچی کا مادہ کرچی کرچی ہے۔ ہر وقت بکھرتا ٹوٹتا ہوا شہر جس کے مسائل مختلف مافیاوں کی بدولت اس کے تمام وسائل کو نگلتے جارہے ہیں۔ مگر شاید اس کے بہت سارے مسائل دیگر میٹرو پولیٹنز کی طرح ہی کے ہوں مگر کم از کم 12 مئی طرز اور فارمیٹ کے نائٹ میرز کسی اور شہر کے حصے میں اتنی فراوانی کے ساتھ نہین آئے جتنا کے اس شہر کے۔ ہر چند روز کے بعد کوئی نہ کوئی تنظیم کسی نا کسی مسئلے کو لے کر ایک ہنگامہ برپا کر دیتی ہے ۔ پھر دن بھر شہر میں فائرنگ ہوتی ہے ، لوگ مار دیئے جاتے ہیں ، بسیں جلا دی جاتی ہیں پورا شہر ڈر کے مارے اپنے اپنے گھروں میں محصور ہو کر رہ جاتا ہے۔
ایک بدنام لسانی تنظیم جس کے لیڈر اپنی جان بچا کر عرصہ دراز سے ولایت کو اپنی سسرال بنائے بیٹھے ہیں ان کا دعوہ ہے کہ ان کی جماعت کا اس شہر میں بہت بڑا ووٹ بینک ہے ان کا یہ بھی دعوہ ہے کہ وہ ملک کے اٹھانوے فیصد غریب عوام کی نمائندگی کرتے ہیں۔(تاہم ان کے ایک سابق وزیر کا گلشن میں اتنا بڑا بنگلہ ہے جو کم ہی روسا کو بھی میسر ہو گا(اس شہر کے نہ صرف میئر ان کی تنظیم سے تعلق رکھتے ہیں بلکہ صوبہ کے گورنر بھی ان کے ہی ہیں متعدد صوبائی اور وفاقی وزرا کا تعلق بھی ان کی ہی تنظیم سے ہے اور یہ صورت حال پچھلے تقریبا آٹھ سالوں سے یونہی چلی آرہی ہے۔ لیکن اس شہر کو ان کی ذات سے یا ن کی تنظیم سے کتنا فائدہ ہو رہا ہے اور کتنا نقصان اس کے لیے کسی خاص سروے کی ضرورت نہیں خود اس شہر کا خوف زدہ چہرہ سب بتانے کے لیے کافی ہے۔ان کی اس تنظیم کے خلاف ایک فوجی اپریشن بھی ہو چکا ہے جس کے دوران نہ صرف بڑی تعداد میں ان کی تنظیم کے دہشت گرد مارے گئے تھے بلکہ شہر کراچی کے رہنے والے آج تک وہ ٹارچر سیلز نہیں بھولے جو اس اپریشن کے دوران برامد ہوئے تھے قائد تحریک تو اس وقت بھی باہر ہی بیٹھے تھے لہذا وہ بالکل محفوظ رہے ۔ زیادہ مزے کی بات یہ ہے کہ جس پارٹی نے ان کے خلاف یہ اپریشن کیا تھا آج وہ اسی پارٹی کے ایک اتحادی بنے ہوئے ہیں اور حکومت کے مزے لوٹ رہے ہیں۔(اپنے شہدا کے خون کو بھلا کر( کوئی ان لیڈر سے یہ پوچھے تو، کیا ضروری ہے کہ ہمیشہ ان کی پارٹی حکومت میں ہی پائی جائے۔ یہ ملک یہ وہ ؤاحد پارٹی ہے جو شاید ایک لمبے عرصے سے حکومت کے مزے لے رہی ہے بیچ بیچ میں زبردستی ان کو حکومت سے نکال کر پھینکا گیا ہے جیسا کہ حکیم سعید قتل کیس کے بعد اس وقت کے پرائم منسٹر نے یا پیپلز پارٹی نے بھی ایک مرتبہ ان سے جان اسی طرح چھڑائی تھی تاہم ان کی اپنی کوشش ہمیشہ یہی ہوتی ہے کہ یہ حکومت میں رہیں اور مزے کرتے رہیں ۔
