شہریار :::::ہر خواب کے مکان کو مسمار کردیا ہے ::::: Shahryar

طارق شاہ

محفلین


غزلِ

ہر خواب کے مکاں کو مسمار کردِیا ہے
بہتر دِنوں کا آنا دشوار کردِیا ہے

وہ دشت ہو کہ بستی، سایہ سکوت کا ہے
جادُو اثر سُخن کو بیکار کردِیا ہے

گرد و نواحِ دِل میں خوف و ہراس اِتنا
پہلے کبھی نہیں تھا، اِس بار کردِیا ہے


کل اور ساتھ سب کے اُس پار ہم کھڑے تھے
اِک پَل میں ، ہم کو کِس نے اِس پار کردِیا ہے

پائے جنُوں پہ کیسی افتاد آ پڑی ہے
اگلی مسافتوں سے اِنکار کر دِیا ہے

شہریار

 
آخری تدوین:
Top