شہریاؔر :::::: ہَوا تُو کہاں ہے؟ زمانے ہُوئے :::::: Shahryar

طارق شاہ

محفلین


غزل
ہَوا تُو کہاں ہے؟ زمانے ہُوئے!
سمندر کے پانی کو ٹھہرے ہُوئے

لہُو سب کا سب ، آنکھ میں آگیا
ہرے پُھول سے جِسم پیلے ہُوئے

جُنوں کا ہراِک نقش مِٹ کر رہا
ہَوَس کے سبھی خواب پُورے ہُوئے

مناظر بہت دُور اور پاس ہیں
مگر آئینے سارے دُھندلے ہُوئے

جہاں جائیے ، ریت کا سِلسِلہ!
جِدھر دیکھیے، شہر اُجڑے ہُوئے

بڑا شور تھا جب سماعت گئی
بہت بھیڑ تھی جب اکیلے ہُوئے

ہنسو آسماں بے اُفق ہوگیا
اندھیرے گھنے اور گہرے ہُوئے

سُنو ، اپنی ہی بازگشتیں سُنو
کرو یاد افسانے بُھولے ہُوئے

چلو جنگلوں کی طرف پِھر چلو
بُلاتے ہیں پِھر لوگ بِچھڑے ہُوئے

شہریاؔر
 
Top