اس وقت اس جماعت کی یاد اتنی شدت سے اس لیے آرہی ہے کہ آج ایک اور پاکستان دشمن تنظیم یعنی جسقم نے ہڑتال کی کال دی تھی جس کو متحدہ کی مکمل حمایت حاصل تھی یہ ہڑتال باکل متحدہ کے فارمولے کے مطابق کی گئی بسیں جلا دی گئیں لوگ مار دیئے گئے ایک خاتون کو زندہ جلا دیا گیا اور لو جی ہڑتال کامیاب ہو گئی اور ان مارے جانے والوں کا لہو رزق خاک پوا۔ متحدہ کے ٹیلیفونک لیڈر نے اس قتل و غارت گری کی مزمت تک نہ کی۔اور ہڑتال کی اس بات پر گئی تھی کہ وہ لوگ جو سواتی اپریشن کے بعد لٹے پٹے ملک کے مختلف علاقوں کارخ کر رہے اہیں ان کا داخلہ سند میں بند کیا جائے متحدہ قومی مومینٹ کو ایک لمحے کے لیے بھی غیرت نہ آئی کہ پہلے تو اپریش کرو اپریشن کرو کے نعرے لگوا کر لوگوں کو بے گھر کیا اور اب جب بیس لاکھ افراد بے گھر ہو گئے تو ان کا داخلہ بھی روکا جارہا ہے یہ کیا بدمعاشی ہے؟؟ اور نہ صرف داخلہ روکا جا رہا ہے بلکہ جسقم کی پر تشدد ہڑتا ل کی حمایت کی جارہی ہے؟؟؟؟ کیا 12 مئی اور 29 اپریل سے جی نہ بھرا ؟ کیا 29 اپریل سے پہلے بھی متعدد بار کسی موچی کسی بس کنڈیکٹر کسی خوانچہ فروش کو مار کرا نکا جی نہ بھرا جو اب پھر تششدد کا پرچار کیا جارہا ہے؟؟؟؟یہ طالبان کے نام پر متحدہ اور اس کی ہم نوا جماعتیں کب تک کراچی کو کرچی کرچی کرتی رہیں گئی؟؟؟ یہ اپنے ووٹ بیک کو بچانے کی سازش ، عوام کو دہشت زدہ رکھ کر ان پر حکومت کرنے کی سازش کب تک ہوتی رہے گی؟ اور وہ بھی ایسی جماعتوں کے ساتھ مل کر جو پاکستان کے وجود کی ہی مخالف ہیں کیا متحدہ والے یہ بھول گئے کہ جسقم کا اپنا ماضی کیا ہے؟
اور یہی نہیں تازہ اطلاع کے مطابق اہلیان کراچی ایک بار پھر ہوشیار بلکہ خوف زدہ ہونے کی تیاری کرلیں اور اپنا اپنا راشن پانی لے کر 25 مئی کو گھروں میں محصور ہونے کی تیاری کر لیں کیوں کہ ایک بار پھر جسقم 25 مئی کو ہڑتال کرنے جارہی ہے اور ایک بار پھر متحدہ نے ان کو پنے بھر پور تعاون کا یقین دلایا ہے۔
ایک بدنام لسانی تنظیم جس کے لیڈر اپنی جان بچا کر عرصہ دراز سے ولایت کو اپنی سسرال بنائے بیٹھے ہیں ان کا دعوہ ہے کہ ان کی جماعت کا اس شہر میں بہت بڑا ووٹ بینک ہے ان کا یہ بھی دعوہ ہے کہ وہ ملک کے اٹھانوے فیصد غریب عوام کی نمائندگی کرتے ہیں۔(تاہم ان کے ایک سابق وزیر کا گلشن میں اتنا بڑا بنگلہ ہے جو کم ہی روسا کو بھی میسر ہو گا(اس شہر کے نہ صرف میئر ان کی تنظیم سے تعلق رکھتے ہیں بلکہ صوبہ کے گورنر بھی ان کے ہی ہیں متعدد صوبائی اور وفاقی وزرا کا تعلق بھی ان کی ہی تنظیم سے ہے اور یہ صورت حال پچھلے تقریبا آٹھ سالوں سے یونہی چلی آرہی ہے۔ لیکن اس شہر کو ان کی ذات سے یا ن کی تنظیم سے کتنا فائدہ ہو رہا ہے اور کتنا نقصان اس کے لیے کسی خاص سروے کی ضرورت نہیں خود اس شہر کا خوف زدہ چہرہ سب بتانے کے لیے کافی ہے۔ان کی اس تنظیم کے خلاف ایک فوجی اپریشن بھی ہو چکا ہے جس کے دوران نہ صرف بڑی تعداد میں ان کی تنظیم کے دہشت گرد مارے گئے تھے بلکہ شہر کراچی کے رہنے والے آج تک وہ ٹارچر سیلز نہیں بھولے جو اس اپریشن کے دوران برامد ہوئے تھے قائد تحریک تو اس وقت بھی باہر ہی بیٹھے تھے لہذا وہ بالکل محفوظ رہے ۔ زیادہ مزے کی بات یہ ہے کہ جس پارٹی نے ان کے خلاف یہ اپریشن کیا تھا آج وہ اسی پارٹی کے ایک اتحادی بنے ہوئے ہیں اور حکومت کے مزے لوٹ رہے ہیں۔(اپنے شہدا کے خون کو بھلا کر( کوئی ان لیڈر سے یہ پوچھے تو، کیا ضروری ہے کہ ہمیشہ ان کی پارٹی حکومت میں ہی پائی جائے۔ یہ ملک یہ وہ ؤاحد پارٹی ہے جو شاید ایک لمبے عرصے سے حکومت کے مزے لے رہی ہے بیچ بیچ میں زبردستی ان کو حکومت سے نکال کر پھینکا گیا ہے جیسا کہ حکیم سعید قتل کیس کے بعد اس وقت کے پرائم منسٹر نے یا پیپلز پارٹی نے بھی ایک مرتبہ ان سے جان اسی طرح چھڑائی تھی تاہم ان کی اپنی کوشش ہمیشہ یہی ہوتی ہے کہ یہ حکومت میں رہیں اور مزے کرتے رہیں ۔
اس وقت اس جماعت کی یاد اتنی شدت سے اس لیے آرہی ہے کہ آج ایک اور پاکستان دشمن تنظیم یعنی جسقم نے ہڑتال کی کال دی تھی جس کو متحدہ کی مکمل حمایت حاصل تھی یہ ہڑتال باکل متحدہ کے فارمولے کے مطابق کی گئی بسیں جلا دی گئیں لوگ مار دیئے گئے ایک خاتون کو زندہ جلا دیا گیا اور لو جی ہڑتال کامیاب ہو گئی اور ان مارے جانے والوں کا لہو رزق خاک پوا۔ متحدہ کے ٹیلیفونک لیڈر نے اس قتل و غارت گری کی مزمت تک نہ کی۔اور ہڑتال کی اس بات پر گئی تھی کہ وہ لوگ جو سواتی اپریشن کے بعد لٹے پٹے ملک کے مختلف علاقوں کارخ کر رہے اہیں ان کا داخلہ سند میں بند کیا جائے متحدہ قومی مومینٹ کو ایک لمحے کے لیے بھی غیرت نہ آئی کہ پہلے تو اپریش کرو اپریشن کرو کے نعرے لگوا کر لوگوں کو بے گھر کیا اور اب جب بیس لاکھ افراد بے گھر ہو گئے تو ان کا داخلہ بھی روکا جارہا ہے یہ کیا بدمعاشی ہے؟؟ اور نہ صرف داخلہ روکا جا رہا ہے بلکہ جسقم کی پر تشدد ہڑتا ل کی حمایت کی جارہی ہے؟؟؟؟ کیا 12 مئی اور 29 اپریل سے جی نہ بھرا ؟ کیا 29 اپریل سے پہلے بھی متعدد بار کسی موچی کسی بس کنڈیکٹر کسی خوانچہ فروش کو مار کرا نکا جی نہ بھرا جو اب پھر تششدد کا پرچار کیا جارہا ہے؟؟؟؟یہ طالبان کے نام پر متحدہ اور اس کی ہم نوا جماعتیں کب تک کراچی کو کرچی کرچی کرتی رہیں گئی؟؟؟ یہ اپنے ووٹ بیک کو بچانے کی سازش ، عوام کو دہشت زدہ رکھ کر ان پر حکومت کرنے کی سازش کب تک ہوتی رہے گی؟ اور وہ بھی ایسی جماعتوں کے ساتھ مل کر جو پاکستان کے وجود کی ہی مخالف ہیں کیا متحدہ والے یہ بھول گئے کہ جسقم کا اپنا ماضی کیا ہے؟
اور یہی نہیں تازہ اطلاع کے مطابق اہلیان کراچی ایک بار پھر ہوشیار بلکہ خوف زدہ ہونے کی تیاری کرلیں اور اپنا اپنا راشن پانی لے کر 25 مئی کو گھروں میں محصور ہونے کی تیاری کر لیں کیوں کہ ایک بار پھر جسقم 25 مئی کو ہڑتال کرنے جارہی ہے اور ایک بار پھر متحدہ نے ان کو پنے بھر پور تعاون کا یقین دلایا ہے۔