حسب حال غزل شہر میں ہر سمت قتل عام ہے خون میں ڈوبی سحر اور شام ہے جا بجا انسانیت کی دھجیاں ہر جگه کہرام ہی کہرام ہے آنکھ کی محراب ، اشکوں کے چراغ اب یہی منظر ہمارے نام ہے چھوڑئیے رنگ چمن کی داستاں اب قفس میں ہی مجھے آرام...